انصاف ٹائمس ڈیسک
بہار کے بیتیا ضلع میں پولیس نے آرکسٹرا کی آڑ میں چل رہے ایک بڑے سیکس ریکٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس کارروائی میں 16 نابالغ لڑکیوں کو آزاد کرایا گیا، جن میں 14 مغربی بنگال اور 2 نیپال کی رہائشی ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں 10 آرکسٹرا منتظمین پر ایف آئی آر درج کرکے کچھ کو گرفتار کیا ہے۔
*ماں نے چند پیسوں کے لیے بیٹیوں کو بیچ دیا
ریسکیو کی گئی ایک نابالغ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ اس کی ماں نے اسے 10,000 روپے میں اور اس کی چھوٹی بہن کو 5,000 روپے میں فروخت کر دیا۔ لڑکیوں کو آرکیسٹرہ میں رقص کرنے کے بہانے لایا گیا تھا، لیکن یہاں ان کا جنسی استحصال کیا گیا۔ مخالفت کرنے پر ان کے ساتھ مار پیٹ کی جاتی تھی۔ ایک لڑکی حاملہ پائی گئی، جبکہ دوسری نے الزام لگایا کہ اسے مسلسل اذیت دی جاتی تھی۔
*خفیہ اطلاع کی بنیاد پر چھاپہ مار کارروائی
مشن مکتی فاؤنڈیشن اور قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کی اطلاع پر چمپارن رینج کے ڈی آئی جی ہر کشور رائے کی ہدایت پر یہ کارروائی کی گئی۔ صدر ایس ڈی پی او ویوک دیپ کی قیادت میں تشکیل دی گئی پولیس ٹیم نے نوٹن، بیریا اور جگدیش پور علاقوں میں چھاپہ مار کر لڑکیوں کو آزاد کرایا۔
*دو سال سے چل رہا تھا گھناؤنا کھیل
مشن مکتی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ویرندر کمار سنگھ نے بتایا کہ ایک متاثرہ کو دو بار حاملہ کیا گیا اور اس کا زبردستی اسقاط حمل کرایا گیا۔ یہ گھناؤنا دھندہ گزشتہ دو سالوں سے چل رہا تھا، جس میں نابالغ لڑکیوں کو زبردستی رقص اور دیگر غیر اخلاقی کاموں پر مجبور کیا جاتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے میں گرفتار ملزمان سے پوچھ گچھ جاری ہے اور دیگر ممکنہ متاثرین کی بھی تلاش کی جا رہی ہے۔
*والدین سے رابطہ اور بحالی کا عمل جاری
پولیس نے تمام نابالغ لڑکیوں کے والدین سے رابطہ قائم کرنا شروع کر دیا ہے اور مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔ اس واقعے نے معاشرے میں پھیلی ہوئی انسانی اسمگلنگ اور جنسی استحصال کے سنگین مسائل کو بے نقاب کیا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔