مظفر نگر: بیوی نے عاشق کے لیے شوہر کو زہریلی کافی پلائی، پولیس تحقیقات میں مصروف

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع کے کھتو لی تھانہ علاقے کے بھنگیلا گاؤں میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں 26 سالہ انوج شرما کی بیوی پنکی شرما عرف سنا نے مبینہ طور پر اپنے شوہر کو زہریلی کافی پلائی تاکہ اسے قتل کیا جا سکے۔ فی الحال انوج میرٹھ کے ایک نجی اسپتال میں تشویشناک حالت میں داخل ہیں۔

شادی اور گھریلو تنازعہ

انوج شرما کی شادی دو سال قبل غازی آباد کے لونی کی رہائشی پنکی شرما سے ہوئی تھی۔ شادی کے بعد سے ہی دونوں کے درمیان جھگڑے ہونے لگے، جن کی بنیادی وجہ پنکی کا موبائل فون پر کسی اور شخص سے مسلسل بات چیت کرنا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق، پنکی کے اپنے بھانجے سے ناجائز تعلقات تھے، جس پر انوج کو شک تھا۔ ان تنازعات کے دوران، پنکی نے پہلے بھی انوج اور اس کے اہل خانہ کو جھوٹے مقدموں میں پھنسانے کی دھمکی دی تھی۔

واقعے کی تفصیل

25 مارچ کی رات، پنکی نے انوج کو کافی میں زہر ملا کر پلائی۔ کافی پیتے ہی انوج کی طبیعت بگڑنے لگی، انہیں الٹیاں ہونے لگیں اور وہ بے ہوش ہو گئے۔ گھر والوں نے فوراً انہیں خطولی کے اسپتال میں داخل کرایا، جہاں سے تشویشناک حالت میں انہیں میرٹھ ریفر کر دیا گیا۔ فی الحال انوج میرٹھ کے ایس ڈی ایس گلوبل اسپتال میں آئی سی یو میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔

پولیس کارروائی

اہل خانہ کی شکایت پر پولیس نے پنکی شرما کے خلاف قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واقعے کے بعد سے پنکی فرار ہے، اور پولیس اس کی تلاش میں مصروف ہے۔ انسپکٹر برجیش کمار شرما نے بتایا کہ ملزمہ بیوی کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے اور معاملے کی گہرائی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

دیگر متعلقہ واقعات

یہ واقعہ اتر پردیش میں حالیہ دنوں میں پیش آئے کچھ دیگر واقعات کی یاد دلاتا ہے، جہاں بیویوں نے اپنے عاشقوں کے ساتھ مل کر شوہروں کے خلاف سنگین سازشیں کیں۔ میرٹھ اور اوریہ میں بھی اسی طرح کے معاملات سامنے آ چکے ہیں، جہاں بیویوں نے شوہروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

مظفر نگر کا یہ واقعہ ایک بار پھر ازدواجی تعلقات میں اعتماد اور شفافیت کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ پولیس معاملے کی گہرائی سے جانچ کر رہی ہے اور جلد ہی ملزمہ کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ایسے جرائم کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ گھریلو تنازعات کو بات چیت اور سمجھداری کے ساتھ حل کیا جائے، نہ کہ تشدد یا جرم کے ذریعے۔

Leave a Comment