اِنصاف ٹائمس ڈیسک
وقف ایکٹ 2025 کے خلاف آج مشرقی چمپارن کے موتیہاری میں ہزاروں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر اتر آئے۔ "وقف بچاؤ، آئین بچاؤ سنگھرش مورچہ” کے بینر تلے نکالی گئی اس عظیم ریلی کا آغاز مٹھیا جیرات عیدگاہ سے ہوا، جو شہر کے اہم چوراہوں سے گزرتی ہوئی کچہری واقع ہوم گارڈ میدان میں جلسے میں تبدیل ہو گئی۔
ریلی کی قیادت مورچہ کے صدر مفتی رضا امجدی نے کی، جبکہ نظامت کے فرائض معروف صحافی عزیر انجم نے انجام دیے۔ اس احتجاج میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ کئی مذہبی، سماجی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
"یہ قانون مذہبی آزادی پر حملہ ہے” — ڈاکٹر قاسم انصاری
سابق جے ڈی یو لیڈر اور سماجی کارکن ڈاکٹر محمد قاسم انصاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقف ایکٹ 2025 مسلمانوں کی مذہبی، سماجی اور اقتصادی آزادی پر سیدھا حملہ ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ قانون نہ پسماندہ دوست ہے، نہ خواتین یا غریبوں کے حق میں۔ اس کے ذریعے مسلمانوں کو گمراہ کر کے ان کی یکجہتی کو توڑنے کی سازش کی جا رہی ہے۔”
"یہ قانون صرف مسلمانوں نہیں، تمام مذاہب کے خلاف ہے” — انجینئر حامد ظفر
رحمانی 30 کے چمپارن کوآرڈینیٹر انجینئر محمد حامد ظفر نے کہا کہ وقف کی زمین پر بنے اسکول، کالج اور اسپتال صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ سبھی مذاہب اور ذاتوں کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہندوستان کی مشترکہ تہذیب پر حملہ ہے۔
"یہ قانون آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے” — ڈاکٹر شمیم احمد
سابق وزیر قانون اور نرکٹیا کے ایم ایل اے ڈاکٹر محمد شمیم احمد نے کہا کہ وقف ایکٹ 2025 ملک کے آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم اس کالے قانون کو کسی بھی قیمت پر نافذ نہیں ہونے دیں گے۔”
"یہ قانون سماج میں نفرت پھیلانے کی کوشش ہے” — منوج یادو
آر جے ڈی ضلع صدر اور کلیان پور کے ایم ایل اے منوج یادو نے کہا کہ یہ قانون نفرت پھیلانے اور سماج کو بانٹنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا، "جب تک ہم جیسے لوگ موجود ہیں، یہ قانون کبھی نافذ نہیں ہو سکتا۔”
"ہر قدم پر تحریک کے ساتھ ہوں” — میئر پریتی گپتا
موتیہاری کی میئر پریتی گپتا نے جلسے میں اعلان کیا کہ وہ وقف ایکٹ 2025 کے خلاف اس تحریک کے ہر مرحلے پر ساتھ کھڑی رہیں گی اور ہر ممکن حمایت دیں گی۔
دیگر اہم مقررین
جلسے سے خطاب کرنے والوں میں مفتی ریاض امجدی، مفتی ریاض احمد قاسمی (قاضی دارالقضا، موتیہاری)، حسن شاہد (کنوینر مورچہ)، ڈاکٹر محمد تبریز عزیز، عرفان شکوہ، رومان فریدی، پرویز عالم عرف چنّو مکھیا، فاروق جامعی، ایڈوکیٹ استیاق عالم، حیات الدین انصاری، اچھے لال یادو، مکھیا شری نرائن یادو، اور ڈھاکہ نگر پریشد کے صدر محمد امتیاز اختر سمیت کئی سماجی و سیاسی رہنما شامل تھے۔