اِنصاف ٹائمس ڈیسک
تنازعے کا شکار وقف ترمیمی ایکٹ 2025 پر جمعرات کے روز سپریم کورٹ نے ایک اہم عبوری حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کے یقین دہانی کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے واضح کیا کہ اگلی سماعت تک کسی بھی وقف جائیداد کو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی وقف بورڈ یا مرکزی وقف کونسل میں کوئی نئی تقرری کی جائے گی۔
سالیسٹر جنرل نے عدالت کو دیا یقین
مرکز کی جانب سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل نے عدالت کو یقین دلایا کہ آئندہ سات دنوں کے اندر حکومت اپنا مفصل جواب داخل کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فی الحال کسی غیر مسلم کو وقف بورڈ یا مرکزی وقف کونسل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ ساتھ ایسی تمام وقف جائیدادیں جو عدالت یا نوٹیفیکیشن کے ذریعے وقف قرار دی گئی ہیں، ان کو ڈی نوٹیفائی نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کلکٹر کی سطح پر کوئی تبدیلی کی جائے گی۔
وقف جائیدادوں کا تحفظ برقرار رہے گا
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ وقف بائی یوزر سمیت تمام وقف املاک کی موجودہ حیثیت برقرار رکھی جائے گی۔ اس عبوری حکم سے ملک بھر کے دینی اداروں، وقف تنظیموں اور مسلمانوں میں ایک بڑی راحت کا احساس ہوا ہے۔
عدالت کا مرکز کو سات دن میں جواب دینے کا حکم
سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ سات دن کے اندر اپنا جواب داخل کرے تاکہ اگلی سماعت میں مکمل تفصیل سے معاملے پر غور کیا جا سکے۔ اس دوران مختلف حلقوں میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔
پس منظر: اصل تنازعہ کیا ہے؟
نئے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 میں غیر مسلم افراد کو وقف بورڈ اور کونسل میں شامل کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے، اور ساتھ ہی عدالت یا سرکاری نوٹیفیکیشن کے ذریعے وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اختیار بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس کے خلاف ملک بھر میں کئی مسلم تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں نے آواز اٹھائی اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
فی الحال کیا صورتحال ہے؟
سپریم کورٹ کے عبوری حکم کے بعد نہ کوئی تقرری ہوگی، نہ کوئی جائیداد ڈی نوٹیفائی کی جائے گی۔ یہ عبوری فیصلہ مستقبل میں حکومت کے رویے اور عدالت کے رویے دونوں کے لیے ایک سمت طے کر سکتا ہے۔