اِنصاف ٹائمس ڈیسک
اتر پردیش کے کانپور میں ایک قومی سطح کی تائیکونڈو کھلاڑی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے ایک آشرم کے اندر، جو پولیس اسٹیشن کے بالکل قریب واقع ہے، اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جنوری میں پیش آیا تھا، لیکن اس نے چار مہینے بعد معاملہ درج کرایا ہے
متاثرہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ مقامی شخص گووند مہتو کے ساتھ پرانے کپڑے بیچنے کے لیے دکان کی تلاش میں آشرم گئی تھی۔ "مہتو نے کہا تھا کہ وہ مجھے طاقتور لوگوں سے ملوائے گا جو میری مدد کر سکتے ہیں،” اس نے بتایا۔
متاثرہ خاتون کے مطابق آشرم کے اندر اسے ایک لڈو (میٹھا) دیا گیا، جس کے بعد وہ بے ہوش ہو گئی۔ اس کے بعد مہتو، آشرم کے مہنت اور دیگر افراد نے اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ اس نے اپنی شکایت میں چار افراد کے نام لیے ہیں جن میں مندر کے پجاری بھی شامل ہیں۔
واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ متاثرہ خاتون اور سماجی حلقوں نے ملزمان کی فوری گرفتاری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک عورت کے ساتھ ہوئے سنگین جرم کی عکاسی کرتا ہے بلکہ عدالتی نظام اور سماجی تحفظ کی مضبوطی کی بھی کسوٹی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس معاملے پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
یہ خبر تمام لوگوں کے لیے وارننگ ہے کہ خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کے خلاف سخت قانون اور سخت کارروائی ضروری ہے۔