مظفرپور میں مندر ہٹانے پر ہندو تنظیموں کا احتجاج: شہر بند، سخت سیکورٹی انتظامات

Spread the love

انصاف ٹائمس ڈیسک

مظفرپور ریلوے جنکشن کے احاطے میں واقع ہنومان مندر کو ہٹانے کے خلاف ہندو تنظیموں نے جمعہ کے روز مظفرپور بند کا اعلان کیا۔ وشو ہندو پریشد (VHP) کی قیادت میں مختلف ہندو تنظیموں نے اس احتجاج کی حمایت کی، جس سے شہر میں کافی اثر دیکھا گیا۔

احتجاج اور نعرے بازی

صبح 9 بجے سرئیاگنج ٹاور سے ایک جلوس نکالا گیا، جو چھوٹی سرئیاگنج، جواہر لال روڈ، کلیانی چوک تک پہنچا۔ مظاہرین نے ریلوے انتظامیہ اور وزارت ریلوے کے خلاف نعرے بازی کی۔
شہر کی زیادہ تر دکانیں بند رہیں، جبکہ ضروری خدمات کو بند سے مستثنیٰ رکھا گیا۔

سیکورٹی کے سخت انتظامات

احتجاج کے پیش نظر، ضلعی انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات کیے۔
-ایس ڈی پی او ونیٹا سنہا کی قیادت میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی گئی۔
-شہر کے 67 حساس مقامات پر 670 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔
-ریلوے اسٹیشن پر اینٹی رائٹ بٹالین (ARB) اور ریلوے پروٹیکشن اسپیشل فورس (RPSF) کو بھی تعینات کیا گیا۔
-جنکشن احاطے کی ڈرون کیمروں سے نگرانی کی گئی۔

مندر ہٹانے کی وجہ اور تنازعہ

مظفرپور ریلوے اسٹیشن کو عالمی معیار کا بنانے کے لیے "امرت بھارت یوجنا” کے تحت ترقیاتی کام جاری ہیں۔ اسی دوران، 10 مارچ 2025 کو اسٹیشن احاطے میں واقع پرانا ہنومان مندر ہٹا دیا گیا۔
ریلوے انتظامیہ نے متبادل کے طور پر پاس میں نیا مندر بنا دیا، لیکن وشو ہندو پریشد (VHP) اور دیگر ہندو تنظیموں نے اسے "ہندو مذہب کی توہین” قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا اور مندر کو اسی جگہ دوبارہ تعمیر کرنے کا مطالبہ کیا۔

مسجد ہٹانے کی بھی مانگ

احتجاج کرنے والوں نے ریلوے ٹریک کے درمیان بنی مسجد کو ہٹانے کی بھی مانگ کی۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر مندر کو ہٹایا جا سکتا ہے، تو مسجد کو بھی ہٹایا جانا چاہیے۔
اس معاملے پر انتظامیہ کے ساتھ بات چیت بے نتیجہ رہی۔

احتجاج کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور انتظامیہ نے مکمل مستعدی کا مظاہرہ کیا، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی۔ تاہم، ہندو تنظیموں نے اپنی مانگوں پر قائم رہتے ہوئے تحریک جاری رکھنے کی دھمکی دی ہے۔

Leave a Comment