پٹنہ (پریس ریلیز/انصاف ٹائمس) حضرت مولانا سيد محمد رابع حسنى ندوى صاحب كا وصال ملت اسلامیہ كیلئے ایک عظیم خسارہ ہے۔ ملت اسلامیہ ہندیہ آج ایک عظیم ہستی اور نہایت ہی مقدس قیادت اور مخلص سرپرست سے محروم ہو گئی ۔ آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤکے ناظم حضرت مولانا سيد محمدرابع حسنی ندوی صاحب آج تقريبا پونے چاربجے لکھنؤ میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔اناللہ واناالیہ راجعون۔حضرت مولانا گذشتہ کئی دنوں سے کافی علیل چل رہے تھے، مسلسل ڈاکٹروں کی نگرانی میں تھے کہ اچانک وقت موعود آ پہونچا اور اپنے ماموں جان – مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی الحسینی الندوی رح– کیطرح رمضان المبارك کا دوسرا عشرہ گزار کر تیسرے عشرہ کے شروع میں اللہ کے پیارے ہوگئے، ،اللہ تعالی ان حضرات کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین
ان خيالات كا اظہار امير شريعت مولانا سيد احمد ولى فيصل رحمانى صاحب سجادہ نشيں خانقاہ رحمانى مونگير نے كيا، امير شريعت نے فرمايا كہ گزشتہ ماہ ندوۃ العلماء لكھنؤ ميں آل انڈيا مسلم پرسنل لاء بورڈ كے عاملہ كى ميٹنگ كے موقع پر حضرت مولانا سے ملاقات کا شرف حاصل ہواتھا۔ كافى دير تك ملك كے حالات، تعليمى امور دارالعلوم ندوۃ العلماء اور جامعہ رحمانى ۔خانقاہ رحمانى كے بارے ميں گفتگو ہوئى ۔ حضرت مولانا نے ہمارے جد امجد قطب عالم حضرت مولانا محمد على مونگيرى رحمۃ اللہ عليہ اور دادا جان حضرت مولانا منت اللہ رحمانى اور والدبزرگوار حضرت مولانا سيد محمد ولى رحمانى صاحب كے بارے ميں تفصیل سے گفتگو فرمائى اور ہدايت فرمائى كہ بار بار آپ حضرات آتے رہا كريں، كيا معلوم تھا كہ اس ملاقات كے بعد دوبارہ ملاقات نہ ہوسكے گى، اللہ تعالى ان كى بال بال مغفرت فرمائے۔
حضرت امير شريعت مدظلہ نے اپنے تعزيتي بيان ميں فرمايا كہ حضرت مولانا سيد محمد رابع حسنى ندوى كا علمى مقام بہت بلند تھا، بہت سارى ذمہ داريوں كے باوجود آپ نے اردو اور عربى زبان ميں كئى كتابيں تصنيف فرمائيں جن ميں سے بعض دينى مدارس اور اسكولز ميں داخل نصاب بھى ہيں، اللہ تعالى نے حضرت مولانا كو بہت سارى صلاحيتوں سے نوازا تھا يہى وجہ ہے كہ آپ خاص و عام سب ميں مقبول تھے، اور بہت سے كليدى عہدوں پر فائز رہے، اور آپ نے تمام ذمہ داريوں كو بحسن و خوبى انجام ديا، آپ دار العلوم ندوۃ العلماء کے ناظم ، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے چوتھے صدر، عالمی رابطہ ادب اسلامی ریاض (سعودی عرب) کے نائب صدر ، رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے رکن اساسی تھے۔
ان کے علاوہ آپ مجلس تحقیقات و نشریات اسلام، لکھنؤ، دینی تعلیمی کونسل، اترپردیش، دار عرفات، رائے بریلی کے صدر، دار المصنفین، اعظم گڑھ کے رکن بھى تھے۔
حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ خانوادہ رحمانى سے آپ كا گہرا تعلق تھا،دادا محترم سے كافى عقيدت ركھتے تھے اور والدصاحب کے ساتھ بڑا اعتماد کا رشتہ تھا، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کاموں میں والد کے مشورے کو بنیاد ی درجہ دیتے تھے اور والد صاحب انکی سربراہی میں ملی مسائل کو بحسن و خوبی انجام دیتے ۔آپ كے وصال كى خبر جيسے جامعہ رحمانى خانقاہ مونگير پہونچى پورا ماحول سوگوار ہوگيا، خانقاہ رحمانی مونگیر کی مسجد میں اسوقت سیکڑوں معتکفین ہیں سبھوں نے تلاوت قرآن کا اہتمام کیا اور دعائیں کی كہ اللہ تعالى حضرت مولانا محمد رابع حسنی ندوی صاحب كى ہمہ گير خدمات كو قبول فرمائے اور ملت اسلاميہ كو نعم البدل عطاء فرمائے۔جنازہ شرکت کرنے کیلئے جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر اور امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ سے ایک وفد بھی روانہ ہو ا ہے اور انشاءاللہ وہ سب لوگ جنازہ میں شریک ہونگے۔
Jazakallah.. keep it up brothers