محمد رفیع
7091937560
rafimfp@gmail.com
وزیر اعلی نتیش کمار کی رہنمائی والی این ڈی اے حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں یہ بات صاف کر دی ہے کہ اقلیتوں کا فلاح، ان کی ترقی ان کے ایجنڈا میں اوپر ہے
بہار میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت ہے یعنی جد یو کے ساتھ اب بی جے پی ہے۔ بی جے پی مسلمانوں کی شدید مخالف پارٹی ہے۔ ایسے میں نتیش کمار کا جو اقلیتی کردار ہے، وہ مسلم نواز کہلاتے رہے ہیں۔ ان کے اس کردار کا جائزہ ضروری ہے۔ ان کی حکومت میں آپسی اتحاد، آپسی رواداری و ریاست میں پوری طرح امن و سکون کا ماحول قائم رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ہندووادی و سیکولر دونوں طرح کی جماعتوں و رہنماؤں کے ساتھ کام کیا ہے، اقلیتوں کے حقوق کے معاملے میں انہوں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔ ذیرو ٹالرنس کی پالیسی پر انہوں نے کام کیا۔ اردو کے فروغ کا معاملہ ہو، اقلیتوں کی تعلیم و ترقی کا معاملہ ہو، ان تمام موضوعات پر انہوں نے حساسیت کا ثبوت پیش کیا ہے۔ اردو مترجم، اردو، فارسی و عربی زبان کے اساتذہ کی بحالی ہوئی ہے، اقلیتی مسلمانوں کے لئے ہاسٹل، کثیر المقاصد (ملٹی پرپس بلڈنگ)، لائیبریری و اقلیتی تعلیمی ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ اردو زبان کے متعلق جناب نتیش کمار نے میڈیا کے سامنے وضاحت کیا تھا کہ اردو زبان کی تعلیم غیر اردو والوں کو بھی دی جائے۔ انہوں نے سرکاری عمارتوں پر، سرکاری دعوت نامہ و گزٹ وغیرہ میں ہندی کے ساتھ ساتھ اردو کے استعمال کی ہدایت دی ہے۔ ریاست میں چار ہزار مدرسے، 72 اقلیتی اسکول اور چار اقلیتی کالج ہیں، اس کے علاوہ جنرل اسکول و کالج ہیں جس میں مسلمانوں کے بچے باسہولت تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ وزیر اعلی نتیش کمار کی رہنمائی والی این ڈی اے حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں یہ بات صاف کر دی ہے کہ اقلیتوں کا فلاح، ان کی ترقی ان کے ایجنڈا میں اوپر ہے۔ حکومت نے اقلیتی فلاح کے لئے 648.66 کروڑ روپیہ کا مسودہ بجٹ میں رکھا ہے۔ نائب وزیر اعلی بہار و وزیر خزانہ سمراٹ چودھری نے بجٹ پیش کرنے کے درمیان اپنی تقریر میں بتایا کہ اقلیتوں کے 9 اہم اسکیم موجودہ وقت میں پورے بہار میں جاری و ساری ہیں۔ اردو زبان کی بقاء و ترویج اشاعت کے لئے شہر شہر، گلی گلی تحریک چلائی جا رہی ہے اور سرکار پر اردو زبان کے استحصال کا تہمت لگایا جا رہا ہے۔ لیکن بہار میں نتیش کمار کی حکومت نے اردو کی ترویج اشاعت کے لئے اردو والوں سے، اردو کا دم بھرنے والوں سے آگے بڑھ کر کام کیا ہے۔ اردو، عربی اور فارسی کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لئے اسکولوں میں ان تینوں زبانوں کے اساتذہ کی بحالیاں کی ہیں۔ بی پی ایس کے ذریعہ ہوئی بحالی میں اردو کے لئے کل دو مرحلہ میں بحالی ہوئی ہے ، آسامیوں و بحالیوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ درجہ اول تا پنجم 12729 میں بحال ہوئے 9138، درجہ چھ سے آٹھ میں آسامیاں تھیں 1945 اور بحال ہوئے 1551، درجہ نو و دس میں کل آسامیاں تھیں 3519 اور بحال ہوئے 2856، درجہ گیارہ و بارہ کے لئے آسامیاں تھیں 2456 اور بحال ہوئے 1781 اساتذہ۔ وہیں عربی کے لئے درجہ نو دس میں آسامیاں تھیں 215 اور بحال ہوئے 110 اور گیارہ – بارہ میں آسامیاں تھیں 243 اور بحال ہوئے 71 جبکہ فارسی زبان کے اساتذہ کے لئے درجہ نو – دس میں آسامیاں تھیں 349 اور بحال ہوئے 60، درجہ گیارہ – بارہ میں آسامیاں تھیں 347 اور بحال ہوئے 30 اساتذہ۔ اس طرح سے ہم دیکھتے ہیں کہ اردو، عربی فارسی میں کل آسامیاں 21803 تھی اور 15597 اساتذہ بحال ہوئے۔ آسامیوں کے مطابق 6206 اساتذہ کی بحالی ابھی اور ہونی ہے جو ٹی آر ای -3 میں متوقع ہے۔ یعنی وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار کی قیادت میں موجودہ وقت میں 15597 اردو، عربی و فارسی کے اساتذہ بحال ہوئے۔ جبکہ سال 2016 سے قبل اسپیشل ٹی ای ٹی کرا کر کے انہوں نے قریب 11 ہزار اردو اساتذہ بحال کئے اس سے قبل بھی جناب نتیش کمار نے سال 2006،-2007، 2008-2010، 2012- 2014، 2015-2016، اور 2019-2022 وغیرہ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں اردو اساتذہ بحال کئے ہیں۔ اردو کے ساتھ خصوصی طور پر فارسی اور عربی اساتذہ بحالی کا راہ ہموار کرنے میں قومی اساتذہ تنظیم بہار کے ذمہ داران و ڈپٹی ڈائریکٹر سیکنڈری ایجوکیشن بہار جناب عبدالسلام انصاری کا کردار قابل ستائش ہے۔ بہار کی دوسری سرکاری زبان اردو کی ترویج و اشاعت و اس زبان میں ہونے والے کاموں کو اہمیت دینے اور اردو ڈائریکٹریٹ کو مضبوط بنانے کی غرض سے 17/04/2028 کے کیبنیٹ میں 11 نمبر مد میں اردو ڈائریکٹریٹ کے تحت اردو مترجم کیڈر کے مختلف زمرہ میں کل 1765 عہدوں پر بحالی کی رضامندی دی گئی۔ جس میں 1407 پر سیدھی بحالی ہونی ہے، 359 پرموشن کے عہدے، لیول 5 (اردو معاون مترجم) کے عہدہ کے لئے 1204، لیول 6 (اردو مترجم) کے لئے 404 میں 50 فیصدی سیدھی بحالی اور 50 فیصدی پرموشن کے عہدے، لیول 8 (سینیئر اردو مترجم) 119 عہدے، کل عہدے پرموشن کے، لیول 9 (اردو مترجم افسر گریڈ) 38 کل عہدے پرموشن کے۔ جہاں جہاں مترجمین کی بحالی ہوئی ہے یا ہونی ہے اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے، راج بھون -1، وزیر اعلی سیکریٹیریٹ -1، سیکریٹیریٹ کے تمام محکموں میں -44، بہار اسٹیٹ اقلیتی کمیشن -1، بہار اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن-1، بہار ہومین رائٹش کمیشن -1، بہار اسٹیٹ ملازمین کمیشن -1، بہار اسٹیٹ پسماندہ کمیشن -1، بہار اسٹیٹ خواتین کمیشن -1، بہار اسٹیٹ طفل مزدور کمیشن -1، آئی جی آفس -4، ڈی آئی جی آفس -11، ایس پی آفس -42، ایس ڈی پی او آفس -86، پولس اسٹیشن -1064، کلکٹریٹ -38 میں 49، ایس ڈی او آفس -101 میں 51، بلاک آفس-534 میں 280، رجسٹری آفس-124۔ ان تمام جگہوں پر بحالی ہونی ہے جو ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔ لیکن امکان ہے کہ قریب مستقبل میں یہ تمام بحالیاں پوری ہوں گی اور اردو والوں کو یہ بہانہ نہ ہوگا کہ محکمہ میں اردو رسم الخط میں لکھا درخواست نہیں لیا جاتا ہے۔ ابھی اردو مترجم کے عہدہ کی بحالی ہو چکی ہے اور اردو معاون مترجم کی کاؤنسلنگ ہو چکی ہے کبھی بھی انہیں تقرر نامہ مل سکتا ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار تک شاید بات نہیں پہنچ رہی ہے یا کوئی سیاسی مجبوری ہوگی کیونکہ ذاتی طور پر نتیش کمار اردو و اقلیتی طبقہ کے لئے حساس رہتے ہی۔ مترجم کی بحالی کے لئے زمین ہموار کرنے میں سابق ڈائریکٹر اردو ڈاریکٹریٹ، سابق چیئرمین بہار پبلک سروس کمیشن جناب امتیاز احمد کریمی اور ان کے معاونین خصوصاً ڈاکٹر محمد مطیع الرحمن عزیز کا بڑا اہم رول ہے۔ مسلمانوں کی ترقی کے لئے سرکاریں بھی فکرمند رہتی ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ ہم زندگی کے مختلف شعبوں میں کامیابی کی منزلیں طے کر پاتے ہیں۔ تعلیمی شعبہ میں اقلیتوں کو بہتر مواقع فراہم کرنے کی غرض سے جہاں ایک جانب تعلیمی ادارے و ہاسٹلز قائم کئے جارہے ہیں وہیں وزیر اعلی نتیش کمار کی رہنمائی میں انہیں وظائف بھی دئے جا رہے ہیں۔ ” طلباء حوصلہ افزائی منصوبہ ” کے تحت سال 2017-18 میں 39,158 طلباء و طالبات کو مالی امداد حاصلِ ہوا ہے، اس اسکیم کے تحت 42.47 کروڑ روپیہ ان کے درمیان تقسیم کیا گیا وہیں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی طرح ہی مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے 1274 طلباء و طالبات کو بھی مالی امداد فراہم کی گئی ہے، ان کے درمیان 1.27 کروڑ روپیہ تقسیم کیا گیا ہے۔ میٹرک میں 10,000 و انٹرمیڈیٹ میں 15,000 روپیہ کا حوصلہ افزائی رقم طلباء و طالبات کو دئے جاتے ہیں۔ واضح ہو کہ سال 2018 سے مدارس کے فوقانیہ و مولوی درجہ کے طلباء و طالبات کو بھی یہ رقم ملتی ہے۔ پہلے سے ایم اے تک کے بچوں کو ” پری میٹرک/ پوسٹ میٹرک – میرٹ کم منس/ وظیفہ منصوبہ ” کے ذریعہ 2017-18 ہی میں 1.60 لاکھ طلباء و طالبات کو فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ سال 2016-17 میں 16,255 طلباء و طالبات جو اس منصوبہ سے محروم رہ گئے تھے کو فائدہ پہنچایا گیا۔ تازہ رپورٹ کے مطابق اقلیتی طلباء و طالبات کو دو مالی سالوں میں 1.50 لاکھ روپیہ کا سرکار کی جانب سے مالی امداد دیا گیا ہے۔ جبکہ 79,789 طلبہ سال 2022-23 میں ” وزیر اعلی حوصلہ افزائی منصوبہ ” کے تحت فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوئے۔ باقی بچے 70, 992 طلبہ کو سال 2023-24 میں فائدہ ملا ہے۔ دور دراز، گاؤں دیہات سے آنے والے اقلیتی بچوں کی رہائش کے لئے وزیر اعلی نتیش کمار نے ” اقلیتی ہاسٹل منصوبہ ” قائم کیا۔ 37 اضلاع کے مرکز میں ہاسٹلوں کی تعمیر کی گئی ہے۔ اس کے نظام کو چلانے کے لئے 37 اڈمینیسٹریٹیو عہدہ قائم کیا ہے۔ اقلیتی ہاسٹل امدادی منصوبہ کے تحت سبھی بچوں کو 1000 روپیہ مہینہ و اقلیتی ہاسٹل کھادیان منصوبہ کے تحت 15 کیلو اناج دیا جاتا ہے، اناج میں 9 کیلو چاول و 6 کیلو گیہوں دی جاتی ہے۔ امدادی رقم و اناج ان بچوں کو بھی دئے جاتے ہیں جسے دوسرا کوئی اسکولرشپ بھی حاصل ہو۔ ہاسٹل میں میس، لائبریری، اسٹڈی روم و کھیلنے کی سہولیات مہیا ہیں۔ اس کہ علاوہ 51 گرلز و بوائز ہاسٹل ” اقلیتی ہاسٹل اسکیم ” کے زیر نگرانی قائم کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ” اقلیتی رہائشی اسکول اسکیم ” کے تحت رہائشی اسکول قائم کرنے کا کام بھی بڑی تیزی سے جاری ہے۔ کئی اضلاع میں تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ کئی اضلاع میں یا تو کام شروع ہے یا زیر غور ہے۔ معلوم ہونا چاہئے کہ وزیر اعلی نتیش کمار نے بہار کے سبھی 38 اضلاع میں اقلیتوں کے لئے ایک ایک رہائشی اسکول کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ابھی دربھنگہ و کشن گنج میں اقلیتی رہائشی اسکول قائم ہو چکا ہے اور حکومت نے 13 اضلاع میں تدریسی و غیر تدریسی عہدہ قائم کیا ہے۔ ” اقلیتی مفت کوچنگ منصوبہ ” کے تحت حج بھون پٹنہ میں بہار پبلک سروس کمیشن (بی پی ایس سی)، اسٹاف سیلیکشن کمیشن (ایس ایس سی)، ریلوے، بینکنگ اور سپاہی بحالی وغیرہ کی مفت کوچنگ کا نظم کیا جاتا ہے جس کا رزلٹ کافی بہتر ہو رہا ہے۔ سال 2017-18 میں 1465 افراد اس منصوبہ سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ گزشتہ دو اقتصادی سال میں 2607 اقلیتی طلباء کو مفت کوچنگ کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ سپاہی بحالی کے لئے فیجیکل ٹریننگ کا بہترین نظم کیا گیا ہے اور جس طرح تمام سبجیکٹ کے لئے بہترین اساتذہ ہیں ویسے ہی فیجیکل ٹریننگ کے لئے بہترین ٹرینر کا نظم بھی ہے۔ حج بھون کی یہ خصوصیت ہے کہ عامر سبحانی جیسے قابل و ٹاپ آئی اے ایس افسران بھی اپنا قیمتی وقت ہونہار بچوں کو دیتے ہیں تبھی تو ہر سال بہترین رزلٹ ہوتا ہے۔ بہار اسٹیٹ حج کمیٹی کے ذریعہ ہر سال 5000 سے زائد افراد حج کرنے جاتے ہیں۔ بہار اردو اکیڈمی و انجمن ترقی اردو بہار کو اقتصادی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ اقلیتوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے جہاں ایک طرف ” وزیر اعلی قرض منصوبہ ” کا دائرہ (فنڈ) 25 کروڑ سے بڑھا کر 100 کروڑ کر دیا گیا ہے، وہیں راجیہ اقلیتی فائننس کارپوریشن (وت نگم) کا دائرہ 40 کروڑ سے بڑھا کر 80 کروڑ کر دیا گیا ہے۔ یہ اعلان وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار نے 15 اگست 2018 کو ہی گاندھی میدان سے کیا تھا۔ ایک رکارڈ کے مطابق 10,000 اقلیتی نوجوانوں کو روزگار کے لئے قرض دیا گیا ہے۔ ” وزیر اعلی شرم شکتی منصوبہ ” کے تحت Central Institute Of Plastic Engineering & Technology Hajipur, C dait Gaya, Nilet Patna و رجسٹرڈ بہار کوشل وکاس کیندر سے اقلیتی نوجوانوں کو ٹیکنیکل ٹریننگ دی جاتی ہے۔ کیبنیٹ سکریٹریٹ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ایس سدھارتھ نے بتایا ہے کہ صنعتی ترقی اور بے روزگار اقلیت نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی غرض سے کیبنیٹ نے وزیر اعلی اقلیتی کاروباری منصوبہ (MAUY) کی شروعات کی ہے۔ اس منصوبہ کے تحت اقلیتی بے روزگار مرد و خواتین کو نیا کاروبار شروع کرنے کے لئے 10 لاکھ روپیہ دے گی جس میں پانچ لاکھ روپیہ سبسیڈی ہے یعنی معاف ہو جائے گا اور باقی پانچ لاکھ روپیہ آسان قشتوں میں واپس لوٹانا ہوگا۔ مسلم عورتیں جو طلاق شدہ ہیں انہیں ” مسلم طلاق شدہ عورتوں کے امداد کا منصوبہ ” اسکیم کے تحت 10,000 روپیہ امدادی رقم ملتی تھی جسے وزیر اعلی نتیش کمار نے بڑھا کر 25,000 روپیہ کر دیا ہے۔ سال 2022-23 میں 14,604 طلاق شدہ عورتوں کے درمیان 36.51 کروڑ روپیہ تقسیم کیا گیا ہے اور رواں مالی سال میں اب تک 445 عورتوں میں 1.11 کروڑ روپیہ تقسیم کیا جا چکا ہے یعنی گزشتہ و رواں مالی سال میں اب تک 15000 طلاق شدہ عورتوں کے درمیان 37.62 کروڑ روپیہ تقسیم کیا جا چکا ہے۔ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے تحت چلنے والے قریب 4000 مدارس میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے مقصد سے تعلیمی نصاب، اساتذہ کی تنخواہ و مدارس کے انفراسٹرکچر کو درست کرنے کے لئے معزز جناب نتیش کمار کی رہنمائی والی حکومت بہار نے جو اہم کام کئے ہیں اس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ مدارس میں بہتر تعلیم کے لئے نصاب میں تبدیلی کی گئی ہے۔ تہتانیہ سے مولوی (1-12) کے نصاب کا جائزہ قومی سطح کے اداروں NCERT، جامیہ ملیہ اسلامیہ نئی دلی، پٹنہ یونیورسٹی ، پٹنہ اور مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی، پٹنہ کے وسائل مسیحی (resource person ) کی حمایت سے کراکر نیا تعلیمی نصاب تیار کیا گیا ہے۔ جدید مضامین تعلیم کے لئے درجہ 1-8 تک SCERT اور درجہ 9-12 NCERT کے ذریعہ مرتب نصاب کو نافذ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی دینی تعلیم کے نصاب کو دارالعلوم دیوبند، ندوا، سلفیہ اتر پردیش اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے تعاون سے تیار کیا گیا ہے نئے نصاب میں دینی تعلیم، جدید مضامین، و سائنس، سوشل سائنس وغیرہ نے مل کر ہی نئے نصاب کو تیار کیا اور نافذ کیا ہے۔ پہلی مرتبہ سال 2023 میں نئے اسٹریم کے مطابق امتحان ہوا یعنی مولوی درجہ میں آرٹس، سائنس، کامرس و اسلامیات کے امتحان ہوئے۔ مدرسہ بورڈ نے سال 2024 کے امتحان میں سب سے پہلے امتحان لینے کا رکارڈ بنایا۔ وسطانیہ کے امتحان میں 1,47,162 طلبہ میں 11,45,238 پاس ہوئے جس میں 67 امیدوار غیر مسلم تھے۔ فوقانیہ میں 58, 364 میں 52,896 بچے پاس ہوئے، جبکہ غیر مسلموں کی تعداد 16 تھی۔ ادھر مولوی کے آرٹس میں 25,577 میں 23,671، سائنس 3,516 میں 3,206، کامرس 220 میں 195 پاس ہوئے جس میں 7 غیر مسلم تھے۔ مدرسہ بورڈ مولوی میں چار شعبہ مولوی سائنس، مولوی آرٹس، مولوی کامرس اور مولوی اسلامیات میں سے کسی کو بھی منتخب کرنے و زندگی کے ہر ایک شعبہ میں جانے کا مواقع فراہم کرتی ہے۔ یونائٹیڈ نیشن پاپولیشن فنڈ(UNFPA) کی حمایت سے تعلیم نو بالغان (جوانوں کی تعلیم) پروگرام کے تحت بہار کے سبھی گرانٹ یافتہ مدارس میں تین سال تک کے لئے جاری ہے۔ کامیابی کے ساتھ اس پروگرام کو جاری رکھنے کے لئے شعبہ اقلیتی فلاح حکومت بہار کے ذریعہ 20 کروڑ روپیہ UNFPA کو دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت صحت، حفظان صحت، آئنی حقوق و جوابدہی، جسمانی و ذہنی ترقی وغیرہ موضوع پر ٹرننگ دی جاتی ہے۔ ” اسپورٹس فار ڈیولپمنٹ پروگرام ” کے تحت مدارس کے ایک ایک اساتذہ کو پانچ دنوں کی ٹریننگ دی گئی ہے اور UNICEF کی حمایت سے مہیا کرایا ہے۔ مدارس کے اساتذہ کو عام اساتذہ کی طرح تنخواہ دی گئی ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار کے دورہ حکومت میں 15 فروری 2011 میں قرارداد نمبر 162 کے تحت 2459+1 قسم کے مدارس کو گرانٹ دلانے کی غرض سے کابینہ سے منظوری دی گئی اور ضلع تعلیمی افسران کی جانچ رپورٹ کی بنیاد پر 23 ستمبر 2013 میں 205 اور 7 ستمبر 2015 میں 609 یعنی کل مدارس 814 کو حکومت بہار کے ذریعہ گرانٹ کے لئے منظور کر لیا گیا۔ کابینہ کی رضامندی حاصل کر چکے مدارس میں بچے ہوئے 1646 غیر منظور شدہ مدارس کو ابھی گرانٹ ملنا باقی ہے۔ مدارس کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو 1 اپریل 2013 سے تنخواہ میں سشم نظر ثانی (six pay commission) کا فائدہ دیا گیا ہے اور 7 مارچ 2019 سے تنخواہ میں ساتویں نظر ثانی (seven pay commission ) کا فائدہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 1 اپریل 2021 کو حاصل ہونے والی اصل تنخواہ میں 18 نومبر 2020، قرارداد نمبر 985 کے تحت 15 فیصدی کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 15 فروری 2011 میں یا اس کے بعد بحال اساتذہ کو EPF پینشن کا فائدہ 1 اکتوبر 2020 سے دی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ” مدرسہ پائدار اسکیم ” کے تحت کلاس روم، لائبریری، بیت الخلاء، فرنیچر و پینے کے لئے صاف شفاف پانی کا انتظام کیا گیا ہے۔ وزیر اعلی نتیش کمار نے اپنی ایک تقریر میں کہا ہے کہ وہ مدارس میں گئے ہیں کچھ کی حالت ٹھیک ہے تو بہتوں کی حالت بد سے بدتر ہے۔ اس لئے ہم نے وہ سارے انفراسٹرکچر مہیا کرانے کا فیصلہ لیا ہے جس سے طالب علموں کو بہتر تعلیم حاصل ہو سکے۔ پورنیہ، مشرقی چمپارن اور نالندہ ضلعوں کے چار مدارس کو مستحکم بنانے کی غرض سے 32.39 کروڑ روپیہ رواں مالی سال 2024-25 میں دینے کا اعلان کیا ہے، 12.05 کروڑ روپیہ اعلان کے وقت دے بھی دیا گیا، مدارس کے تعلیمی نظام کو درست کرنے کے لئے باقی بچے 20 کروڑ روپیہ جلد ہی ملنے کی بات کہی گئی ہے۔مدارس میں تکنیکی و سائنس کو ترجیح دینے کی غرض سے مدرسہ و اقلیتی اداروں میں تعلیم مہیا کرانے والے اسکیم (SPEMM) مرکزی اسپانسرڈ اسکیم کے ذریعہ 1128 قسم کے مدارس میں کمپیوٹر لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تین سائنس ٹیچر کا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے وہیں اس کے مقابلے 292 اساتذہ کام کر رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں وزیر اعلی نتیش کمار کی رہنمائی میں بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کو ڈیجیلآئٹ کیا گیا ہے، بورڈ نے اپنا سرور، برانچ قائم کیا جس کے تحت تہتانیہ، فوقانیہ و مولوی میں داخلہ، فارم پر کرنا، داخلہ کارڈ جاری کرنا رزلٹ، مارکسسٹ، اسکروٹنی و مدرسہ کی جانب سے درخواست آن لائن بھیجنے کا عمل بخوبی ہو رہا ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے مطابق مدرسہ میں تعلیم کو بہتر بنانے کی غرض سے بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے دستور 1981 میں معمولی ترمیم کرتے ہوئے بورڈ کی کمیٹی کو منسوخ کر اڈمینسٹریٹر بحال کیا ہے اور بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے زیر اہتمام مدارس میں تعلیم کے ڈھانچہ کے مطالعہ و سفارش کے لئے ماہرین کی ایک کمیٹی محکمۂ تعلیم کے ذریعہ بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین جناب امتیاز احمد کریمی کی صدارت میں تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی ایک مہینہ میں اپنے سفارشات حکومت بہار کو پیش کرے گی جس کے مطابق بہار میں مدارس کا تعلیمی نظام نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق ہوگی۔ بہت جلد کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرنے والی ہے۔ وزیر اعلی بہار نتیش کمار نے کہا کہ مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی یوں ہی چل رہا تھا، اس کا نوٹیفیکیشن بھی نہیں ہوا تھا اس کا نوٹیفیکیشن وزیر اعلی نتیش کمار نے کرایا اور میٹھا پور میں اسے پرمانینٹ جگہ دے دیا جہاں آج اس کی بلڈنگ قائم ہے۔ اس سے قبل مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی لاوارث حالت میں کبھی بیلی روڈ تو کبھی حج بھون میں چل رہا تھا۔ سچ میں دور سے ہی یونیورسٹی کی بلڈنگ دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے اور یہ امیدیں جواں ہوتی ہیں کہ بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کی بلڈنگ بھی جناب نتیش کمار کی عنایت سے قریب مستقبل میں مکمل ہوگی۔ اقلیتوں، اقلیتی مسلمانوں کے لئے تعلیم کے لئے حکومت بہار کے جو انتظامات ہیں اور اس سلسلے میں معزز وزیر اعلی نتیش کمار نے جو کردار ادا کئے ہیں وہ بے مثال ہے۔ بہار میں کل 72 اقلیتی اسکول قائم ہیں (GAS)۔ ان 72 اسکولوں میں 900 کے قریب اساتذہ بحال ہیں جن پر سرکار کا 100 کروڑ روپیہ سالانہ خرچ ہوتا ہے۔ اس اسکول کے بچوں کو بہتر تعلیم کی تمام سہولتیں دستیاب ہیں۔ 72 میں 38 اسکول مسلم اقلیتی طبقہ کے ہیں۔ پٹنہ میں ذاکر حسین اسکول، ایوب گرلز اسکول، سرسید اسکول اور محمڈن اسکول، مظفر پور میں عابدہ ہائی اسکول، اردو گرلس ہائی اسکول جنددوارہ وغیرہ قائم ہیں۔ اقلیتی کالجوں میں ذیڈ اے اسلامیہ کالج سیوان، اورینٹل کالج پٹنہ اور مرزا غالب کالج گیا وغیرہ شامل ہیں۔ وقف بورڈ بہار کا سب سے اہم کام ہے وقف جائداد و اداروں کا بورڈ میں رجسٹریشن کرانا اس کی تحفظ کرنا۔ سال 2010 کے مطابق سنی وقف بورڈ بہار میں 227 وقف اسٹیٹس و ادارے ہیں، سال 2019 کے جون تک شیعہ وقف بورڈ کے تحت 262 وقف اسٹیٹ و ادارے رجسٹرڈ ہیں جس میں مساجد، کربلا، امام بارا، قبرستان و درگاہ وغیرہ شامل ہیں جبکہ ہزاروں وقف جائداد ابھی بھی غیر رجسٹرڈ ہیں۔ وزیر اعلی نتیش کمار کی حکومت نے وقف بورڈ کو مظبوط بنانے کے لئے ” وقف ترقیاتی اسکیم ” بنایا جس کے تحت مختلف اضلاع میں کثیر المقاصد عمارت کی تعمیر کی گئی ہے۔ اقلیتوں کے ضروریات کو پورا کرنے اور وقف کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے مقصد سے اس عمارت میں آفس، لائبریری، آڈیٹوریم، کوچنگ سنٹر وغیرہ کو کرائے پر دینے کی ہدایت ہے جس سے وقف کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ وقف بورڈ کی جائداد پر مندرجہ ذیل عمارات کی تعمیر ہوئی ہے* انجمن اسلامیہ ہال پٹنہ، جی+6 کثیر المقاصد عمارت*حضرت سید شہید پیر مراد شاہ مزار، نذد ہائی کورٹ پٹنہ جی+3 کمپلکس*بابا مخدوم شاہ انجان پیر مزار گلی شریف، مزار گلی شیخ پورہ پٹنہ جی+3* گولکپور قبرستان پٹنہ، میریج ہال، لائبریری و کوچنگ ادارہ* حضرت دیوان ظفر وقف اسٹیٹ میر محلہ، باڑھ، پٹنہ جی+2 مسافر خانہ* دھنونت قبرستان، کھگول، پٹنہ مسافر خانہ* حاجی خدابخش وقف اسٹیٹ رام باغ، مظفر پور جی+3 کثیر المقاصد عمارت* نور محمد وقف اسٹیٹ بریار پور، مشرقی چمپارن جی+3 کثیر المقاصد عمارت وغیرہ اس کے علاوہ وزیر اعلی کی ہدایت پر وقف کمیٹی کے متولی و سیکریٹری کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ویسے وقف جائداد کی نشاندہی کر کے رپورٹ بھیجیں جس پر مارکیٹنگ و رہائشی کمپلیکس کی تعمیر ہو سکے۔ کئی وقف کمیٹیوں نے جو مسودہ بھیجا ہے اس پر سنجیدگی سے غور و خوض ہو رہا ہے اور اس کے نتائج جلد حاصل ہوں گے۔ ان تمام سرگرمیوں میں سنی و شیعہ وقف بورڈ پٹنہ کے چئیرمین الحاج محمد ارشاد اللہ و افضل عباس کا اہم رول ہے۔ خانقاہوں پر وزیر اعلی نتیش کمار کی خاص نظر ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں دو طرح سے خانقاہوں کی مدد کرتا ہوں۔ اول تو یہ کہ اس کے عمارت ٹھیک ہو جائیں تو ابھی بھی یہ برسوں جلیں گے۔ یہ چند خدمات ہیں جناب وزیر اعلی بہار کے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ لیا جا سکتا ہے کہ وہ مسلم نواز ہیں یا نہیں۔ وزیر اعلی جناب نتیش کمار کے ساتھ سابق چیف سیکریٹری جناب عامر سبحانی کاندھا سے کاندھا ملا کر چلے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلی جناب نتیش کمار کے ساتھ قیمتی گوہر (نورتن) کی شکل میں رہے زماں خان، عامر سبحانی، مقصود عالم، الحاج محمد ارشاد اللہ، ڈاکٹر خالد انور، امتیاز احمد کریمی، عبدالسلام انصاری، عبدالباقی صدیقی اور ڈاکٹر احمد اشفاق کریم وغیرہ کی کردار کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔