لکھنٶ:ادبی تنظیم ساغر وارثی میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام مشاعرہ منعقد
لکھنٶ(ابوشحمہ انصاری/اِنصاف ٹائمس)گزشتہ شب ادبی تنظیم ساغر وارثی میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام سماجی کارکن اور گلستاں فرنیچر کے مالک حاجی اقرار محمد کی رہائش گاہ گلستاں ولا واقع محلہ علی زئی میں ایک مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں مقامی شعرا کے علاوہ باہر سے تشریف لائے کچھ مہمان شعرا کرام نے شرکت کی۔
تقریب میں سب سے قبل سماجوادی پارٹی کے صوبائی اقلیتی سیل کے چیف جنرل سیکریٹری سید رضوان احمد نے مشاعرہ کی شمع روشن کی۔
اس کے بعد جاجی اقرار محمد اور دیگر معزز مہمانان کے ہاتھوں شعرا کے بیج لگا کر گل پوشی کرتے ہوئے ان کا استقبال کیا گیا۔
مشاعرے کا آغاز لکھنؤ کے شاعر سلیم تابش نے نعت پڑھ کر کیااس کے بعد دیر رات سامعین شعرا کے کلام سے لطف اندوز ہوتے رہے ۔
مشاعرے کی صدارت کر رہے لکھنؤ کے شاعر شکیل گیاوی نے بہترین کلام پڑھ کر سامعین سے داد وصول کی۔ ان کے کلام سے بطور نمونہ شعر ملاحظہ ہو۔
تم نے کیسی شراب چھانی ہے
سارا ماحول ارغوانی ہے
شاہجہاں پور کے سینیئر شاعر ظفر جلیل سلفی نے اپنا کلام پیش کیا انھوں نے پڑھا۔
کیا تھے اور آج کیسے ہیں تیور غزل کے دیکھ
خوش رنگ کتنی ہو گئی کپڑے بدل کے دیکھ
شاہجہاں پور کے کہنہ مشق شاعر ساغر یاسر نے اپنا کلام سناتے ہوئے پڑھا۔
وہ خود تو سب سے تعلق بنائے ہے اپنا
ہمارے واسطے پابندیاں لگاتا ہے
مشہور شاعر حمید خضر نے اپنے اس شعر پر بہت داد حاصل کی جب انھوں نے پڑھا۔
نظر آتا نہیں جب بھیڑ میں کچھ
جو بونے ہیں اچھل کر دیکھتے ہیں
مکن پور سے آئے نوجوان شاعر کاشف ادیب نے ترنم سے غزلیں سناتے ہوئے مشاعرہ لوٹ لیا انھیں سامعین کی فرمائش پر دیر تک دو بار سنا گیا۔
پڑھی ہوئی غزل کا شعر ملاحظہ ہو
خود ہم نے اپنا ساتھ بہت دیر تک دیا
آخر میں ہم بھی اپنی ضرورت میں پڑ گئے۔
مشاعرے کی نظامت فرما رہے مشہور شعار فہیم بسمل نے اپنی باری آنے پر لاجواب اشعار سنائے انھوں نے کہا۔
تکلیف کو راحت میں بدلنا ہوگا
گر گر کے بہر گام سنبھلنا ہوگا
بدلے ہوئے موسم کا تقاضا کے یہی
تم کو تو ہر اک حال میں چلنا ہوگا
مہمان شاعر سلیم تابش نے بھی اپنے کلام سے مشاعرہ میں جان پھونکنے کا کام کیا۔سلیم تابش نے پڑھا۔
پہلے طاقت پروں میں پیدا کر
اتنی اونچی اڑان رہنے دے
مقامی شاعر خلیق شوق نے بھی ترنم کے ساتھ غزلیں سنائیں۔ان کا یہ شعر سامعین سے داد وصول کرنے میں کامیاب رہا،شعر دیکھیں۔
میرا چمن تو آتش گل نے جلا دیا
میں کیا کروں کہ ہو گیا رقص شرر تمام
شاعر عشرت صغیر نے اپنے کلام سے بہت داد حاصل کی۔مشاعرے میں ان کا یہ شعر بہت پسند کیا گیا
تتلیوں کے پیچھے پیچھے پھرتے عشرت
رائگاں اپنی جوانی کر رہے تھے
نوجوان شاعر وکاس سونی رتوراج کے کلام کو سنتے ہوئے سامعین کو مسحور کیا۔انھوں نے پڑھا۔
حرارت جسم کی کم ہو گئی ہے
مری ماں نے جو چوما بھال میرا
ایک اور مقامی شاعر حسیب سوز چمن نے بہت عمدہ کلام پیش کیا انھوں نے کہا۔
لڑانا چاہتا تھا جو سبھی کو
وہی تو پھینک کر پتھر گیا ہے
نوجوان شاعر فیضان عاطف نے اپنا کلام شامل مشاعرہ کرتے ہوئے پڑھا۔
وہ کرم کرتے ہیں آزاد ہیں زمانے سے
سزائیں پاتے ہیں معصوم قید خانے میں
مشاعرہ کے اختتام پر مشاعرہ کنوینر حاجی اقرار محمد نے تمام سامعین و مہمانان کا کلماتِ تشکر ادا کیا۔
واضح ہو کہ یہ مشاعرہ حاجی اقرار کے فرزند شہباز انصاری کی شادی سے متعلق تقاریب کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا،جس میں مخصوص سامعین اور ان کے اہل خانہ موجود رہے۔
اس موقع پر معزز سامعین میں زاہد انصاری، وصی اللہ انصاری، ڈاکٹر حکمت اللہ انصاری،سید سعد احمد اور ڈاکٹر پرویز احمد وغیرہ نے شرکت کی۔