انصاف ٹائمس ڈیسک
جب بھی بہار کی سیاست پر بات ہوتی ہے تو سب سے پہلے خاندان پروری (خاندانی سیاست) کا موضوع سامنے آتا ہے۔ اس حوالے سے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور اس کے سربراہ لالو پرساد یادو کو اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے، کیونکہ ان کے خاندان کے کئی افراد—تیجسوی یادو، تیج پرتاپ یادو، رابڑی دیوی، میسا بھارتی اور روہنی آچاریہ—بہار کی سیاست میں سرگرم ہیں، جو اکثر این ڈی اے (NDA) کے رہنماؤں کے نشانے پر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، کبھی کبھار این ڈی اے کی اتحادی جماعتوں پر بھی سوال اٹھتے رہے ہیں، جن میں لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس)، ہندوستانی عوام مورچہ (HAM)، اور بی جے پی کے کئی رہنما شامل ہیں، جن کے خاندان کے افراد بہار کی سیاست میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیکن جب نتیش کمار کی بات آتی ہے، تو ان کا نام ہمیشہ خاندانی سیاست سے الگ لیا جاتا رہا ہے، کیونکہ انہوں نے ہمیشہ موروثی سیاست کی مخالفت کی اور خود کو اس سے دور رکھا۔ لیکن اب، جب وہ اپنی سیاسی زندگی کے آخری مرحلے میں ہیں، ان کے بیٹے نشانت کمار کے سیاست میں داخل ہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔
بدلتے اشارے: کیا نشانت سیاست میں آئیں گے؟
اب حالات بدلتے نظر آ رہے ہیں۔ نشانت کمار، جو عام طور پر میڈیا سے دور رہتے تھے، اب مسلسل عوامی سطح پر بیانات دے رہے ہیں۔ وہ اپنے والد کے دور حکومت اور ان کے ترقیاتی کاموں کا ذکر کرتے ہوئے عوام سے ان کی حمایت کی اپیل کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں وہ نہ صرف عوامی پروگراموں میں شامل ہو رہے ہیں بلکہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے: اپنے والد کو دوبارہ وزیر اعلیٰ بنوانا۔
خاندان اور کارکنان کی مانگ: نشانت سیاست میں آئیں
نتیش کمار کے خاندان کے افراد اور جے ڈی یو (JDU) کے کارکن چاہتے ہیں کہ نشانت کمار سیاست میں آئیں اور اپنے والد کی سیاسی وراثت کو آگے بڑھائیں، کیونکہ نتیش کمار کی صحت اب کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے میں نشانت کو ان کا جانشین بننا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ ہولی کے موقع پر پورے پٹنہ میں جے ڈی یو کے رہنماؤں نے نشانت کے حق میں پوسٹر لگا دیے، جن پر درج تھا:
-"بہار کی عوام کرے پکار، نشانت کا سیاست میں ہے استقبال!”
-"نتیش کمار کا ہے فخر، سیاست میں آئیں نشانت کمار!”
-"جے ڈی یو کے لوگ کریں پکار، پارٹی میں شامل ہوں نشانت کمار!”
یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ پارٹی کے اندر نشانت کو سیاست میں لانے کی حکمت عملی پر کام ہو رہا ہے۔
بی جے پی قیادت سے والد کو وزیر اعلیٰ کا چہرہ بنانے کا مطالبہ
نشانت کمار نہ صرف میڈیا میں سرگرم ہیں بلکہ وہ بی جے پی قیادت سے بھی اپیل کر چکے ہیں کہ ان کے والد نتیش کمار کو این ڈی اے کا وزیر اعلیٰ کا چہرہ قرار دیا جائے۔ ان کا ماننا ہے کہ نتیش کمار کی قیادت میں بہار نے ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوا ہے، لہٰذا انہیں ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بنایا جانا چاہیے۔ اس کے لیے این ڈی اے کے رہنماؤں کو بیٹھ کر جلد فیصلہ کرنا چاہیے۔
ہولی ملن تقریب میں جے ڈی یو رہنماؤں سے ملاقات
آج ہولی کے دن نشانت کمار پورے دن وزیر اعلیٰ رہائش گاہ میں موجود رہے۔ اس دوران جے ڈی یو کے کئی سینئر رہنما وہاں پہنچے اور نتیش کمار نے خود اپنے بیٹے نشانت کو پارٹی کے رہنماؤں سے ملوایا۔ ہولی ملن کی تقریب میں جے ڈی یو کے بڑے رہنماؤں کی موجودگی کو صرف ایک خاندانی تقریب نہیں سمجھا جا سکتا بلکہ اسے جے ڈی یو میں اقتدار کی منتقلی کا رسمی آغاز سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ نتیش کمار چاہتے ہیں کہ نشانت پارٹی رہنماؤں سے میل جول بڑھائیں اور آنے والے وقت میں جے ڈی یو کی کمان سنبھالیں۔
نتیش کمار کے بااعتماد ساتھیوں سے بھی ملاقات
بہار کی سیاست میں یہ سب کو معلوم ہے کہ نتیش کمار کی "آنکھ” سنجے جھا اور "کان” وجے چودھری ہیں۔ یہ دونوں رہنما نتیش کمار کے سب سے بااعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں اور نتیش کمار اکثر اپنے فیصلے ان کی مشاورت کے بغیر نہیں کرتے۔ ہولی کے دن ایک تصویر وائرل ہوئی، جس میں نشانت کمار دونوں رہنماؤں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے درمیان میں کھڑے ہیں۔ یہ محض ایک سیاسی اشارہ نہیں، بلکہ جے ڈی یو کے کارکنوں اور کرمی برادری کے لیے یہ واضح پیغام ہے کہ پارٹی کی باگ ڈور جلد ہی نشانت کے ہاتھ میں آنے والی ہے۔
بہار کی سیاست پر کیا اثر پڑے گا؟
اگر نشانت کمار سیاست میں آتے ہیں تو یہ نتیش کمار کی روایتی سیاست میں ایک بڑا بدلاؤ ہوگا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگا کہ بہار کی سیاست میں خاندانی سیاست سے پوری طرح بچا نہیں جا سکتا۔ تاہم، سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ نتیش کمار، جو ہمیشہ خاندان پروری کے مخالف رہے ہیں، وہ اپنے بیٹے کے سیاست میں آنے کو کیسے جواز دیں گے؟ کیا عوام اسے قبول کرے گی؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ لیکن اگر نشانت سیاست میں آتے ہیں تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ نتیش کمار بھی بیٹے کی محبت میں خود کو الگ نہیں رکھ سکے۔
(یہ رپورٹ انصاف ٹائمز ہندی کے بیورو چیف عبد الرقیب نعمانی نے تیار کی ہے۔)