فلسطین کی حمایت میں بہار کے متعدد اضلاع میں ایس ڈی پی آئی کا احتجاج ہندوستان روز اول ہی سے فلسطینی مظلوموں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ منظر عالم

Spread the love

ازقلم: امام علی مقصود فلاحی۔متعلم: جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بخار جہنم کی بھاپ سے تعلق رکھتا ہے، اسکو پانی سے ٹھنڈا کرو۔ (بخاری).ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ بخار کا تعلق جہنم سے ہے اسکو تم سے دور کرنے کا طریقہ ٹھنڈا پانی ہے۔ (ابن ماجہ).1400 سو سال بعد سائنس اس نتیجے پر پہنچی: آج کل مغربی طب میں یہ تجربے سے ثابت ہو گیا ہے کہ سرد پانی کا استعمال شدت بخار کے لئے مفید ہے، اور ڈاکٹر برف کو سر پر رکھنے اور بہت تیز بخار میں سارے جسم پر ملنے کو بھی بطور علاج تجویز کرتے ہیں۔ بلکہ آج تو آئس بیڈ کا استعمال بھی ہونے لگا ہے۔صدہا سال گذر جانے کے بعد آج سائنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ٹھنڈے پانی اور برف کا استعمال بخار کوکم کرنے کے لئے بہترین علاج ہے۔ عموماً جسم انسانی 105 یا 106 درجہ حرارت سے اوپر درجہ حرارت کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اسی لیے اگر بخار اس سے زیادہ بڑھ جاے تو گرمی کی وجہ سے بھی انسان کی موت ہو سکتی ہے۔اس لئے ایسے حالت میں سب سے مفید علاج درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔طب جدید کی رو سے ایسے مریض کو برف میں لٹانا چاہیے، یا برف کے پانی سے پورے جسم کو بھگانا چاہیے۔بخار میں پانی کا استعمال اور میڈیکل تحقیقات:یہ ایک مسلم حقیقت ہے کہ ہمارے جسم کے مجموعی وزن کا 2/3 حصہ پانی ہے۔ پانی ہماری زندگی کا جزو لاینفک ہے اور ہر حالت میں پانی ضروری ہے خواہ انسان حالت صحت میں ہو یا حالت ضعیفی میں، تو جس طرح حالت صحت میں پانی کی ضرورت پڑتی اسی طرح حالت بیماری میں بھی اسکا ہونا اشد ضروری اور لازمی ہے۔قارئین! بخار میں ہمارا جسم گرم ہوجاتا ہے، جسے حرارت پیما سے فوراً معلوم کیا جاسکتا ہے۔اثناے بخار میں جسم کے اندر ایک زہریلا مادہ پیدا ہوتا ہے جسے "ٹوکزن” کہتے ہیں، اور جب تک یہ مادہ جسم کے اندر موجود رہتا ہے بخار ختم نہیں ہوتا ہے، اور اس مادے کو خارج کرنے کے دو راستے ہوتے ہیں۔ایک مسامات جسم، یعنی جسم کے وہ باریک سوراخ جہاں سے پسینے نکلتے ہین۔ دوسرا پیشاب کی نالی۔اس زہریلے مادے کو خارج کرنے کے لئے پانی کی بیحد ضرورت ہوتی ہے، اس لئے کہ پانی جسم میں پہنچ کر "ٹوکزن” کو ہلاک کر دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر حضرات بخار میں عام طور سے ایسی دوائیں دیتے ہیں جس سے پیشاب زیادہ ہو اور پسینہ خوب آئے۔ تاکہ پیشاب کے ذریعے یا مادہ مسامات کے ذریعے وہ زہریلا مادہ جسم سے خارج ہوجائے اور انسان صحتمند ہو جائے۔اسی لئے چاہیے کہ وہ شخص جو بیمار ہو وہ زیادہ سے زیادہ پانی پیے۔ کیونکہ جب پانی پیے گا تب ہی پیشاب ہوگا پھر اسی کے ذریعے وہ زہریلا مادہ نکل سکتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ چادر یا لحاف وغیر اوڑھنے کی کوشش کرے تاکہ اس کے ذریعے مسامات کے منہ کھل سکیں اور گرمی پیدا ہو سکے پھر اسی مادہ مسامات کے ذریعے وہ زہریلا مادہ نکل سکے۔عام طور پر لوگ یہ بھی کرتے ہیں کہ بخار اترنے کے بعد ہفتوں نہیں نہاتے۔ یہ اصول غلط ہے۔بخار اتر جانے کے بعد ضرور غسل کرلینا چاہئے کیونکہ حالت بخار میں پسینہ بہت زیادہ آتا ہے جسکی وجہ سے جسم میں جو قدرتی مدافعتی قوت ہے وہ کمزور ہوجاتی ہے۔اس لئے تیمار داروں کو بھی چاہیے کہ پسینہ آتے ہی اسے پونچھ دیا کریں، کیوں کہ اس ہوتا یہ ہے کہ اس سے مسامات کے منہ جسم کے میل سے بند ہوجاتے ہیں اور پسینہ نکلنا بند ہوجاتا ہے۔بخار میں مریض کو صاف ستھرا پانی جس قدر ہوسکے پلانا چاہیے، تاکہ پانی "ٹوکزن” کو محلول کرکے مسامات کی راہ سے پسینہ کی شکل میں خارج کرتا رہے۔ اگر کسی کو شدت کا‌بخار ہو تو اس‌ وقت اس کے جسم کو بھیگے کپڑے سے پونچھنا جاہیے، اس طرح کرنے سے مسامات بھی صاف‌ ہوکر کھل جاتے ہیں اور پسینے کو نکلنے کا راستہ بھی مل‌جاتا ہے، جس سے نہ صرف بخار کم‌ ہوتا ہے بلکہ مریض کی بے چینی بھی ختم ہوتی ہے، اور اطمینان کی نیند بھی آجاتی ہے۔

Leave a Comment