ایس.ڈی.پی.آئی کا مرکزی حکومت پر سخت حملہ: "مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کی رکی ہوئی رقم فوری جاری کی جائے”

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (MANF) کے تحت تمام زیر التواء وظائف کو فوراً جاری کیا جائے۔ پارٹی کے قومی نائب صدر محمد شفیع نے کہا کہ دسمبر 2024 سے وظیفے بند ہونے کے سبب تقریباً 1900 اقلیتی ریسرچ اسکالرز شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

محمد شفیع نے اقلیتی امور کی وزارت کی خاموشی کو "تعلیمی ناانصافی اور ادارہ جاتی امتیاز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم، عیسائی، سکھ، بدھ، جین اور پارسی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ تحقیق کے کام کو ترک کرنے یا قرض لینے پر مجبور ہیں، جو ان کے تعلیمی کیریئر اور عزت نفس کو مجروح کر رہا ہے۔

حکومت نے مالی سال 2023-24 میں اقلیتی امور کی وزارت کا بجٹ ₹5020.50 کروڑ سے گھٹا کر ₹3097 کروڑ کر دیا، جس سے نہ صرف MANF بلکہ دیگر اقلیتی فلاحی اسکیمیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ فیلڈ ورک، کتابوں کی خریداری اور دیگر تحقیقی ضروریات پوری نہ ہونے کے باعث تھیسس جمع کرانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔

مانف کے تحت اقلیتی طلبہ کو او بی سی اور ایس سی نیشنل فیلوشپ اسکیموں کے مقابلے میں زیادہ تاخیر کا سامنا ہے۔ مزید یہ کہ تعلیم اور قبائلی امور کی وزارتوں نے جون 2023 میں سائنس و ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کے مطابق وظائف کی رقم میں اضافہ نافذ کیا، لیکن MANF کے تحت JRF/SRF کے لیے ₹31,000/₹35,000 سے بڑھا کر ₹37,000/₹42,000 کیے جانے کا وعدہ تاحال پورا نہیں ہوا۔

ایس.ڈی.پی.آئی کے اہم مطالبات

1.تمام زیر التواء وظائف فوراً جاری کیے جائیں
2.وظیفے میں طے شدہ اضافہ فوری نافذ کیا جائے
3.ایچ.آر.اے کی شرحوں میں ترمیم کی جائے
4.وزارت کی بیوروکریٹک سستی پر سخت کارروائی کی جائے
5.نئے امیدواروں کے لیے MANF بند کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے
6.شفاف شکایتی نظام قائم کیا جائے

ایس.ڈی.پی.آئی کے رہنما محمد شفیع نے کہا "تعلیم میں سرمایہ کاری کے بغیر ایک جامع اور ترقی یافتہ ملک کا خواب ممکن نہیں۔ اقلیتی اسکالرز کے ساتھ یہ مسلسل ناانصافی ناقابل قبول ہے۔ ہم اس بے حسی کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔”

Leave a Comment