✍🏼 تحریر: ڈاکٹر مفتی محمد عرفان عالم قاسمی ایسی شادیاں ہم نے اور آپ نے بہت سی دیکھی ہوں گی جن میں فضول خرچیاں،جن میں رسم ہلدی،رسم مہندی،گانا،بجانا، رت جگا،دکھاوا،نمائش خرافات اور جہاں قدم قدم پرسنت وشریعت کو پامال کیا جاتا ہے’ لیکن اللہ نے 25 مارچ کو ایک ایسی شادی کی تقریب میں شرکت کا موقع عنایت فرمایا جس میں میں قدم قدم پر اسلام نظر آیا۔ نہ کوئی رسم و رواج کی بات ہوئی، نہ دلہن بیوٹی پارلر گئ اور مالی وسعت ہونے کے باوجود کسی قسم کی خرافات نہیں کی گئی۔ فضول خرچیاں اور طرح طرح کے خرافات بھی کر سکتے تھے، لیکن انہوں نے اس موقع سے "اسلام” کا خون نہیں کیا بلکہ مسرت و شادمانی کے اس اہم موقع پر اسلام کو اپنے خون جگر سے سینچا۔ ایسی تقریب میں پہلی بار شرکت ہوئ جہاں سنت شریعت کو اپنے سر آنکھوں پررکھاجارہاتھا، جہاں قدم قدم پر اپنے وجود سے قرآن کریم کی صداقت کا تعارف کرایا جارہاتھا۔ اس تقریب پرسعید میں میاں ذیشان اورفردوس رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے جارہے تھے۔ فردوس خان بنت فیروز خان ضلع بھوپال (ایم پی) کی ایک متحرک خاتون ہیں-جو تبلیغ دین میں اپنی ایک پہچان رکھتی ہیں- آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سوشل میڈیا ڈیسک کی فعال رکن بھی ہیں۔ حال میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکےاصلاح معاشرہ کمیٹی نے جو "آسان اور مسنون نکاح مہم”کا آغاز کیا ہے اس مہم کو کامیاب بنانے کےلئے اپنی پوری ٹیم کے ساتھ انتھک کوششوں میں لگی ہیں۔ بروز جمعرات بعد نماز مغرب "بھوپال”کی تاریخی مسجد "تاج المساجد” میں ان کی شادی ایک سادہ تقریب انجام پائی۔شادی کی اس تقریب میں نہ بارات نہ جہیز اور نہ کوئی رسم و رواج نہایت سادگی کے ساتھ مرحوم ڈاکٹر رفیق صاحب کے صاحبزادے شیخ ذیشان سے عقد مسنون ہوا۔نکاح کا خطبہ اس خاکسار کو پڑھانے کا موقع ملا میں نے دولہا دلہن دونوں کے اہل خانہ کو سادگی اور مسنون طریقہ پر نکاح کی تقریب منعقد کرنے پردلی مبارکبادی پیش کی اس موقع سے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے میں نے کہا کہ ماشاءاللہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے "آسان اور مسنون نکاح مہم” کے خوشگوار نتائج ملک کے کئی صوبوں میں مرتب ہورہے ہیں۔اس پر فتن دور میں جبکہ مسلم لڑکیاں ارتداد کے دہانے پر کھڑی ہیں جاہلی رسوم کے خلاف اسی طرح علم بغاوت بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔ زندگی کے اس اہم موڑ پر اس جوڑے نے اسلامی تعلیمات پر عملی مثال قائم کرکےجو ایک نمونہ پیش کیا ہے آج ایسی ہی عملی مثالوں کی پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ اس نکاح کو باعث خیر و برکت بنائے، رحمتوں کی بارش کرے، ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور اس عقدمسنون کے نتیجے میں ایک پرسکون اور خوشگوار عائلی زندگی وجودپزیر ہو۔ خاکسار نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: کہ آج لوگوں کی اکثریت فریضہ نکاح کہ متعلقہ مسائل سے اتنی غافل ہے کہ میاں بیوی کے حقوق تک کا انہیں علم نہیں۔ آج لوگ جس طرح نماز، روزہ اور زکوۃ کے بارے میں علم حاصل کرتے ہیں اسی طرح نکاح، مہر،نان نفقہ، میاں بیوی کے درمیان بہتر تعلقات، اور ان کے حقوق و فرائض طلاق و خلع اور ان جیسے مسائل کے بارے میں بھی انہیں علم حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں عنقریب مسلم پرسنل لاء بورڈ تعلیم اور تربیت کے لیے ایک اہم تربیتی نصاب مرتب کرے گا اور اسی کی بنیاد پر تربیتی ورکشاپ مختلف شہروں اور علاقوں میں منعقد کیے جائیں گے جن کے ذریعے نوجوان لڑکے لڑکیوں کو تربیت دی جائے گی اسی طرح کونسلنگ کے ذریعے بھی عائلی تنازعات کو حل کرنے کی کوشش ہوگی۔انشاءاللہ الرحمٰن