اِنصاف ٹائمس ڈیسک
بہار میں مسلمانوں کی سرکردہ دینی اور ملی جماعتوں نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی 23 مارچ کو ہونے والی دعوتِ افطار کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام وزیر اعلیٰ کی جانب سے متنازع وقف ترمیمی بل 2024 کی مستقل حمایت کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، امارت شرعیہ بہار، جھارکھنڈ، اڑیسہ و مغربی بنگال، جمعیت علماء ہند (الف و میم)، جمعیت اہل حدیث، جماعت اسلامی ہند، خانقاہ مجیبیہ اور خانقاہ رحمانی سمیت متعدد تنظیموں نے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر واضح کیا ہے کہ "آپ نے سیکولر حکمرانی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے وعدے پر اقتدار حاصل کیا تھا، لیکن بی جے پی کے ساتھ آپ کا اتحاد اور غیر آئینی وقف ترمیمی بل کی حمایت انہی وعدوں سے کھلی بے وفائی ہے۔”
خط میں مزید کہا گیا کہ "افطار کی دعوت کا مقصد اعتماد اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوتا ہے، لیکن اعتماد رسمی دعوتوں سے نہیں بلکہ ٹھوس پالیسی اقدامات سے بحال ہوتا ہے۔ حکومت کی جانب سے مسلمانوں کے جائز مطالبات کو نظر انداز کرنا ان رسمی دعوتوں کو بے معنی بنا دیتا ہے۔”
تنظیموں نے وقف ترمیمی بل 2024 کی فوری حمایت واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ بل قانون بنا تو "یہ تعلیمی ادارے، اسپتال، خواتین کے مراکز اور مذہبی مقامات پر قائم صدیوں پرانی وقف جائیدادوں کو ختم کر دے گا، جس سے مسلم کمیونٹی مزید غربت اور محرومی کا شکار ہو جائے گی۔”
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ بائیکاٹ مذاکرات سے انکار نہیں بلکہ ظلم اور ناانصافی کے خلاف ایک مضبوط موقف ہے، اور تنظیمیں بامعنی مذاکرات کے لیے آمادہ ہیں بشرطیکہ وہ حقیقی اور مؤثر اصلاحات کی راہ ہموار کریں۔
دینی جماعتوں نے اعلان کیا ہے کہ 26 مارچ کو گردنی باغ دھرنا استھل پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا، جس میں مسلم پرسنل لا بورڈ، امارت شرعیہ اور دیگر ملی تنظیمیں شرکت کریں گی۔ عوام سے اس مظاہرے میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔