پریس کلب آف انڈیا کے ذریعہ بلائی گئی اس مشاورتی میٹنگ میں کوگٹو میڈیا فاؤنڈیشن سمیت ملک بھر سے 28 معتبر میڈیا باڈیز نے شرکت کی
نئی دہلی (پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس) لوک سبھا کی پولنگ کے آخری مرحلے سے چند دن پہلے ملک کی باوقار پریس باڈیز نے میڈیا میں مزید شفافیت لانے اورمیڈیا کو سرکارکے کنٹرول سے آزاد رکھنے کےلیے ایک مسودہ بل پیش کیا ہے۔
پریس کلب آف انڈیا کے ذریعہ تیارمیڈیا ٹرانسپیرنسی اینڈ اکاونٹٹیبلیٹی بل-2024 کو پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لہیری نے 28 مئی کو ملک کی 26 پریس باڈیز کی موجودگی میں پریس کلب آف انڈیا میں بلائی گئی مشاورتی میٹنگ میں پیش کیا ۔ یہ ایک مسودہ بل ہے جس پر30 جون تک تجاویزارسال کرنے کا وقت ہے، اس کے بعد حتمی مسودہ حکومت کو پیش کیا جائے گا۔ یہ بل غیر منصفانہ صحافت اور میڈیا کے شعبے پر کسی بھی حکومت کے کنٹرول کو روکنے کے لیے نیشنل میڈیا کونسل کے قیام کی بات کرتا ہے۔ پریس کلب آف انڈیا کے ذریعہ بلائی گئی اس مشاورتی میٹنگ میں کوگٹو میڈیا فاؤنڈیشن سمیت ملک بھر سے 28 میڈیا باڈیز نے شرکت کی.
میڈیا ٹرانسپیرنسی اینڈ اکاونٹٹیبلیٹی بل-2024 کا مسودہ، میڈیا کے غیر منصفانہ طریقوں کو روکنے کے لیے ایک نیشنل میڈیا کونسل کے قیام کو لازمی قرار دیتا ہے۔ مسودہ مانتا ہے کہ میڈیا سیکٹر پر حکومت کا کوئی بھی کنٹرول درست نہیں ہے ، اس میں میڈیا اسٹارٹ اپس کو ابتدائی فنڈ فراہم کرنے کے لیے نیشنل میڈیا فنڈ کے قیام کی بھی بات کہی گئی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ نیشنل میڈیا کونسل کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ حکومت کو اشتہارات کے حوالے سے مختص رقم کو مختص کرنے یا ڈیلوکیٹ کرنے کی ہدایت دے تاکہ کوئی غیر منصفانہ تقسیم نہ ہو
کاروان کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال، جو اس بل کا مسودہ تیار کرنے والی سات رکنی کمیٹی کا حصہ ہیں، نے کہا کہ یہ ایک آغاز ہے، اور اس طرح کے تین بلوں کی فہرست میں یہ پہلا ہے۔
یاد رہے کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں اجارہ داریوں کو روکنے اور میڈیا ہاؤسز کے لیے میڈیا کی ملکیت کی تفصیلات ظاہر کرنے کو لازمی قرار دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
نیشنل میڈیاکونسل کے ضابطے کے مطابق ممبران کے طور پر سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا کسی ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس، 25 سال کا تجربہ رکھنے والا ایک صحافی ۔ پریس کلب آف انڈیا (دہلی)، پریس کلب آف ممبئی، پریس کلب آف چندی گڑھ، پریس کلب آف کولکتہ، پریس کلب آف بنگلور سے ایک براڈکاسٹر اور ڈیجیٹل ایسوسی ایشن سے ایک اور انڈین نیوز پیپر سوسائٹی سے ایک رکن ہوگا ۔
ملک کی پانچ قومی سیاسی پارٹیوں سے ایک ایک رکن پارلیمنٹ بھی ممبر ہونگے، تاہم یہ رکنیت رضاکارانہ ہوگی ، رکن بننے کے لیے میڈیا ادارے کو اپنی ملکیت ظاہر کرنی ہوگی! مسودہ بل جسے 28 مئی کو منظر عام پر لایا گیا، اُس میں عوام کی تجاویز کے لیے 30 جون تک کا موقع دیا گیا ہے ، اس کے بعد حتمی مسودہ حکومت کو پیش کیا جائے گا