اِنصاف ٹائمس ڈیسک
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ ریپ (جنسی زیادتی) کی شکار خواتین اور ان کے بچوں کے لیے خصوصی فلاحی اسکیمیں تیار کی جائیں۔ یہ فیصلہ جسٹس ویویک روسیا اور جسٹس امرناتھ کی ڈویژن بینچ نے سنایا، جس میں کہا گیا کہ ریپ متاثرہ خواتین کو صرف انصاف ہی نہیں بلکہ سماجی اور معاشی بحالی کا بھی پورا حق حاصل ہے۔
ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ ریپ متاثرہ خواتین دوہری اذیت کا شکار ہوتی ہیں — ایک بار بطور جرم اور دوسری بار بطور سماجی بائیکاٹ۔ ایسے میں ریاست کا آئینی فریضہ بنتا ہے کہ وہ ان متاثرہ خواتین اور ان کے بچوں کے لیے مناسب بحالی، تعلیم، صحت اور روزگار کی اسکیمیں فراہم کرے۔
یہ فیصلہ ایک عوامی مفاد کی عرضی پر سنایا گیا جس میں ایک نابالغ ریپ متاثرہ لڑکی اور اس کے پیدا ہونے والے بچے کے حقوق اور مستقبل کو لے کر عدالت سے مداخلت کی درخواست کی گئی تھی۔ عرضی گزار نے عدالت سے گزارش کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ مستقل پالیسی تیار کرے۔
اس فیصلے کے بعد ریاستی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہو گئی ہے کہ وہ ریپ متاثرہ خواتین کے لیے مخصوص بحالی کی اسکیمیں تیار کرے۔ان کے بچوں کے لیے تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرے۔متاثرہ خواتین کو مالی امداد، ذہنی صحت کی سہولت اور سماجی بحالی کی سہولیات مہیا کرے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ بھوپال کی ایک خاتون کارکن نے انصاف ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، “ایم پی ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ نہ صرف قانون کی روح کے مطابق ہے بلکہ سماج میں تبدیلی کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔”
اب سب کی نظریں ریاستی حکومت پر ہیں کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کتنی جلدی قدم اٹھاتی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ دیگر ریاستیں بھی اس فیصلے سے سبق لیتے ہوئے ایسی فلاحی اسکیمیں بنائیں گی