وقف (ترمیمی) قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیوں میں اضافہ: مہوا موئترا، ایچ آر خان، گرن اسپائر فاؤنڈیشن سمیت کئی تنظیموں نے دی چیلنج

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

متنازع وقف (ترمیمی) قانون 2025 کے خلاف ملک بھر میں جاری عوامی احتجاج اب سپریم کورٹ کے دروازے تک پہنچ چکا ہے۔ لگاتار داخل کی جا رہی درخواستوں نے اس معاملے کو آئینی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ اب تک سپریم کورٹ میں متعدد عوامی مفاد کی عرضیاں داخل کی جا چکی ہیں جو اس قانون کی آئینی حیثیت اور اس کو بنانے کے طریقۂ کار پر سوال اٹھاتی ہیں۔

مہوا موئترا: پارلیمانی اصولوں کی خلاف ورزی

ترنمول کانگریس کی تیز طرار رکن پارلیمان مہوا موئترا نے اپنی درخواست میں دلیل دی ہے کہ اس قانون کو منظور کرتے وقت پارلیمانی اصولوں اور روایات کی خلاف ورزی کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون جمہوری عمل کو نظرانداز کر کے ایک مخصوص طبقے کے حقوق پر حملہ ہے۔

ایچ.آر خان: آواز اٹھانا قانونی اور دینی فریضہ

سپریم کورٹ کے وکیل اور آل انڈیا لائرز کونسل دہلی کے صدر حفظ الرحمان خان (ایچ.آر خان) نے بھی ایک PIL داخل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے "ہر شخص جو کچھ کر سکتا ہے وہ کرے — بولے، لکھے یا عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے، تاکہ کل اپنے رب کے سامنے جواب دہ ہو سکے۔”

گرن اسپائر فاؤنڈیشن: بنیادی حقوق پر حملہ

گرین اسپائر ویلفیئر فاؤنڈیشن نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ یہ قانون بغیر عوامی مشورے کے جلد بازی میں نافذ کیا گیا ہے اور یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

نئی عرضیوں کی تعداد میں اضافہ

مختلف سماجی تنظیموں، مسلم مذہبی اداروں اور شہری حقوق کے کارکنوں کی جانب سے مزید عرضیاں داخل کی جا رہی ہیں، جو آنے والے دنوں میں عدالت میں لسٹ کی جا سکتی ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں طویل سماعت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

سیاسی اور قانونی دونوں محاذ پر حکومت کو چیلنج

جہاں ایک طرف سڑکوں پر احتجاج میں شدت آ رہی ہے، وہیں دوسری طرف سپریم کورٹ میں داخل کی جا رہی عرضیاں حکومت کی آئینی طریقہ کار اور مذہبی حقوق سے متعلق پالیسی کو کٹہرے میں لا رہی ہیں۔

Leave a Comment