پٹنہ (انم جہاں/انصاف ٹائمس) بھارت کے مرکزی وزارت تعلیم
کے محکمہ ‘نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ’ (این سی ای آر ٹی) نے سیاسیات سے متعلق 11ویں جماعت کی نصابی کتابوں سے بھارت کے پہلے وزیر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا ابوالکلام آزاد کا نام بھی حذف کر دیا ہے۔
اسکول کی نئی نصابی کتابوں سے مغلیہ تاریخ پر اسباق پہلے ہی ختم کیے جا چکے ہیں۔
مولانا آزاد بھارت کے پہلے وزیر تعلیم تھے، جو تحریک آزادی کے دوران اپنی جد و جہد کے لیے مشہور ہیں۔ وہ تقسیم ہند کے بھی سخت مخالف تھے اور بانی پاکستان محمد علی جناح کے دو قومی نظریہ کی سخت مخالفت کی تھی۔سیاسیات سے متعلق نصابی کتاب کے پہلے باب کا عنوان ہے ”آئین، کیوں اور کیسے بنا”۔ اس باب کے ایک سطر میں ترمیم کی گئی ہے اور جہاں دستور ساز اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاسوں میں مولانا آزاد کی شمولیت اور ان کے اہم کردار کے لیے ان کا نام کا درج تھا، اب اسے ہٹا دیا گیا ہےتازہ نظرثانی شدہ لائن اس طرح ہے، ”عام طور پر، جواہر لال نہرو، راجندر پرساد، سردار پٹیل یا بی آر امبیڈکر ان کمیٹیوں کی صدارت کیا کرتے تھے۔” اس سے پہلے اس فہرست میں آزاد کا نام بھی سر فہرست تھا۔
واضح رہے کہ مولانا آزاد نے سن 1946 میں آئین کا مسودہ تیار کرنے کے لیے بھارت کی نئی دستور ساز اسمبلی کے انتخابات میں کانگریس کی قیادت کی تھی اور اس میں ایک کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ مسلسل چھ برس تک کانگریس کے صدر کے طور کام کے دوران انہوں نے برطانوی کابینہ مشن کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک وفد کی قیادت بھی کی تھی۔