اِنصاف ٹائمس ڈیسک
کرناٹک میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر لیڈر کلیکٹر پربھاکر بھٹ کے خلاف مبینہ نفرت انگیز تقریر کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ معاملہ ریاستی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کر رہا ہے۔
جنوبی کناڈا ضلع کے بَنٹوال تعلقہ کے کوَلوپادورو گاؤں میں 12 مئی کو ایک تعزیتی جلسے کے دوران پربھاکر بھٹ نے مبینہ طور پر ایک ایسا خطاب کیا جو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کر سکتا تھا۔ اس جلسے میں تقریباً 500 افراد شریک تھے۔ پولیس نے 2 جون کو ان کے خلاف بھارتی نیائے سنہیتا (BNS) کی دفعہ 353(2) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
اس کے علاوہ، 24 دسمبر 2023 کو منڈیا ضلع کے شری رنگا پٹنہ میں ہنومان جینتی کے موقع پر منعقدہ ’سَنکلپ یاترا‘ کے دوران بھی پربھاکر بھٹ نے مسلمان خواتین کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا "مسلمان خواتین کو ہر دن نیا شوہر ملتا تھا، مودی حکومت نے انہیں مستقل شوہر دیا”۔
اس بیان کے خلاف سماجی کارکن نجمہ نظیر نے شکایت درج کرائی، جس پر پولیس نے تعزیرات ہند کی دفعات 294، 509، 153A، 295A اور 298 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔
بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈران نے ان ایف آئی آرز کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری وی۔ سنیل کمار نے کہا "حکومت ہندو تنظیموں کو نشانہ بنا رہی ہے اور پولیس راج قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”
دوسری جانب، کانگریس اور دیگر سیکولر جماعتوں نے پربھاکر بھٹ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق وزیر بی۔ رمناتھ رائے نے کہا "بھٹ نے نہ صرف مسلم خواتین بلکہ تمام مذاہب کی خواتین کی توہین کی ہے۔ انہیں فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔”
پربھاکر بھٹ نے منڈیا معاملے میں قبل از گرفتاری ضمانت کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ ان کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہ کی جائے۔
پربھاکر بھٹ کے خلاف درج ایف آئی آر اور ان کے متنازع بیانات نے کرناٹک کی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ جہاں بی جے پی اور آر ایس ایس اسے سیاسی سازش بتا رہے ہیں، وہیں کانگریس اور دیگر جماعتیں اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر حملہ مان رہی ہیں۔ آنے والے دنوں میں دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ معاملہ کس سمت جاتا ہے۔