راجستھان: نابالغ لڑکیوں کے جنسی استحصال کے ملزمان کی جائیدادوں پر بلڈوزر کارروائی پر ہائی کورٹ کی روک

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

راجستھان کے بیاور ضلع میں پانچ نابالغ ہندو لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال اور جبری تبدیلیٔ مذہب کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کی جائیدادوں کو منہدم کرنے کے فیصلے پر راجستھان ہائی کورٹ نے روک لگا دی ہے۔

پورا معاملہ کیا ہے؟
بیاور ضلع کے بجے نگر تھانہ علاقے میں سات مسلم نوجوانوں پر الزام ہے کہ وہ انسٹاگرام کے ذریعے نابالغ لڑکیوں سے دوستی کرکے انہیں بلیک میل کر رہے تھے اور ان پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔ پولیس نے فروری میں ان نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد بجے نگر میونسپلٹی نے ملزمان کی جائیدادوں کو غیر قانونی تعمیرات قرار دے کر انہیں مسمار کرنے کا نوٹس جاری کر دیا۔

ہائی کورٹ کا فیصلہ

اس معاملے میں ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں انتظامیہ کی کارروائی کو غیر قانونی اور جانبدارانہ قرار دیا گیا۔ سماعت کے دوران، ہائی کورٹ نے میونسپلٹی سے جواب طلب کیا اور بلڈوزر کارروائی پر روک لگا دی۔ عدالت نے کہا کہ انتظامیہ کو اپنی کارروائی کو قانونی طور پر درست ثابت کرنا ہوگا۔

سیاسی اور سماجی ردعمل

یہ معاملہ راجستھان میں سیاسی اور سماجی سطح پر بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ کچھ لوگ اسے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ دوسرا فریق اسے مخصوص برادری کے خلاف امتیازی کارروائی قرار دے رہا ہے۔

اب ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انتظامیہ کی اگلی حکمت عملی پر نظر رکھی جائے گی، جبکہ گرفتار ملزمان کے خلاف پولیس کی تفتیش جاری ہے۔

Leave a Comment