انصاف ٹائمس ڈیسک
وزیر اعظم نریندر مودی نے امبیڈکر جینتی کے موقع پر ہریانہ کے حصار میں منعقد ایک عوامی جلسہ میں اپوزیشن، خاص طور پر کانگریس پر زبردست حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے وقف کی زمینوں کا غلط استعمال ہوتا رہا ہے، جس کا براہ راست نقصان غریب مسلمانوں کو ہوا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے کہا: "اگر وقف کا صحیح استعمال ہوا ہوتا، تو آج مسلمانوں کو پنکچر نہیں بنانا پڑتا۔”
انہوں نے الزام لگایا کہ وقف کی جائیدادوں پر مافیاؤں اور دلالوں کا قبضہ رہا ہے، جبکہ کانگریس حکومتوں نے ان معاملات پر کبھی سخت کارروائی نہیں کی۔
وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی حکومت نے سینکڑوں مسلم بیواؤں کی شکایات سننے کے بعد وقف قانون میں ترمیم کی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور وقف کی جائیدادوں کا صحیح استعمال ممکن ہو۔
"ہم غریب اور پسماندہ مسلمانوں کو ان کا حق دلانا چاہتے ہیں۔ کانگریس نے صرف ووٹ بینک کے لیے خوشامدی سیاست کی ہے، جبکہ ہم نے انصاف اور ترقی کی راہ اپنائی ہے،” وزیر اعظم نے کہا۔
اپوزیشن کا احتجاج اور مسلم تنظیموں کی تشویش
اپوزیشن جماعتوں اور کئی مسلم تنظیموں نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے وقف بورڈ کی خودمختاری متاثر ہوگی اور مذہبی جائیدادوں پر سرکاری مداخلت بڑھے گی۔
کچھ تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نئے قانون کے ذریعے وقف بورڈز میں غیر مسلم افراد کی شمولیت کی اجازت دے کر مسلم کمیونٹی کے اختیارات کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
یہ مسئلہ اب صرف ایک قانونی بحث نہیں بلکہ ہندوستان کی سیاسی سمت اور مسلم کمیونٹی کے مستقبل سے جڑا ایک سنجیدہ سوال بن چکا ہے۔