‘مساجد وقف کی ملکیت ہیں،صرف ٹریبیونل ہی تنازعات سن سکتے ہیں: راجستھان ہائی کورٹ کا فیصلہ

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

راجستھان ہائی کورٹ نے حال ہی میں ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ مساجد وقف ایکٹ 1995 کی دفعہ 3(ر) کے تحت ‘وقف’ کی تعریف میں آتی ہیں۔ اس لیے، مساجد سے متعلق کسی بھی تنازع کا تصفیہ صرف وقف ٹریبیونل ہی کر سکتا ہے، نہ کہ سول عدالتیں۔

جسٹس بیرندر کمارکی بینچ نے یہ فیصلہ ایک سول نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران دیا۔ یہ درخواست ایک سِول جج، فلوڈی کے اُس حکم کو چیلنج کرنے کے لیے دائر کی گئی تھی، جس میں آرڈر VII رول 11 CPC کے تحت مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔

عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ مساجد نماز اور دیگر مذہبی عبادات کے لیے استعمال کی جاتی ہیں، اس لیے وہ وقف کی ملکیت تصور ہوں گی، اور ان سے متعلق کسی بھی تنازع کو صرف وقف ٹریبیونل کے ذریعے ہی نمٹایا جانا چاہیے۔

عدالت نے وقف ایکٹ کی دفعہ 85 کا حوالہ دیتے ہوئے سول عدالتوں کے دائرہ اختیار پر پابندی کی تصدیق کی ہے۔ اس فیصلے کے بعد وقف جائیدادوں سے جڑے معاملات میں سول عدالتوں کی مداخلت محدود ہو جائے گی۔

یہ فیصلہ وقف املاک کے نظم و نسق اور تنازعات کے حل کے لیے وضاحت فراہم کرتا ہے، جس سے متعلقہ فریقین کو مناسب فورم کے ذریعے انصاف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

Leave a Comment