نئی دہلی (پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس)۔سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI)نے ملک میں ماب لنچنگ (ہجومی تشدد) کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف سخت اور فوری کارروائی کے لیے فاسٹ ٹریک کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاست اتر پردیش کے کئی اضلاع جس میں لکھنؤ، میرٹھ، سہارنپور، سنت کبیر نگر،بجنور،غازی آباد، شاملی اور مظفر نگر شامل ہیں۔اس اضلاع میں پارٹی لیڈران کے وفود نے ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ کو میمورینڈم سونپا۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے وفود نے متاثرین کے خاندانوں سے بھی ملاقات کی اور انہیں تسلی دی۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے اتر پردیش ورکنگ اسٹیٹ صدر عبدالمعید ہاشمی کی ہدایات کے مطابق ریاست کے تقریبا تمام اضلاع ہیڈکوارٹروں پر ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے عزت مآب صدر ہند کو ایک میمورنڈم بھیجا گیا۔ایس ڈی پی آئی اتر پردیش کے ریاستی نائب صدر ہارون ساحل، ضلع صدر محمد شفیق، ابرار احمد اور عمران احمد نے سنت کبیر نگر میں میمورینڈم سونپا۔ میمورنڈم کے ذریعے صدام قریشی، اس کے کزن گڈو خان، چاند میاں خان، جو اتر پردیش کے رہنے والے ہیں، کو چھتیس گڑھ کے ارنگ علاقے میں مہاندی کے پل پر ہجومی تشدد کے ذریعے قتل کرنے اور ملک میں ہجومی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے کہا گیا۔ سخت اور فوری کارروائی کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔میمورینڈم میں کہا گیا ہے کہ سال 2014 میں ایسے 3 واقعات پیش آئے اور 11 افراد زخمی ہوئے۔2015 میں یہ اچانک بڑھ کر 12 ہو گئی۔ ان 12 واقعات میں 10 افراد کو پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا جبکہ 48 افراد زخمی ہوئے۔2016 میں گائے کے تحفظ کے نام پر غنڈہ گردی کے واقعات میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ ایسے 24 واقعات میں 8 لوگوں کی جانیں گئیں جبکہ 58 لوگوں کو مارا پیٹا گیا اور انہیں بری حالت میں چھوڑ دیا گیا۔2017 میں گائے کے تحفظ کے نام پر غنڈہ گردی کرنے والے قابو سے باہر ہو گئے۔ ایسے 37 معاملات سامنے آئے جن میں 11 لوگوں کی موت ہوئی۔ جبکہ 152 افراد زخمی ہوئے۔ملک میں ہجومی تشدد کے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا نے کہا تھا کہ ہجومی تشدد کے واقعات قانون کی حکمرانی اور آئین کی اقدار کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے اور ایسے واقعات کو کسی بھی قیمت پر روکا جائے ورنہ انتشار بڑھے گا اور ملک کو وبا کی طرح تباہ کر دے گا۔گزشتہ 30 دنوں میں موب لنچنگ کے 8 سے زیادہ واقعات سامنے آئے ہیں جن میں 8 سے زیادہ لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ماب لنچنگ انسانی وقار کی خلاف ورزی ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 21 اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کی بھی خلاف ورزی ہے۔اس طرح کے واقعات ‘مساوات کے حق’ اور ‘امتیازی سلوک کی ممانعت’ کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی کرتے ہیں، جو کہ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 14 اور 15 میں درج ہیں۔پولیس افسران لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ اور لوگوں میں ہم آہنگی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن ان کے غیر موثر تفتیشی عمل کی وجہ سے یہ گھناؤنا جرم دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ایس ڈی پی آئی نے میمورنڈم کے ذریعہ درج ذیل مطالبات کئے!1۔ماب لنچنگ کے خلاف سخت قانون بنایا جائے۔ فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کی جائیں تاکہ قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف کارروائی اور سزاؤں کو تیز کیا جا سکے۔2۔جس ضلع میں ایسا واقعہ پیش آئے اس کے کلکٹر اور ایس پی کو اس کے لیے جوابدہ بنایا جائے۔3۔ایسے واقعات میں مرنے والے کے خاندان کو معاوضہ دیا جائے اور اس خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔