ملک اور ملک کا مسلمان اس وقت تاریخ کے نازک ترین دور میں ہے کیونکہ ایک طرف معاشی طور پر ہم ٹوٹ چُکے ہیں اور معاشی طور پر کارپوریٹ کے غلام بھی بن چکے تو وہیں دوسری طرف نفرت کی سیاست نے گاؤں اور محلہ سے لیکر گھر گھر کی سطح تک ہندوستان کو بری طرح لپیٹ میں لے لیا ہے جس کی وجہ سے ملک میں بڑی انارکی کے آثار دکھ رہے ہیں ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کاؤنسل کے قومی نائب صدر مفتی حنیف احرار سپولوی قاسمی نے حیدرآباد میں منعقد علماء و ائمہ کی میٹنگ میں کیا جسمیں بڑی تعداد میں حیدرآباد شہر سمیت تلنگانہ کے الگ الگ اضلاع سے علماء و ائمہ کرام نے شرکت کیا تھا – موقع پر حنیف احرار نے کہا کہ ایک طرف خطرہ ہے کہ شاید سریلنکا جیسی صورت حال ہمارے ملک کو بھی دیکھنا پڑ جائے تو وہیں یہ بات بھی ظاہر ہو چکی ہے کہ ملک میں مسلمانوں کے قتل عام کی تیاری ہو چکی اور اس کیلئے ماحول کو مکمّل سازگار کرنے کا کام تیزی سے کیا جا رہا ہے- حنیف احرار نے علماء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسے وقت میں ہم سب کی اور ہر ایک ہندوستانی خاص کر ہر ایک ہندوستانی مسلمان کی ترجیحی ذمّہ داری ہے کہ وہ آئین ہند کی حفاظت و ملک میں سنگھ پریوار کے چل رہے ناپاک منصوبوں کو ناکام کرنے کیلئے اور ان سے مضبوط مزاحمت کیلئے ہر طرح کی قربانی و استقامت کے ساتھ جدوجھد شروع کردیں انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز و بحران کے حل کیلئے امت کے ایک ایک فرد کو اور ملک کے ایک ایک باشندے کو تمام اختلاف کو بھلاکر اجتماعی کوشش کرنی ہوگیمیٹنگ میں موجود حیدرآباد و تلنگانہ کے دیگر اضلاع کے تمام موجود علماء نے اجتماعی طور اور اس لڑائی کو لڑنے کا عزم کیاموقع پر قومی نائب صدر مفتی حنیف احرار کے علاوہ حضرت مولانا عادل محی الدین صاحب، مولانا احمد ومیض صاحب ندوی، مفتی تجمل حسین صاحب قاسمی، مولانا ظلال الرحمن صاحب، مولانا محمد یعقوب صاحب، مولانا معز الدین صاحب، حضرت مولانا مفتی عبد الودود صاحب ، قومی جنرل سیکریٹری مولانا فیصل اشرفی، نیشنل کمیٹی ممبر مولانا نثار قاسمی، تلنگانہ ریاستی صدر مولانا محمد رفیق رشادی اور ریاستی جنرل سیکریٹری مولانا ولی اللہ، آندھرا پردیش ریاستی صدر مولانا یوسف باقوی، مولانا غوث رشادی ، حافظ خواجہ وغیرہم موجود تھے