مغربی بنگال: گدھیشور شیومندر میں 300 سال بعد دلت برادری کا داخلہ

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

مغربی بنگال کے مشرقی بردوان ضلع کے گدھ گرام گاؤں میں 12 مارچ 2025 کو ایک تاریخی واقعہ پیش آیا، جب دلت برادری کے نمائندوں نے تقریباً تین صدیوں پرانی ذات پات کی تفریق کو توڑتے ہوئے گدھیشور شیومندر میں داخل ہوکر پوجا کی۔

تاریخی پس منظر
گدھیشور شیومندر کی تعمیر تقریباً 300 سال قبل ہوئی تھی، لیکن داس برادری کو یہاں پوجا کرنے اور مندر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ پابندی صدیوں سے جاری تھی اور ذات پات پر مبنی تفریق کی علامت بن چکی تھی۔

شیوراتری کے موقع پر تنازع اور انتظامیہ کی مداخلت

26 فروری 2025 کو مہا شیوراتری کے دن، داس پاڑہ کے 130 خاندانوں نے مندر میں داخل ہونے اور پوجا کرنے کی کوشش کی، لیکن اونچی ذات کے افراد نے انہیں روک دیا۔ اس واقعے کے بعد گاؤں میں کشیدگی پیدا ہوگئی اور داس برادری کو سماجی اور اقتصادی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا، اس صورتحال کے پیش نظر، دلت برادری کے افراد نے انتظامیہ سے مداخلت کی درخواست کی۔

انتظامیہ کی کوششیں اور تنازع کا حل

انتظامیہ نے دونوں فریقوں کے ساتھ کئی بار بات چیت کی۔ 7 مارچ کو پولیس تحفظ میں دلت برادری کے کچھ افراد کو مندر میں داخل کرانے کی کوشش کی گئی، لیکن مخالفت کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ 11 مارچ کو ایک اہم اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مندر میں سبھی کو یکساں طور پر پوجا کا حق حاصل ہوگا۔

تاریخی داخلہ اور پوجا

12 مارچ کو پولیس کی حفاظت میں دلت برادری کے پانچ نمائندوں نے گدھیشور شیومندر میں داخل ہوکر پوجا کی۔ انہوں نے شیولنگ پر دودھ چڑھایا اور مندر کی گھنٹی بجائی۔ اس تاریخی واقعے سے گاؤں میں سماجی برابری کی سمت ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔

سماجی ہم آہنگی کی طرف پیش رفت

یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ صدیوں پرانی روایتوں کو بدل کر سماج میں برابری اور انصاف قائم کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ انتظامیہ اور سماج مل کر کوشش کریں۔ اس فیصلے سے گاؤں میں بھائی چارے اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔

Leave a Comment