"نقوشِ ادب” کی رسم اجرا:نوجوانوں کے لیے ایک مثال، اردو کا مستقبل روشن–امتیاز احمد کریمی

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

شہر مظفرپور میں اردو زبان و ادب کے شائقین کے لیے ایک خوش آئند لمحہ اس وقت دیکھنے کو ملا جب نوجوان مصنف اسلم رحمانی کی کتاب "نقوشِ ادب” کی شاندار رسم اجرا تقریب شہر کے ہوٹل دی پارک میں منعقد ہوئی۔ انجمن ندائے ادب کے زیر اہتمام اس تقریب میں دانشوران، صحافیوں، سماجی کارکنان، طلبہ و طالبات سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کر کے اس یادگار لمحے کو تاریخی بنا دیا۔

تقریب میں خطاب کرتے ہوئے روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ ایس ایم اشرف فرید نے کہا، "اردو کا مستقبل روشن ہے، اور اس کی زندہ مثال آج کی یہ تقریب ہے۔ اسلم رحمانی نے طالب علمی کے دور میں شاندار کتاب لکھ کر اردو آبادی کو احساس کمتری سے نکالنے کا پیغام دیا ہے۔”

مہمان خصوصی بہار قانون ساز کونسل کے رکن قاری صہیب نے خطاب میں کہا، "اردو محبت کی زبان ہے، جتنا اس کے خلاف زہر افشانی کی جائے گی، یہ اتنی ہی مقبول ہوگی۔” انہوں نے اسلم رحمانی کو مبارکباد دیتے ہوئے طلبہ کو یقین دلایا کہ حصولِ تعلیم کے راستے میں اگر کوئی دشواری آئے تو وہ ہمیشہ ساتھ کھڑے رہیں گے۔

تقریب کی صدارت کرتے ہوئے بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین امتیاز احمد کریمی نے اردو زبان کے تعلق سے مظفرپور کے شعور کو سراہتے ہوئے کہا، "اسلم رحمانی نے نوجوانوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے، علم ہی انسان کی عظمت کی کنجی ہے۔”

پروفیسر فاروق احمد صدیقی (سابق صدر شعبۂ اردو، بہار یونیورسٹی) نے کہا، "چالیس سالہ تدریسی زندگی میں پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ گریجویشن کے طالب علم کی اتنی معیاری کتاب منظر عام پر آئی ہو۔” انہوں نے مصنف کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کے استاد کامران غنی صبا (صدر شعبہ اردو، نتیشور کالج) کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی کے سابق پرووائس چانسلر پروفیسر توقیر عالم نے کہا، "اسلم رحمانی نے مدرسے سے تعلیم حاصل کرنے کے باوجود اعلیٰ معیاری تحریر پیش کی، جو مدارس میں اردو کے فروغ کا ثبوت ہے۔”

تقریب میں معروف صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے اردو تحریک کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی، جبکہ ڈاکٹر عارف حسن وسطوی نے کتاب پر جامع تبصرہ پیش کیا۔

تقریب کا آغاز حافظ علی حسن حسینی کی تلاوتِ قرآن سے ہوا، جبکہ استقبالیہ کلمات کامران غنی صبا نے پیش کیے۔ نظامت کے فرائض معروف شاعر جمیل اختر شفیق نے انجام دیے اور آخر میں انجینئر ظفر اعظم نے شکریہ ادا کیا۔

تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات، بشمول محترمہ مینا تیواری، اشرف النبی قیصر، محمد آفتاب عالم، ڈاکٹر جلال اصغر فریدی، ڈاکٹر مطیع الرحمن عزیز، ڈاکٹر التمش داؤدی، تابش قمر، نزہت جہاں، مظفر عالم، مفتی عرفان قاسمی، شاکر علی خاں، نکہت حسن، محمد احسان، اور سعید الرحمٰن سلفی شریک ہوئیں۔

یہ تقریب مظفرپور میں اردو کے فروغ کے ایک نئے باب کی علامت بن گئی اور اسلم رحمانی کی "نقوشِ ادب” نئی نسل کے لیے ایک مشعلِ راہ ثابت ہو سکتی ہے۔

Leave a Comment