نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ کوویڈ 19وبائی مرض سے نمٹنے میں ناکامی کی وجہ سے نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے برقرار رہنے کے تمام حقوق کھوچکے ہیں۔ انہوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ وزیر اعظم جیسے اعلی عہدے کیلئے نا اہل ہیں۔ جبکہ ملک کوویڈ وبائی مرض کی دوسری لہر میں شدید صحت کے بحران اور بے قابو اموات کا سامنا کررہا ہے۔ مودی بڑے پیمانے پر انتخابی جلسوں کا انعقاد کرکے شہریوں کی قیمتی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر اور اس پر فخر کرکے صدیوں پرانے ضرب المثل "روم جل رہا تھا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا”کی یاد کوتازہ کررہے ہیں۔ خاص طور پر گجرات اور اتر پردیش جیسے ریاستوں میں کوویڈ 19کا پھیلاؤ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات نے تمام حدیں پار کردی ہیں،ان ریاستوں کے اسپتالوں میں وبائی مرض کے مریضوں کیلئے نہ بیڈ ہے اور نہ ہی آکسیجن کی فراہمی ہے۔ بے قابو اموات ہورہی ہیں۔ کوویڈ وباء کے دوران گجرات میں ایک شمشان گھاٹ میں گیس اور لکڑی کی بھٹی بغیر وقفے کے لگاتار جلنے کی وجہ سے دھات کے حصے پگھلنا شروع ہوگئے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں ان وبائی مرض کو قابو پانے میں ناکام ہیں اور اندھیرے میں گھری ہوئی ہیں۔ کورونا کی نئی قسم B.1.617جو ڈبل میوٹینٹ ہے اس کا پتہ اکتوبر 2020میں ہی کرلیا گیا تھا۔ لیکن ہیلتھ افیشیلس نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کی سعی نہیں کی۔ اس کے بجائے وزراء کوویڈ 19کے خلاف "کامیاب جنگ”جیتنے کیلئے مودی کی تعریف کررہے تھے۔ مرکزی وزیر صحت ہر ش وردھن نے مارچ کے اوئل میں ہی ملک سے کوویڈ19 وبائی مرض کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ وہ مودی کی تعریف کررہے تھے اور انہیں بین الاقوامی تعاون میں دنیا کیلئے مثال اور انہیں ویکسین گرو قرار دے رہے تھے۔ بھارت نے اپنی ویکسین ڈپلومیسی کے ایک حصے کے طر پر بیرونی ممالک میں ویکسین کی فراہمی شروع کردی تھی۔ ایک ماہ سے کم عرصے میں حالات نے پلٹا کھایا، اپریل کے وسط تک ایک دن میں اوسط انفیکشن ایک لاکھ کیسز سے زیادہ بڑھ گئے۔ گزشتہ اتورا کو ملک میں 270,000سے زیادہ کیسز اور 1,600سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ لینسیٹ کوویڈ 19کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر انفیکشن کو قابو نہیں پایا گیا تو جون کے پہلے ہفتے تک ہر روز 2300سے اموات ریکارڈ کی جاسکتی ہیں۔ مرکزی حکومت کو کوویڈ کی دوسری لہر کو صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال سمجھنے میں سات ماہ لگے ہیں۔ اس کے بعد حکومت نے ملک بھر کے 150ضلعی اسپتالوں میں آکسیجن پیدا کرنے والے پلانٹ لگانے کیلئے ٹینڈر کا آغاز کیا۔ لگائے گئے11پلانٹوں میں سے اس وقت صرف پانچ پلانٹ چل رہے ہیں۔ کوویڈ مریضوں کو اپنے پھیپڑوں پر بوجھ کم کرنے کیلئے فی منٹ 130لیٹر آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن ملک میں پچھلے دو ماہ میں بڑے پیمانے پر کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ مریض آکسیجن کی فراہمی ناکافی ہونے کی وجہ سے جدوجہد کررہے ہیں۔ مودی حکومت وبائی مرض اور ویکسنیشن مہم سے نمٹنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ واضح طور پر ملک میں ویکسن کی شدید قلت کاسامنا ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ خوراکیں کہاں سے دستیاب ہونگی۔ آکٹیو کیسز کی کل تعداد 20لاکھ سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں تیسری سب سے زیادہ تعداد میں ویکسن خوراک لگانے کے باوجود ہندوستان نے اپنے 1.3بلین افراد کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ پورا کیا ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (SII)، دنیا میں سب سے بڑی ویکسین تیار کرنے والی کمپنی بھارت کی ملکیت ہے۔ اور ہمارا ملک عالمی سطح پر فروخت ہونے والی تمام ویکسینوں میں سے60فیصد سے زیادہ پیدا کرتا ہے۔ گزشتہ سال اعلان کردہ ابتدائی معاہدے کے تحت، ایس آئی آئی 92ممالک کیلئے 200ملین تک خوراکیں تیار کرے گی۔ حد سے زیادہ اعتماد اور کوویڈ 19کو خیر باد کہنے کی افادیت اور وبائی مرض کے بارے میں مناسب فالو اپ اسٹڈیز اور عمل کی عدم دستیابی کی وجہ سے حکومت اپنے شہریوں کیلئے ویکسین کی کافی مقدار کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں ویکسین کی فراہمی خشک ہوگئی ہے۔ جبکہ ریاستوں میں ویکسین کی شدید قلت کی اطلاعات ہیں اور مرکزی حکومت سے ویکسین کی فراہمی کی اپیل کی جارہی ہے۔ اب مودی نے ریاستی حکومتوں کو کہا ہے کہ وہ مینو فیکچررز سے براہ راست ویکسین خریدیں، جس سے ریاستوں پر بوجھ پڑا ہے۔وزیر اعظم کے حالیہ خطاب کے بارے میں فیس بک کے ایک ٹرول پوسٹ میں کوویڈ 19وبائی مرض سے نمٹنے میں وزیر اعظم کی نااہلی کو واضح طور پر دکھایا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ "ہر ایک اپنا خیال رکھے، حکومت آپ کیلئے کچھ نہیں کرے گی "۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا ہے کہ ملک کی موجود ہ وبائی صورتحال مودی کی سربراہی والی مرکزی حکومت کی نااہلی کی گواہی دیتی ہے۔ لہذا، وزیر اعظم مودی کو اپنے عہدے سے استعفی دیکر ملک اور اس کے عوام کو بچانا چاہئے