جمعیۃ، AIMIM، کانگریس رکن پارلیمان، APCR اور SDPI سمیت 10 فریق وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے — عدالت نے جلد سماعت پر غور کا دیا یقین دہانی

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)، جمعیۃ علماء ہند، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM)، کانگریس کے رکن پارلیمان محمد جاوید، اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) سمیت دس اہم افراد و تنظیموں نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر سنگین حملہ ہے اور اسے غیر آئینی قرار دیا جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے جلد سماعت پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

سینئر وکیل اور راجیہ سبھا رکن کپل سبل نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سنجیو کھنّہ کی بنچ کے سامنے جمعیۃ کی جانب سے عرضی پیش کی۔ سبل نے کہا کہ یہ قانون ریاست کو مذہبی امور میں غیر ضروری مداخلت کی اجازت دیتا ہے، اس لیے اس کی فوری سماعت ضروری ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا، "میں دوپہر میں ان عرضیوں پر غور کروں گا اور سماعت کی تاریخ طے کی جائے گی۔”

اب تک جن افراد و تنظیموں نے سپریم کورٹ میں عرضیاں داخل کی ہیں ان میں شامل ہیں: SDPI، AIMIM کے صدر اسد الدین اویسی، کانگریس ایم پی محمد جاوید، APCR، عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان، جمعیۃ علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی، سمستھ کیرلا جمعیت العلماء، انڈین مسلم لیگ، طیّب خان سلّمانی اور انجم قادری۔

عرضی گزاروں کا الزام ہے کہ وقف ترمیمی قانون 2025 مرکزی حکومت کو وقف جائیدادوں پر غیر معمولی کنٹرول دیتا ہے، جس سے مسلم برادری کی مذہبی، تعلیمی اور سماجی آزادی براہ راست متاثر ہوگی۔ یہ آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے جو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔

اب یہ اہم معاملہ سپریم کورٹ کے زیرِ غور ہے اور ملک بھر کے مسلمانوں کی نظریں اس پر لگی ہوئی ہیں۔

Leave a Comment