✍️ محمد رفیع
خدمت کے دو اہم پہلو ہیں، ایک حکومت میں رہ کر خدمت کرنا اور دوسرا ہے حکومت سے باہر رہ کر خدمت انجام دینا۔ بہار کہ وزیر اعلی جناب نتیش کمار نے حکومت میں رہتے ہوئے اپنی زنگی کا لمبا وقت گزار دیا۔ مرکزی حکومت میں وزیر زراعت، وزیر ریل، وزیر زمینی نقل و حمل و شاہراہیں کی شکل میں قیمتی خدمات انجام دینے کے بعد تھوڑا وقفہ کے ساتھ مسلسل 18 سالوں سے وہ بہار کی خدمت وزیر اعلی کے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے کر رہے ہیں۔ اس درمیان انہوں نے اب تک کل نو مرتبہ وزیر اعلی کا حلف لیا۔ بہار کے عوام اور سبھی سیاسی پارٹی و رہنماؤں میں وہ کافی مقبول ہیں۔ وزیر اعلی بہار کی شکل میں انہوں نے جو انصاف کے ساتھ ترقیاتی کاموں کو انجام دیا ہے وہ نہ صرف ہندوستان کی دوسری ریاستوں کے لئے مثال بنا بلکہ اس کام نے انہیں بین الاقوامی سطح پر مقبولیت دلائی۔ وہیں مرکزی وزیر زراعت کی شکل میں انہوں نے مظفر پور میں لیچی ریسرچ سینٹر قائم کیا اور وزیر ریل رہتے ہوئے پٹنہ جنکشن ریلوے اسٹیشن کے پاس چڑیا ٹانر پل اور دیگھا پل وغیرہ کی تعمیر جیسے نہ بھلائے جانے والے کام انجام دئے۔ حالانکہ جناب نتیش کمار پہلی بار سال 2000 میں سات دنوں کے لئے وزیر اعلی بنے تھے، اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے انہیں استعفیٰ دینا پڑا تھا لیکن سال 2005 میں جب ان کی حکومت بنی تو حکمرانی اتنی زبردست رہی کہ سال 2010 کا انتخاب بہت ہی سہولت کے ساتھ جیت لیا۔ بہار سے جرائم کا خاتمہ ہو چکا تھا اور ترقیاتی کاموں نے ایسی رفتار پکڑ لی کہ دور دراز علاقوں میں بھی سڑک اور بجلی کا بہتر نظم ہو گیا۔ ایک وقت تھا جب پارلیمنٹ میں رام ولاس پاسوان نے کہا تھا کہ بہار کے دور دراز علاقوں میں، میں کار سے گیا تھا تو ان کی اس بات پر کافی ٹھہاکا لگا تھا لیکن آج نتیش کمار کی حکومت نے یہ ممکن کر دیا کہ اب دور دراز سیلابی علاقوں میں بھی کار سے سفر کرنا ممکن ہوا ہے۔ پہلے بجلی جو جاتی تو آئے گی یا نہیں اس کی کوئی گارنٹی نہیں تھی، ہر جگہ بجلی پہنچ بھی نہیں پائی تھی لیکن آج بجلی جاتی بہت کم ہے اور سات عزام اسکیم کے زیر اہتمام گاؤں کی گلی، نالی پختگی (پکی کرن)، ہر گھر بجلی لگاتار، ہر گھر نل کا پانی، نوجوانوں کو بل اور بیت الخلاء وغیرہ کا بہتر نظم ہوا ہے۔ سات عزائم – 2 ۔ میں نتیش کمار کے کاموں کی توسیع ہوئی ہے۔ انہوں نے جرائم کے خلاف سخت قوانین بنائے، بدعنوانی کے خلاف جنگ چھیڑ دی، مکمل طور پر شراب بندی کے قانون پر سختی سے عمل کیا اور بہار کی تعمیرات و ترقی نےتو بین الاقوامی سطح پر بہار کو نمایاں پہچان بخشی۔ حکومت بہار میں وزیر اعلی جناب نتیش کمار کے بے حد قریب مانے جانے والے وزیر اشوک چودھری نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود وزیر اعلی نتیش کمار نے بہار کو سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ریاست بنایا ہے۔ ریاست کی ہمہ جہت ترقی ہی نتیش کمار کی سیاسی زندگی کا واحد مقصد ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار کی رہنمائی میں ایسی ترقی ہوئی ہے کہ دہائیوں سے پسماندگی کا دکھ جھیل رہے بہار کی صورت ہی بدل گئی۔ وزیر اعلی نے ریاست کی نہ صرف بنیادی ڈھانچہ کو پختہ کیا بلکہ سماجی تانے بانے کو بھی ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا۔
بابائے قوم مہاتما گاندھی نے جس طرح جنگ آزادی کو عروج بخشا اور ملک کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد کرایا ساتھ ہی انہوں نے سماجی برائیوں سے بھی جنگ لڑی اور چھوا چھوت کی مخالفت کرتے ہوئے کم عمرمیں ہونے والی شادی کی مخالفت، بیوا کی ضرورت کے مطابق شادی کی حمایت، عورتوں کی تعلیمی، سماجی و معاشی آزادی کی حمایت کی اور انہیں بیدار کرنے کے لئے جدو جہد کیا۔ ٹھیک اسی طرح موجودہ وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار نے بھی شراب بندی نافذ کیا جبکہ شراب سے حکومت کو 500 کروڑ روپئے کی آمدنی تھی لیکن شراب کی وجہ سے غریب و کمزور طبقہ کافی پریشان تھے، عورتیں خصوصی طور پر پریشان تھیں جہاں ایک جانب اسے مالی دشواریوں کا مقابلہ تھا وہیں گھر میں انتشار اور نشے کی حالت میں مرد اپنی بیوی کو مارتا - پیٹتا تھا، جنسی استحصال کا شکار ہونا پڑتا تھا۔ شراب بندی سے اس میں کافی سدھار ہوا، سڑک پر اب کوئی جھومتا دکھائی نہیں دیتا ہے وہیں عورتوں کے ساتھ زیادتی میں بھی کمی آئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پوری طرح سے شراب بندی نافذ ہونے کے بعد 1.6 کروڑ افراد نے شراب نوشی چھوڑ دی تھی۔ شراب نوشی کی وجہ سے سماج میں جو بدعنوانیاں پھیلی ہوئی تھی اس میں بڑے پیمانے پر تبدیلی ہوئی۔ شراب نوشی سے پیدا ہونے والی برائیوں کی وجہ سے ہی اسلام میں شراب کو حرام قرار دیا ہے، تمام برائیوں کی جڑ شراب کو قرار دیا ہے۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے بھی شراب نوشی سے سماج اور انسان کی صحت پر ہونے والے برے اثرات سے آگاہ کیا تھا۔ آج وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار نے بھی شراب نوشی کو سماج کے لئے برائی قرار دے کر اسلامی طرز عمل و گاندھی جی کے خیالات کی حمایت کی ہے۔ شراپ بندی مہم کی کامیابی کے بعد جناب نتیش کمار نے جہیز اور نابالغ کی شادی (بال ویواہ) جیسی سماجی برائیوں کے خلاف مہم تیز کرتے ہوئے کہا کہ سماج میں تبدیلی کے بغیر ترقی کا تصور کرنا بھی بے معنی ہے۔ ان کا ماننا ہے کے کم عمر میں ہونے والی شادی کا لڑکیوں کی جسمانی، دماغی و نفسیاتی ترقی کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے۔ سماجی برائیوں کے خلاف بہار کے عوام کو بیدار کرنے کے لئے جناب نتیش کمار نے ریاست کے مختلف اضلاع کا دورہ کیا تھا، اس کی شروعات انہوں نے مشرقی چمپارن (موتیہاری) سے کی تھی۔ جہیز کے متعلق وہ کافی سنجیدہ تھے، انہوں نے کہا تھا کہ جہیز ایک سماجی برائی ہے اور اسے ختم کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے تاکہ ترقی کا فائدہ سبھی تک پہنچ سکے۔ جناب نتیش کمار نے کہا تھا کہ میں اسی شادی کی تقریب میں جاتا ہوں جن کے دعوت نامہ میں جہیز نہیں لینے کا ذکر خصوصی طور پر نمایاں ہوتا ہے۔
نتیش کمار کی حکومت میں جہاں ایک جانب عورتوں کو مقامی انتخاب میں 50 فیصدی ریزرویشن دیا، بہار گرامین آجیویکا پری یوجنا (جیویکا) کی مدد کے ذریعہ انہیں خود کفیل بنایا۔ جیویکا دیدی کے ذریعہ بہار کی عورتیں نہ صرف ساکچھر بلکہ معاشی طور پر امیر اور مضبوط بھی بن رہی ہیں۔ نتیجتاً بہار میں خواتین پولس بل کی تعداد 29 فیصدی تک پہنچ گئی ہے جو قومی تناسب سے 13 فیصدی زیادہ ہے اور ملک میں خواتین پولس تعینات کرنے والا بہار پہلی ریاست بن گئی ہے۔ سائیکل اسکیم نے تو ترقی کو مانو پہیا ہی لگا دیا ہو۔ لڑکیوں نے تعلیم کے میدان میں پرچم لہرائے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سال 2005 میں دسویں پاس لڑکیوں کی تعداد 1.7 لاکھ تھی جو سال 2022 میں بڑھ کر 6.8 لاکھ ہو گئی۔ یہ تعداد بہار اسکول ایکزامینیشن بورڈ پٹنہ کی ہے۔
وزیر اعلی جناب نتیش کمار نے اعتراف کیا ہے کہ جب سے عوام نے انہیں خدمت کا موقع دیا ہے انہوں نے گاندھی جی کے خیالات کو اپنا راہنما (آئیڈیل) بنایا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ گاندھی جی کا اصول تھا کہ جو بھی منصوبہ بنایا جائے اس کا فائدہ سماج میں آخری پائدان پر بیٹھے لوگوں کو ملے، اسی پالیسی پر میں چل رہا ہوں۔ میں صرف ترقی کی بات نہیں کرتا، انصاف کے ساتھ ترقی ہو اس راستے پر چل رہا ہوں۔ سائکل کپڑے وغیرہ، جو بھی اسکیمیں چلائی ہیں وہ سب کے لئے ہیں، خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کام کر رہا ہوں، شراب ہمارے سماج کو جکڑے ہوئے تھی اس کے خلاف مہم چلائی لیکن دیکھا کہ اس کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے اس لئے مکمل شراب بندی کر دی۔ جناب نتیش کمار کے انصاف کے ساتھ ترقی کی وضاحت کرتے ہوئے جد یو سینئر رہنما، سابق رکن راجیہ سبھا و چانسلر الکریم یونیورسٹی کٹیہار ڈاکٹر احمد اشفاق کریم نے کہا کہ اقلیتوں کے لئے رہائشی ہاسٹل کی تعمیر، اردو، فارسی، عربی اساتذہ اور اردو مترجم کی بحالی اور وقف جائیداد کی نہ صرف حفاظت بلکہ اسے کمرشیل نظریہ کے مطابق ڈیولپ کرنا یعنی وقف اراضی کو ترقی دے کر آمدنی اور روزگار کے ذرائع بھی پیدا کئے جا رہے ہیں اس کا زندہ مثال ہے۔ جناب کریم ںے یہ بھی بتایا کہ ابھی گزشتہ دنوں ہی انہوں نے کالجوں میں اردو اساتذہ بحال کئے ہیں اور تین ضلع نالندہ، جموئی و کیمور کو محکمۂ اقلیتی فلاح کے تحت قریب 120 کروڑ روپئے کی رقم کی منظوری اقلیتی رہائشی اسکول کے قیام کے لئے دی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ جناب نتیش کمار کی زندگی کھلی کتاب کی مانند ہے۔ انہوں نے ذات برادری، مذہب و جنس کی بنیاد پر کسی کے ساتھ تفریق نہیں کیی ہے، عورت ہو کہ مرد، ہندو ہو کہ مسلم، سکھ ہو کہ سبھی کی ترقی کے لئے یکساں طور پر کام کیا ہے۔ اقلیتی رہائشی اسکول کو فنڈ دینے کے لئے چیئرمین سنی وقف بورڈ پٹنہ جناب ارشاد اللہ صاحب نے وزیر اعلی کی اقلیت نوازی کی مثال بتایا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معزز وزیر اعلی جناب نتیش کمار وقف املاک کے تحفظ و ترقی کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ ان کی کوششوں سے اس سے پہلے بھی بہار کے تین اضلاع دربھنگہ، کشن گنج اور مدھوبنی میں اقلیتی رہائشی اسکول بنانے کی منظوری دی جا چکی ہے جس میں دربھنگہ و کشن گنج میں کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ مدھوبنی میں ابھی زیر تعمیر ہے۔ اسی طرح شیعہ وقف بورڈ کی وقف اراضی پر پورنیہ میں اسکول بنانے کی کاروائی چل رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کٹیہار، بیتیا، بیگوسرائے اور مظفر پور میں بھی وقف اراضی پر اقلیتی رہائشی اسکول بنانے کی کاروائی چل رہی ہے۔
جناب ڈاکٹر احمد اشفاق کریم و الحاج محمد ارشاد اللہ نے بہار کے ہر طبقہ، خصوصی طور پر مسلمانوں سے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ وہ نتیش کمار جیسے سیکولر اور ترقی پسند رہنما کے ہاتھ کو اور زیادہ مضبوط بنائیں تاکہ انصاف کے ساتھ ترقی کا کام اور اقلیتوں کے لئے چلائے جا رہے فلاحی اسکیمیں پائے تکمیل تک پہنچے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمان آج راجد کے متبادل کے طور پر پرشانت کشور کے جن سوراج کی جانب دیکھ رہا ہے، میں کہتا ہوں مسلمانوں کے لئے آج کی تاریخ میں جد یو سے بہتر پارٹی اور معزز وزیر اعلی جناب نتیش کمار سے بہتر کوئی رہنما متبادل نہیں ہو سکتا ہے۔