وقف (ترمیمی) بل پر ہنگامہ:راجیہ سبھا میں جے پی سی کی رپورٹ پیش، کھڑگے نے قرار دیا ‘جعلی’، ایس ڈی پی آئی کا آج ملک گیر احتجاج

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

وقف (ترمیمی) بل 2023 پر آج راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ ہوا جب مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے اس رپورٹ کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مسلم کمیونٹی کے حقوق اور ان کی جائیدادوں کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ اس مسئلے پر اپوزیشن پارٹیوں نے شدید احتجاج کیا جس کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کرنی پڑی۔

جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ یہ رپورٹ وسیع مشاورت کے بعد تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر کے اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ کرکے 25 اہم ترامیم شامل کی گئی ہیں۔ پال نے اس عمل کو شفاف اور غیر جانبدار قرار دیا، لیکن اپوزیشن نے اسے مسترد کر دیا۔

اپوزیشن کے رہنماؤں نے الزام لگایا کہ یہ بل وقف بورڈز کی خودمختاری کو ختم کرے گا اور حکومت کو وقف جائیدادوں پر کنٹرول کا اختیار دے گا۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے آئینی حقوق پر براہ راست حملہ ہے۔

کھڑگے کا بڑا بیان
کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے رپورٹ کو ’جعلی‘ قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا، "حکومت مسلم کمیونٹی کے حقوق چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ رپورٹ بغیر کسی وسیع مشورے کے تیار کی گئی ہے اور اس کا مقصد کمیونٹی کو کمزور کرنا ہے۔”

اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان میں اختلافی نوٹ جمع کراتے ہوئے حکومت پر یکطرفہ کارروائی کرنے کا الزام لگایا۔

حکومت کی وضاحت
حکومت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ بل وقف جائیدادوں کے بہتر انتظام اور شفافیت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بل کا مقصد کسی بھی کمیونٹی کے حقوق کو کمزور کرنا نہیں ہے۔

ایس ڈی پی آئی کا ملک گیر احتجاج
دریں اثنا، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے آج وقف (ترمیمی) بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلم کمیونٹی کے آئینی حقوق کو ختم کرنے اور ان کی جائیدادوں پر سرکاری مداخلت بڑھانے کی کوشش ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر ایم کے فیضی نے کہا، "یہ بل اقلیتی کمیونٹی کی مذہبی اور سماجی خودمختاری کو ختم کرنے کی چال ہے۔ ہم ہر سطح پر اس کی مخالفت کریں گے۔” پارٹی نے ملک بھر کے تمام بڑے شہروں میں مظاہرے منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

تنازعہ کی بنیادی وجہ کیا ہے؟

وقف (ترمیمی) بل کے ذریعے حکومت وقف جائیدادوں کے انتظام میں انتظامی اصلاحات لانے کا دعویٰ کرتی ہے۔ لیکن اپوزیشن اور کئی مسلم تنظیمیں اسے اقلیتوں کے حقوق میں مداخلت سمجھ رہی ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں اور مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ بل حکومت کو وقف جائیدادوں پر قبضہ کرنے کا اختیار دے گا، جس سے اقلیتوں کا اعتماد ٹوٹے گا۔

سیاسی حکمت عملی اور مستقبل کا راستہ
وقف (ترمیمی) بل پر یہ تنازعہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی کشیدگی کا نیا محاذ کھول سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس بل کو لے کر آگے کیا حکمت عملی اپناتی ہے اور کیا اپوزیشن کے ساتھ کسی قسم کا مذاکراتی راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔

Leave a Comment