نفیس عبیدی
جامعہ ملیہ اسلامیہ جامع نگر نئی دہلی
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضرت عامر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہورہے تھے ایک درخت پر انہوں نے گھونسلہ دیکھا جس میں چھوٹے چھوٹے بچے تھے چڑیا کہیں گئی ہوئی تھی انکو وہ پیارے لگے اچھے لگے انکو انہوں نے اٹھالیا ذرا دیر میں چڑیا آگئی اس نے انکے سر پر چہچہانا شروع کردیا وہ انکے سر پر اڑتی رہی چہچہاتی رہی وہ صحابی سمجھ نہ پاۓ بالآخر تھک کر چڑیا انکے کندھے پر بیٹھ گئی انہوں نے اسکو بھی پکڑلیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکر پیش کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بچے کتنے پیارے اور خوبصورت ہیں اور واقعہ بھی سارا سنایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بات سمجھائی کہ ماں کے دل میں بچوں کی اتنی محبت تھی کہ پہلے تو یہ تمہارے سر پر اڑتی رہی فریاد کرتی رہی میرے بچوں کو آزاد کردو میں ماں ہوں مجھے بچوں سے جدا نہ کرو مگر آپ سمجھ نہ سکے تو اس ننھی سی جان نے یہ فیصلہ کیا کہ میں بچوں کے بغیر تو رہ نہیں سکتی میں اس آزادی کا کیا کروں گی میں بچوں سے جدا ہوں اس لئے تمہارے کندھے پر آکر بیٹھ گئی اگرچہ میں قید ہوجاؤں گی مگر بچوں کے ساتھ تو رہوں گی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ انکو واپس چھوڑ آؤ جب پرندے کو اپنے بچے سے اس قدر محبت تو پھر خداۓ پاک کو اپنے بندے سے کس قدر محبت ہوگی۔