انصاف ٹائمس ڈیسک
دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے منگل کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی صدر ایم.کے فیضی کو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) کی 6 دن کی حراست میں بھیج دیا ہے۔ عدالت نے ED کو ہدایت دی ہے کہ حراست کے دوران فیضی کی دواؤں اور رمضان کے دوران ان کی ضروریات کا خاص خیال رکھا جائے۔ ان کے وکیل کو 15 منٹ کی قانونی ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔
پاپولر فرنٹ سے فنڈنگ کا الزام، ED نے 10 دن کی ریمانڈ مانگی
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) نے عدالت سے 10 دن کی ریمانڈ کی درخواست کی تھی تاکہ فیضی سے مبینہ منی لانڈرنگ، فنڈنگ اور منی ٹریل کے بارے میں پوچھ تاچھ کی جا سکے۔ خصوصی سرکاری وکیل سائمون بینجمن اور نوین کمار مٹّا نے ED کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیضی سے PFI کے ذریعے ہونے والے فنڈ ٹرانسفر کے بارے میں تفتیش ضروری ہے۔ ED کا دعویٰ ہے کہ فیضی PFI کے قیام سے ہی رکن رہے ہیں اور انہوں نے 2009 میں SDPI کی بنیاد رکھی تھی۔
اندرا گاندھی ایئرپورٹ سے ہوئی گرفتاری
ای.ڈی نے ایم کے فیضی کو اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا جب وہ کوچی سے دہلی آ رہے تھے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کیس میں کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ اور انتخابی فنڈنگ کی تحقیقات ابھی باقی ہیں۔ ED کے مطابق، SDPI کو کالعدم تنظیم PFI کا سیاسی فرنٹ مانا جاتا ہے۔
فیضی کے وکیل کا ردعمل: "SDPI کو PFI سے کوئی فنڈنگ نہیں ملی”
فیزی کے وکیل ستیاکام اور سیفان دستگیر شیخ نے ED کی ریمانڈ درخواست کی مخالفت کی۔ انہوں نے دلیل دی کہ فیضی سے صرف بیان لینا ہے، جو کہ عدالتی حراست میں بھی ممکن ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ مبینہ فنڈ ٹرانسفر 2017-2019 کے درمیان ہوا تھا، جبکہ PFI کو 2022 میں کالعدم قرار دیا گیا، تو اسے جرم کی آمدنی کیسے مانا جا سکتا ہے؟
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کا بیان: "ED حکومت کے اشارے پر کام کر رہی ہے”
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے فیضی کی گرفتاری کو "سیاسی سازش” قرار دیا۔ پارٹی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ” ای ڈی مکمل طور پر حکومت کے اشارے پر کام کر رہی ہے۔ SDPI کے خلاف جھوٹے الزامات لگا کر ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارٹی کو PFI سے کوئی فنڈنگ نہیں ملی ہے اور نہ ہی اس کا کوئی غیر قانونی لین دین ہے۔ یہ کارروائی اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش ہے۔”
ای ڈی کا موقف:فیضی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے
ای.ڈی کے خصوصی سرکاری وکیل نوین کمار مٹّا نے دلیل دی کہ فیضی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے۔ انہیں 12 بار سمن بھیجا گیا، لیکن انہوں نے حاضر ہونے سے انکار کر دیا، جس کے باعث غیر ضمانتی وارنٹ (NBW) جاری کیا گیا تھا۔