وارانسی میں حیوانیت کی انتہا: 7 دنوں میں 23 درندوں نے طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، ویڈیو بنا کر دھمکاتے رہے

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

کاشی کی مقدس سرزمین سے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس نے انسانیت کو شرمندہ کر دیا ہے۔ وارانسی میں گریجویشن کی ایک طالبہ کے ساتھ 7 دنوں میں 23 افراد کی جانب سے اجتماعی زیادتی کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کی والدہ نے پولیس کو جو تفصیلات بتائیں، وہ روح کو ہلا دینے والی ہیں۔

متاثرہ کی والدہ کے مطابق ان کی بیٹی 29 مارچ کو حسب معمول کام پر گئی تھی، لیکن اس کے بعد وہ 7 دن تک واپس نہیں لوٹی۔ 4 اپریل کو جب وہ گھر پہنچی تو خوفزدہ اور ذہنی طور پر ٹوٹی ہوئی تھی۔ اہل خانہ کے سمجھانے پر اس نے جو کہانی سنائی، وہ رونگٹے کھڑے کر دینے والی تھی۔

لڑکی نے بتایا کہ 29 مارچ کی شام راستے میں اس کا جان پہچان والا راج وِشوکَرما ملا، جو اسے گھمانے کے بہانے ایک ہوٹل لے گیا۔ وہاں اس نے زیادتی کی اور ویڈیو بھی بنا لیا۔ اگلے دن، ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دے کر راج کے دوست سمیر، آیوش اور دیگر لڑکوں نے بھی اس کے ساتھ زیادتی کی۔

درندوں نے اس کا موبائل بھی چھین لیا تاکہ وہ کسی سے رابطہ نہ کر سکے۔ اس کے بعد ایک ایک کر کے کئی لڑکے ہوٹل آتے رہے اور اجتماعی زیادتی کا سلسلہ جاری رہا۔ لڑکی نے بتایا کہ بعد میں اسے نشہ آور چیز سونگھا کر ملدہیا کے ایک کیفے اور پھر شہر کے مختلف ہوٹلوں میں لے جایا گیا، جہاں ساجد، سہیل، انمول، دانش، ظاہر، عمران، شعیب، زیب سمیت کل 23 افراد نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

3 اپریل کی رات ساجد نے اسے ایک گاڑی میں بٹھایا جس میں پہلے سے 5-6 لڑکے موجود تھے۔ انہوں نے چلتی گاڑی میں اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی اور پھر اسے سڑک پر پھینک کر فرار ہو گئے۔

4 اپریل کو لڑکی کسی طرح گھر پہنچی اور اپنی والدہ کو پوری کہانی سنائی۔ اس کے بعد خاندان نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔ واقعہ کے بعد متاثرہ کے والد کی حالت بگڑ گئی اور انہیں اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔

پولیس نے لڑکی کے بیان کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ بعض مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

آخر کب تک بیٹیاں ایسے درندوں کا شکار بنتی رہیں گی؟ کیا ویڈیو اور دھمکی کے سہارے مجرموں کو چھوٹ ملتی رہے گی؟ سخت قانون سازی کے نفاذ اور مجرموں کو فوری اور سخت سزا دینے کی ضرورت ہے۔

Leave a Comment