بابری کی طرح اور کسی عبادت گاہ کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے مسلمان، عدالت فوراً واپس لے اپنا فیصلہ۔ قومی ناظم عمومی١٠، اپریل ٢٠٢١، بنگلور، کرناٹک۔ *بابری مسجد کو غیر منصفانہ فیصلے کے ذریعے ہتھیانے کے بعد سے ہندوتوا آتنکیوں کے حوصلے بلند ہوتے جا رہے ہیں، وہ چرچوں کو توڑ رہے ہیں تو کہیں دلتوں کی عبادت گاہوں کو، کہیں سکھوں کے گردواروں پر حملے کر رہے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں مسلم عبادت گاہوں اور دینی اداروں پر ڈاکہ ڈالنے کی سازش چل رہی ہے۔ اور یہ سب کچھ حکومت کی پشت پناہی میں انجام دیا جا رہا ہے، اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ووٹ مانگنے والے سیاسی لیڈران، ہمدردی جتانے والے سماجی کارکنان اور مذہبی قائدین خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مسلمان اپنا سب کچھ قربان کر دیں گے؛ لیکن اللہ کے کسی گھر پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ان شاءاللہ”۔ ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے قومی ناظم عمومی مفتی حنیف احرار سوپولوی نے بنگلور میں منعقد ریاستی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوے کیا۔ انھوں نے کہا کہ: "بابری مسجد پر غیر منصفانہ تسلط سے شروع ہونے والا فسطائی جارحانہ تسلسل رکنے والا نہیں ہے۔ قطب مینار کی مسجد تقویٰ ہو، یا نظام الدین کی ٢٠٠ سالہ پرانی لال مسجد، متھرا کی عیدگاہ مسجد ہو یا پھر گیان واپی جامع مسجد، یہ ان کی آخری مسجد نہیں ہے۔ ان کے علاوہ بھی سیکڑوں مساجد اور مختلف مذاہب کی ہزاروں عبادت گاہیں ان ہندوتوا آتنک وادیوں کے نشانے پر ہیں۔ عدالتوں کا رویہ بھی جانب دارانہ بنتا جا رہا ہے۔ حکومت کی سنگھ نوازیوں اور عدالتوں کے مسلسل غیر منصفانہ فیصلوں سے عوام میں شدید غصہ اور ناراضگی پائی جارہی ہے۔ ایسی صورت میں ہم دیش کے سیکولر سیاسی لیڈران، قومی اور مذہبی ذمے داران، مختلف تنظیموں اور مذہبوں کے سماجی کارکنان اور ملک کے سارے انصاف پسند عوام پر یہ ذمےداری عائد ہوتی ہے کہ:(١) ملک کے مستقبل، جمہوریت اور انصاف کو بچانے کے لیے ملک کے عوام وخواص میں بیداری پیدا کی جائے۔(٢) قانون کے خلاف عبادت گاہوں کو عدالتوں میں گھسیٹنے والے ان فسادیوں کے خلاف کڑی سے کڑی قانونی کارروائی کے لیے آواز اٹھائی جائے۔(٣) ظالم حکمرانوں اور فسادی سنگھیوں کے خلاف عوام میں ملکی سطح پر تحریک پیدا کی جائے۔(٤) ملکی قوانین اور زمینی حقائق کے منافی عدالتوں کے کسی بھی فیصلے کو مضبوطی کے ساتھ مسترد کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ:”ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور سنی وقف بورڈ کی اس مسئلے میں بر وقت مداخلت کی ستائش کرتے ہیں اور بہتر اور مضبوط نمائندگی کی توقع رکھتے ہیں۔قومی ناظم عمومی نے کہا کہ:”اب عوام کسی بھی غیر منصفانہ فیصلے کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں، مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے؛ لیکن عبادت گاہوں پر حملہ ہرگز برداشت نہیں کیاجائے گاآل انڈیا امامس کونسل عدالت سے اپیل کرتی ہے کہ اس مسئلے کو مزید طول نہ دیا جائے، اس فیصلے کو فوراً واپس لیا جائے۔ غیر قانونی اور فتنہ انگیز سرگرمیوں کو روکا جائے اور ملک کے فرقہ وارانہ ماحول کو کشیدگی کا شکار نہ بنایا جائے۔نیز آل انڈیا امامس کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ اس قسم کے سارے مقدموں کو خارج کر کے ایسی فتنہ انگیز سرگرمیوں میں ملوث تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ریاستی کمیٹی میٹنگ میں نیشنل جنرل سیکرٹری مولانا فیصل، قومی نائب صدر مولانا نثار قاسمی، ریاستی صدر مولانا عتیق الرحمن اشرفی، ریاستی جنرل سیکرٹری مولانا محمود معظم کے ساتھ جملہ ریاستی اراکین و ضلعی ذمےداران موجود تھے۔