وقف ایکٹ کے خلاف امیر شریعت کی قیادت میں بڑی مشاورت: بہار کی ملی تنظیموں، سجادگان اور علماء نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی میں تحریک چلانے کا منصوبہ تیار کیا

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

مرکزی حکومت کے ذریعہ جبراً منظور کردہ "وقف ترمیمی قانون 2025” کے خلاف ریاست بہار کی بڑی ملی، مذہبی اور سماجی شخصیات نے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی قیادت میں ایک مؤثر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ امارت شرعیہ کی دعوت پر منعقد ہونے والے اس نمائندہ اجلاس میں 150 سے زائد تنظیمی، خانقاہی، تعلیمی، دینی و قانونی شخصیات نے شرکت کی اور متفقہ طور پر حکومت کے اس فیصلے کو آئینی، دینی و انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

اجلاس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کو غور سے سنا گیا اور ان کی روشنی میں تحریک کے لائحہ عمل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

قانون کے خطرناک پہلوؤں کی نشاندہی

امیر شریعت نے اپنے خطاب میں وقف ایکٹ 2025 کی چند اہم اور خطرناک شقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت کو وقف کی حیثیت کو چیلنج کرنے یا منسوخ کرنے کا مکمل اختیار حاصل ہو جائے گا”

پورٹل پر وقت پر اندراج نہ ہونے پر وقف جائیداد کی قانونی شناخت ختم ہو جائے گی۔

وراثتی وقف (وقف علی الاولاد) کو قانونی تنازع کی صورت میں کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے۔

قبائلی و محفوظ علاقوں میں وقف پر دعویٰ بھی ممنوع ہوگا، چاہے وہ تاریخی اعتبار سے وقف ہوں۔

متفقہ فیصلے اور آئندہ کا لائحہ عمل

اجلاس میں درج ذیل اہم فیصلے لیے گئے:

امارت شرعیہ کی قیادت میں مختلف ملی تنظیموں پر مشتمل ایک جوائنٹ کمیٹی بنائی جائے گی جو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی رہنمائی میں تحریک کی منصوبہ بندی کرے گی۔

2.تحریک دستور کے دائرے میں، منظم اور پرامن انداز میں چلائی جائے گی اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت قانون واپس نہ لے۔

3.ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، خاص طور پر وقف متولیوں کے ذریعے۔

4.ایک ماہرانہ قانونی ٹیم (لیگل ٹیم) تشکیل دی جائے گی تاکہ مقدمات مؤثر انداز میں لڑے جا سکیں۔

5.11 رکنی کمیٹی عوامی رائے عامہ کو ہموار کرنے، میڈیا و سوشل میڈیا کی مہم، اجلاسوں و مظاہروں کی نگرانی کرے گی۔

6.اتحاد و یکجہتی کے ساتھ کاموں کو مربوط بنایا جائے گا اور تمام اقدام مشاورت سے کیے جائیں گے۔

7.وقف بچاؤ ہفتہ منایا جائے گا تاکہ عوامی بیداری عام ہو۔

8.حکومت کے حامی مسلم قائدین و نمائندوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔

رہنماؤں کی پرزور اپیل

جماعت اسلامی بہار کے امیر مولانا رضوان اصلاحی نے کہا کہ "یہ قانون CAA سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ ہمیں قانونی اور عوامی دونوں سطح پر دباؤ بنانا ہوگا۔”
مولانا ناظم (جمعیت علماء)، مولانا ابو الکلام شمسی قاسمی (مومن کانفرنس)، ریٹائرڈ افسران شعیب احمد (IAS)، محمد عبد اللہ (ویجیلینس)، ایڈووکیٹ ذاکر بلیغ، مفتی وصی احمد، مولانا خورشید مدنی اور دیگر نے بھی اتحاد، بیداری اور قانونی جدوجہد پر زور دیا۔

اجلاس کا روحانی و فکری ماحول

اجلاس کی ابتداء مولانا مجیب الرحمن کی تلاوت سے ہوئی، نعتیہ کلام مولانا شمیم اکرم نے پیش کیا، جبکہ اجلاس کی نظامت مفتی سہراب ندوی نے خوش اسلوبی سے انجام دی۔
اجلاس امیر شریعت کی دعا پر اختتام پذیر ہوا۔

Leave a Comment