فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں ایس ڈی پی آئی کاملک گیر اجتماع
پٹنہ(پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے فلسطینی عوام کو ہندوستان کی حمایت جاری رکھنے اور فلسطین کی آزاد ریاست کے قیام کیلئے تمام ممالک کی مداخلت کا مطالبہ اور فلسطین اور فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں ملک گیر اجتماع کا انعقاد کیا۔جس میں مقریرین نے کہا کہ ہم سب فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں جو آج اپنی ہی سرزمین پر قابضوں کے خلاف اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر کے ہاتھوں مظلوم اور جگہ تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کرنے والے اسرائیل نے فلسطینیوں کی سرزمین چھیننے کے لیے امریکہ کے ساتھ ملی بھگت کی تھی۔ایس ڈی پی آئی فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کا احترام کرتی ہے جو 1948 سے تقریباً سات دہائیوں سے اسرائیلی تجاوزات، جبر اور تشدد کے خلاف اپنی جانوں کی قربانیاں دیکر جاری ہے۔ اس وقت فلسطین واحد ملک تھا جس نے ہٹلر کے ہاتھوں قتل عام کا نشانہ بننے والے یہودیوں کی انسانی آبادکاری کا خیال رکھا۔ اس وقت دنیا کا کوئی اور ملک ان کی مدد کو آگے نہیں آیا۔ لین اسرائیلیوں نے جس دیش کا نمک کھایا اسی سے نمک حرامی کرتے ہوئے چند ہی سالوں میں فلسطینیوں کو تقسیم کر دیا، اور فلسطینیوں کے زمین کے دو ٹکڑے کر دیے، مغربی کنارے(ویسٹ بینک) اور غزہ جو ایک دوسرے سے سینکڑوں کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، اور درمیان میں اسرائیلی سرزمین ہے۔آج غزہ کی پٹی دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے۔ کوزے جیسا علاقہ جہاں ایک مربع کلومیٹر کے علاقے میں 5500 لوگوں کو رہنا پڑتا ہے، یہ تاریخ انسانی کی سب سے بڑی غداری ہے۔اس معاملے پر ہندوستان کا مؤقف اپناتے ہوئے 14 مئی 1948 کو اسرائیل کے غیر قانونی قیام کے بعد سے اب تک نہرو سے لے کر واجپائی سے لے کر منموہن سنگھ تک ہندوستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہندوستان پہلا غیر عرب ملک تھا جس نے 1974 میں فلسطین کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کیا۔ بی جے پی کے آئیکن واجپائی نے 1977 میں کہا تھا کہ اسرائیلیوں کو فلسطین چھوڑ دینا چاہیے اور جب وہ ہندوستان کے وزیر اعظم تھے تو جب بھی اقوام متحدہ میں اسرائیل- فلسطین کا مسئلہ آیا وہ فلسطین کے لیے کھڑے رہے۔ لیکن اسی بی جے پی کے نریندر مودی نے آج صرف اپنے سیاسی فائدے کے لیے اور مسلمانوں سے بی جے پی کی نفرت کی وجہ سے اسرائیل کی حمایت کا موقف اختیار کیا ہے۔ مقررین نے مودی کے اس موقف کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہے۔دوسری طرف اسلامو فوبیا میں مبتلا میڈیا فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردانہ کارروائیوں سے تشبیہ دے کر فلسطینی عوام کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہا ہے۔ مغربی ممالک بھارت میں جھوٹی باتیں بغیر جانچے یا جان بوجھ کر خبروں کی صورت میں عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل اقوام متحدہ کی ہدایات اور معاہدوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اسرائیل اب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ 28 بڑی قراردادوں کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ اور موقف ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کو مسلسل ظلم و جبر کا شکار فلسطینی عوام کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرنی چاہیے۔ جنگ کسی بھی چیز کا حل نہیں ہے۔ تاہم، مادر وطن کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرنا فلسطینیوں کا حق ہے۔