انصاف ٹائمس ڈیسک
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھاگلپور میں منعقدہ ایک تقریب میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو اور کانگریس پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومتوں نے مسلمانوں کے ووٹ تو لیے، لیکن انہیں فرقہ وارانہ فسادات میں الجھائے رکھا۔
نتیش کمار نے 1989 میں بھاگلپور میں ہونے والے فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تقریباً 1,000 افراد مارے گئے تھے، اور اس وقت کی حکومتیں ان فسادات کو روکنے میں ناکام رہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا، "جب ہم پہلی بار حکومت میں آئے تھے تو اس وقت کیا صورتحال تھی؟ شام کے بعد کوئی گھر سے باہر نہیں نکلتا تھا، بہت برا حال تھا۔ وہ لوگ سماج میں ہندو-مسلم فسادات کرواتے تھے۔ مسلمانوں کے ووٹ تو لے لیتے تھے، لیکن جھگڑا ہوتا رہتا تھا۔”
انہوں نے اپنی حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 2005-06 میں ریاست کا بجٹ صرف 28 ہزار کروڑ روپے تھا، جو اب بڑھ کر تین لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔
نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی کے تعاون کی تعریف کرتے ہوئے کہا، "وزیر اعظم جی کا ہر طرح سے تعاون مل رہا ہے۔”
اس سے پہلے، آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے نتیش کمار پر دھوکہ دینے کا الزام لگایا تھا۔ لالو یادو نے کہا، "نتیش کمار میرے بھائی جیسے تھے، انہوں نے مجھے دھوکہ دیا۔”
بھاگلپور میں منعقدہ اس پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود تھے، جہاں انہوں نے ’پی ایم کسان سمان ندھی‘ کی 19ویں قسط جاری کی اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا۔
نتیش کمار کے اس بیان سے بہار کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے، جہاں آنے والے انتخابات کے پیش نظر سیاسی جماعتوں کے درمیان الزام تراشیوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔