پٹنہ۔ (پریس ریلیز/انصاف ٹائمس)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ 31جولائی 2023کوجئے پور۔ ممبئی ٹرین میں فائرنگ اور چار افراد کی ہلاکت ایک مخصوص کمیونٹی کے خلاف نفرت کی اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے جو متعصب سنگھ پریوار کے نظریے کے ذریعے عام اکثریتی کمیونٹی کے لوگوں کے ذہنوں میں داخل کی گئی ہے۔ سی آر پی ایف کانسٹیبل چیتن سنگھ، جسے مسافروں کی حفاظت کرنی تھی، اس نے ٹرین میں تین مسلمان مسافروں اور اس کے سینئر افسر کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ ایسے واقعات حکمران جماعت کے اعلی رہنماؤں کے انتہائی نفرت انگیز اور غیر ذمہ دارانہ موقف اور بیانات کا نتیجہ ہیں۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر بی اے ایم کامبلے نے اس بات کی طر ف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مجرم چیتن سنگھ اس نعرے "دیش کے غداروں کو، گولی مار سالوں کو "سے مکمل طور پر متاثر ہوا ہے۔ جو سی اے اے کے احتجاج کے دوران مرکزی کابینہ وزیر انوراگ ٹھاکور کی طرف سے مسلمانوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا اعلانیہ مطالبہ تھا۔ خبروں کے مطابق، کانسٹبل چیتن سنگھ نے اپنے خودکار ہتھیار سے RPFکے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ٹیکارام مینا اور B5کوچ میں موجود ایک اور مسافر کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔ اس کے بعد اس نے پانچ کوچوں کے فاصلے پر پنٹری کار میں موجود ایک اور مسافر کو گولی مار دی اور S6کوچ میں ایک اور مسافر کو مارڈالا، جو B5کوچ کی آٹھویں بوگی ہے۔ آپریشن کے اندازسے پتہ چلتا ہے کہ اس نے اس کے سینئر افسر کا قتل سب سے پہلے اس لیے کیا تھا کہ اس افسر کی طرف سے دیگر تینوں کو قتل کرنے کے مشن کے لیے کسی مزاحمت سے بچا جائے جو مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے۔ یہ افسوسناک واقعہ اس بات کی مثال ہے کہ کس طرح نفرت کے نظریے نے اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے عام لوگوں کے ذہنوں پر گہرا اثر کردیا ہے۔ حکام کو چاہئے کہ وہ مجرم کو ‘ذہنی طور پر عدم توازن کا شکار ‘قرار دینے کے موجودہ رواج کے بجائے قصورواروں کو مثالی سزا یقینی بنائے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا ملک میں بگڑتے ہوئے فرقہ وارانہ ماحول پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ملک کے امن پسند سیکولر ذہنوں کو سنگھ پریوار کے انتہائی زہریلے نفرت انگیز پروپگینڈے کے خلاف بیدار ہونا چاہئے اور سنگھ پریوار کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو ختم کرنے اور ملک کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بنیادی نوعیت کی طرف واپس لانے کیلئے سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔