وزیرِ اعظم نریندر مودی کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے والا سمیر کمار رنجن بھاگلپور سے گرفتار، چچا کو پھنسانے کی تھی سازش

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

وزیر اعظم نریندر مودی کو واٹس ایپ پر جان سے مارنے کی دھمکی دینے والے ایک نوجوان کو بہار کے ضلع بھاگلپور سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس دھمکی آمیز پیغام کے بعد سیکورٹی ایجنسیوں میں کھلبلی مچ گئی تھی۔ صرف چار گھنٹے کے اندر تکنیکی تحقیقات کی بنیاد پر ملزم کو شناخت کر کے حراست میں لے لیا گیا۔

گرفتار شخص کی شناخت سلطان گنج تھانہ حلقہ کے موضع مہیشی کے رہائشی سمیر کمار رنجن (عمر 35 سال) کے طور پر ہوئی ہے۔ ابتدائی تفتیش میں سمیر نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ اس نے یہ سازش اپنے ہی چچا منٹو چودھری کو پھنسانے کے ارادے سے رچی تھی۔

29 مئی کی دوپہر وزیر اعظم کے دفتر (PMO) کو ایک واٹس ایپ پیغام موصول ہوا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو قتل کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ یہ پیغام ملتے ہی ملک کی سکیورٹی ایجنسیاں – این آئی اے (NIA)، انٹیلیجنس بیورو (IB) اور وزارت داخلہ حرکت میں آ گئیں اور فوری تحقیقات شروع ہو گئیں۔

تکنیکی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ پیغام وی پی این (VPN) کے ذریعے بھیجا گیا تھا تاکہ بھیجنے والے کی پہچان اور لوکیشن چھپی رہے۔ تاہم بہار پولیس کی سائبر ٹیم نے محض چار گھنٹوں میں سراغ لگاتے ہوئے ملزم سمیر کمار رنجن کو گرفتار کر لیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق، سمیر کمار رنجن نے پوچھ گچھ میں اعتراف کیا کہ اس نے یہ پیغام اپنے چچا منٹو چودھری کو پھنسانے کے لیے بھیجا تھا۔ دونوں کے درمیان خاندانی جائیداد اور ذاتی رنجش کو لے کر کافی عرصے سے تنازعہ چل رہا تھا۔ سمیر نے تکنیکی ذرائع کا غلط استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر یہ گھناونی سازش رچی۔

بھاگلپور پولیس کی فوری کارروائی کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ "ہم نے تکنیکی شواہد کی بنیاد پر محض چار گھنٹوں میں ملزم کی شناخت کی اور اسے گرفتار کیا۔ کیس کی مزید تفتیش جاری ہے اور سائبر سیل دیگر پہلوؤں پر بھی کام کر رہی ہے۔”

وزیر اعظم کو قتل کی دھمکی دینا قومی سلامتی سے جڑا ایک سنگین جرم ہے۔ پولیس ملزم کے خلاف آئی ٹی ایکٹ، ہندوستانی تعزیرات کی مختلف دفعات اور ممکنہ طور پر قومی سلامتی قانون (NSA) کے تحت مقدمہ درج کر سکتی ہے۔

Leave a Comment