پٹنہ (عبد المقیت/انصاف ٹائمس) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے لٹریری کلب، ڈین بہبودی طلبہ کی جانب سے "فنکار سے ملاقات” پروگرام منعقد ہوا جس میں ممتاز افسانہ نگار محترمہ قمر جمالی نے اپنا افسانہ "نوائے زندگی” موثر انداز میں پیش کیا۔ یہ افسانہ بزرگوں کی تنہائی اور اکیلے پن سے متعلق مسائل کے موضوع پر لکھا گیا ہے۔ اس موقعے پر رجسٹرار پروفیسر اشتیاق احمد نے مصنفہ کی شال پوشی کی اور یونیورسٹی کی دعوت قبول کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ رجسٹرار صاحب نےطلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ خوش نصیب ہیں کہ یونیورسٹی کیمپس میں علم و ادب سے وابستہ بڑی شخصیات کو دیکھنے، سننے اور ان سے کچھ سیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔ اس سے آپ کی زندگی کو نیا رخ ملے گا اور آپ کی شخصیت میں نکھار آئے گا۔
قمر جمالی صاحبہ نے کہا کہ میری یہ خوش قسمتی ہے کہ آج مجھے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اس خوبصورت پروگرام میں اپنا افسانہ پڑھنے کا موقع ملا- مزید کہا کہ مجھے بہت خوشی ہوتی ہے جب نوجوان بچوں سے بات چیت کرتی ہوں اور اپنے لکھے تمام افسانوں، کہانیوں کے بارے میں سوچتی ہوں کہ میرے لکھے تمام افسانے انہیں نوجوانوں کو آگے منتقل کرنا ہے وگرنہ کون ان کا پرسان حال ہوگا-
ڈین بہبودی طلبہ پروفیسر سید علیم اشرف نے افسانے کے موضوع اور اس کی بہترین پیش کش کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ قمر جمالی صاحبہ نے نہایت شستہ اور دلکش زبان میں ہمارے عہد کے ایک اہم مسئلے کی عکاسی کی ہے۔ ہماری جیسی نسل ہزاروں سال میں ایک بار آتی ہوگی جو عجیب صورت حال کا شکار ہے۔ بچپن میں ہم نے والدین کی خدمت کی اور اب اپنے بچوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ افسانہ "نوائے زندگی” یقیناً عصر حاضر کی خوب عکاسی کرتا ہے- آج کے دور میں والدین اور بچوں کے درمیان جو دوریاں بڑھی ہیں وہ کہیں نہ کہیں والدین کی تربیت کا اثر ہے- بچے جو چیزیں والدین کو دیکھتے ہوئے کرتے ہیں وہ ہی اپنی زندگی میں بھی کرتے ہیں- اسی کا ایک عکس آج قمر جمالی کے اس افسانے نے دکھانے کی کوشش کی ہے-
ابتدا میں پروگرام کے کوآرڈنیٹر ڈپٹی ڈین بہبودی طلبہ اور صدر لٹریری کلب ڈاکٹر فیروز عالم نے محترمہ قمر جمالی کا تعارف پیش کیا اور ان کی افسانہ نگاری کی نمایاں خوبیوں سے واقف کرایا۔ یونیورسٹی کے کلچرل کوآرڈینیٹر جناب معراج احمد نے انتظامی ذمہ داریاں سنبھالیں اور نہایت دلکش قدرتی ماحول میں پروگرام کا انعقاد ممکن بنایا۔ معراج احمد کے اظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس موقعے پر طلبہ نے افسانہ نگار سے افسانے سے متعلق مختلف سوالات کیے جن کا انھوں نے خندہ پیشانی سے جواب دیا۔
اس موقع پر اسکول آف جرنلزم کے ڈین پروفیسر محمد فریاد، پالیٹکنک پرنسپل محمد یوسف خان، شعبہ سماجیات کے ڈاکٹر کے ایم ضیاء الدین، ریسرچ آفیسر ڈاکٹر امتیاز عالم، میوزیم کیوریٹر جناب حبیب احمد، پرتھم ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کنٹنٹ اینڈ ٹریننگ ہیڈ ڈاکٹر فیاض احمد، جناب عبدالحسیب، جناب شو کمار، صفا انڈیا تنظیم کے پروگرام آفیسر ڈاکٹر پرویز عالم اور یونیورسٹی کے متعدد اساتذہ و طلبا موجود تھے-