این.پی.آر کا بائیکاٹ کیوں کرناہے؟ سمیع اللہ خان کاروان امن و انصاف

Spread the love

ہم لوگ رفتہ رفتہ بھول رہےہیں کہ، ہماری ایک لڑائی، شہریتی حقوق کی بنیادی لڑائی اس ظالم سرکار سے جاری تھی جسے کووڈ-۱۹ کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑا تھا، لیکن کووڈ لاکڈاؤن کےبعد جبکہ دنیا میں سرگرمیاں شروع ہوچکی ہیں، ہماری شہریتی حقوق کی لڑائی کہاں ہے؟ میں نے بارہا اس جانب توجہ دلائی ہے اور یاددہانی کراتا رہتا ہوں کہ، نہ ہی NRC اور CAA ختم ہواہے نہ ہی NPR کا چور دروازہ، البتہ ان سنگین ایشوز پر مسلم۔لیڈرشپ کا فولو۔اپ ختم ہوتا نظر آرہاہے، ایسا لگتاہے کہ جب کوئی خطرہ منہ کھول کر کھڑا ہوجائے تبھی وقتی ہنگامہ آرائی اور نیند سے بیداری کی عادت لگی ہوئی ہے ان کو۔شہریت ترمیمی قانون جب پاس ہوا تو ایک عوامی تحریک اس کےخلاف کھڑی ہوگئی جس نے ملت کی نمائندگی جتنے بھی بیدار مغز جانباز اور دوراندیش افرادِ ملت تھے انہوں نے شاہین باغات اور یونیورسٹیوں کےذریعے اس احتجاجی تحریک میں جان ڈالی ان کےساتھ ادنیٰ رضاکاروں کےطور پر ہم جیسے ناکارہ لوگ بھی شریک رہے، بہرحال اب یہ جانیے کہ، اس عوامی تحریک کی بنا پر شہریت ترمیمی قانون اور NRC ان کے گلے کی ہڈی بن چکے تھے، ، اسی لیے وہ NPR لائے تھے، این آر سی کی طرف لےجانے والے کچھ سوالات کو NPR یعنی National Population Register کے جائز عمل میں گھسیڑ دیا ہے جس کی وجہ سے وہ بھی ناجائز ہوگیاہے درج ذیل سطریں ہم نے سال بھر پہلے لکھیں تھیں جب NPR کا نئے ورژن کا فارم سامنے آیا تھا، اس کی روشنی میں آپ سمجھ سکیں گے کہ کیوں NPR میں ہمیں حصہ نہیں لینا چاہیے: آج تک NPR کے عمل میں والدین کا نام ضرور پوچھا گیا لیکن والد کا برتھ سرٹیفکیٹ نہیں مانگا گیا تھا لیکن اس بار نہایت شاطرانہ انداز میں گورنمنٹ کی طرف سے NPR کے عمل کا جو خاکہ جاری ہوا ہے اس کے سوالیہ خانہ نمبر ۱۳ میں ۔ اس نازک سوال کو داخل کردیاگیاہے کہ آپکے والد کے نام سمیت ان کی جائے پیدائش بتاؤ: یہ سوال ۲۰۱۰ کی شماری میں نہیں تھابالفاظ دیگر آپ اپنے والد کا پیدائشی سرٹیفکیٹ پیش کرو ابھی تو یہ لوگ سرکاری عمل میں آئیں گے اور والد کی جائے پیدائش کا نام پوچھ کر نکل جائیں گے لیکن پھر ایک عرصے بعد نوٹس بھیجنا شروع کردینگے کہ آپ نے بتایا تھا کہ آپ کے والد کی پیدائش فلاں مقام پر ہوئی تھی آپ اس کے سرکاری دستاویزات پیش کرو، ان کی پیدائش کو ثابت کرو، اس طرح یہ وہی بات ہوئی جس سے ہم این آر سی میں بچنا چاہتےہیں اس کے علاوہ اس دفعه ۱۵ سال والوں سے فنگر پرنٹ بھی مانگے جارہےہیں چنانچہ سب سے پہلی بات تو یہ ہیکہ ایسے نازک اور سخت ماحول میں NPR تو ہونا ہی نہیں چاہیے اسوقت اس کا آغاز بذات خود مشتبہ تھا لیکن اس اضافی سوال نے ثبوت کے ساتھ یہ مہر ثبت کردی ہے کہ NPR درحقیقت NRC کا ہی چور دروازہ ہے لہذاٰ آپ سب اس کے بائیکاٹ پر ہی ثابت قدم رہیں بعض بڑے لوگوں نے حالات کی نزاکت کو تو ملحوظ نہیں رکھا، لیکن افسوس ہےکہ انہوں نے این آر سی اور این پی آر، کا بھی باریک بینی سے مطالعہ کیے بغیر مردم شماری کے عمل پر قیاس کرتے ہوئے مسلمانوں کے نام یہ اپیل کردی ہےکہ وہ NPR کے لیے دستاویزات تیار کریںیہ بہت ہی غلط اور مستقبل کے لحاظ سے نہایت ہی سنگین غلطی ہوگی، جو کل ہمارے وجود میں سرکاری گھس پیٹھ کے دروازے کھولے گی کیونکہ آبادی کا بیشتر حصہ ۵۰ اور ستر سال پہلے کے اپنے والد کی پیدائش کو موجودہ سرکاری زاویے سے ثابت نہیں کرسکتا _بہرحال، اب ایک سال بعد پھر NPR کی تیاری ہوچکی ہے، جلد ہی یہ عمل آن لائن یا کہیں آف۔لائن کرائے جانے کا امکان ہے، جس میں وہ زبانی طورپر دلاسہ دے رہےہیں کہ ہم این پی آر کے بنیادی سوالات کےعلاوہ کچھ نہیں پوچھیں گے، کچھ بڑے اور دانشور لوگ پھر سے یہ کہہ رہے ہیں کہ، این پی آر کےعمل میں حکومت کا تعاون کردیا جائے، ان سے صرف اتنا کہنا ہیکہ آپکو اس بدنیت حکومت پر اسقدر حسنِ ظن کیوں ہے؟ ایک سال پہلے این پی آر میں جو ناجائز سوالات گھسیڑے گئے تھے وہ اب نہیں ہوں گے کیا سرکار کا صرف یہ کہہ دینا ہی کافی ہے؟ اس کی آن۔ریکارڈ ضمانت کون لےگا؟ این پی آر پر ہی معاملہ ٹھہر جائےگا اس کےبعد NRC اور CAA کیطرف پیشقدمی نہیں ہوگی اس کی ضمانت کون لے رہاہے؟؟؟ اور اسی لیے ہمیں این پی آر کا بائیکاٹ کرناہے کہ، این آر سی اور شہریت قانون کو روکا جاسکے۔اس لیے بائیکاٹ کیجیے این آر سی، سی اے اے، اور این پی آر ان سب کا بائیکاٹ کیجیے، ملی صف بندی کیجیے خوابِ خرگوش سے اٹھیے، اس سے پہلے کہ پھر ایک سال پہلے کی طرح افراتفری مچے قبل ازوقت منظم ہوکے تیار رہیں_

Leave a Comment