پٹنہ (امام علی/انصاف ٹائمس) پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کے خلاف ہندوستان کے ریاست کرناٹک، ممبئی، پونے، دہلی اور ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
جسکی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری نے ملک ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف چند نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے
۔
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو "گجرات کا قصائی” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انکی سیاسی جماعت ایڈولف ہٹلر سے متأثر ہے۔
یہ بیان انہوں نے اس وقت دیا تھا جب انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنے بیان کے دوران پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان "اسامہ بن لادن” کا میزبان اور دہشت گردی کا مرکز ہے۔
اسی کے جواب میں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن تو مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی اب بھی زندہ ہے اور انڈیا کا وزیراعظم بنا بیٹھا ہے۔
اسی لئے بی جے پی کے کارکنوں نے سترہ دسمبر کو ملک کے مختلف حصوں میں پاکستانی وزیر خارجہ کے خلاف احتجاج کیا۔
اٹھارہ دسمبر کو اقوام متحدہ میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم نریندرمودی کے بارے میں اپنے ریمارکس کا دفاع کرتے ہوئے انڈین شہریوں پر زور دیا کہ وہ مجھ پر نشانہ بنانے کے بجائے اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کو در پیش نفرت اور امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کریں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ میں نے جو لفظ استعمال کیے ہیں وہ میرے نہیں تھے اور نہ ہی میں نے نریندرمودی کو "گجرات کے قصائی” کا ٹائٹل دیا ہے، یہ ٹائٹل تو خود انڈیا کے لوگوں نے گجرات فساد کے بعد دیا تھا۔
ریاست اتر پردیش کے شہر باغپت کے ضلع پنچایت کے ایک رکن نے ہفتے کو ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص "بلاول بھٹو زرداری” کا سر دھڑ سے الگ کر دے گا تو میں اسے دو کروڑ کا انعام دوں گا۔
ادھر پاکستانی وزیر شازیہ مری نے ملک کے وزیر خارجہ کے بیانات کا دفاع کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بھارت کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے۔
شازیہ مری نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت کا مقصد خاموش رہنا نہیں ہے ، اگر ضرورت پڑی تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔