اِنصاف ٹائمس ڈیسک
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے 17 سالہ نابالغ لڑکی کے حق میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے اس کے والد کے خلاف پوکسو (POCSO) ایکٹ کے تحت FIR درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب لڑکی نے عدالت میں والد کے ساتھ واپس جانے سے انکار کیا اور ان پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔
اپریل 2025 میں لاپتہ ہونے والی لڑکی کے والد نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور جب پولیس اسے تلاش نہ کر سکی تو انہوں نے ہائی کورٹ میں ہیبئس کورپس کی درخواست دائر کی۔ والد نے ایک شخص کا نام بھی دیا تھا جس کے پاس لڑکی کو بندھک بنانے کا شبہ تھا۔ ہائی کورٹ کے حکم پر پولیس نے لڑکی کو 21 اپریل کو تلاش کر کے عدالت میں پیش کیا۔
عدالت میں لڑکی نے بیان دیا کہ وہ اپنے والد کے پاس واپس جانا نہیں چاہتی کیونکہ وہ اپنے والد کے ساتھ محفوظ محسوس نہیں کرتی۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کے والد نے ایک لاکھ روپے لے کر اس کی شادی کر دی تھی۔ ساتھ ہی بتایا کہ والد شراب نوشی کے دوران اس کے ساتھ بدسلوکی کرتے اور رات کو غلط طریقے سے چھوتے تھے۔ اسی خوف سے وہ اپنی خاتون دوست کے ساتھ گھر سے بھاگ گئی تھی اور اب وہیں رہنا چاہتی ہے۔
جسٹس اتل شریدرن اور جسٹس انورادھا شکلا کی بنچ نے لڑکی کو 18 سال کی عمر تک سرکاری پناہ گاہ (ناری نکیتن) میں رکھنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ لڑکی کے الزامات سنگین ہیں اس لیے پولیس کو پوکسو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنا چاہیے۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ گرفتاری سے پہلے الزامات کی مکمل تفتیش ضروری ہے تاکہ زیادتی کے الزام کا غلط استعمال نہ ہو۔
مدھیہ پردیش پولیس ہائی کورٹ کے حکم کے تحت معاملے کی گہری تفتیش کر رہی ہے۔ لڑکی کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے اسے ناری نکیتن میں رکھا گیا ہے۔ پولیس متعلقہ افراد سے پوچھ گچھ کر کے حقائق سامنے لانے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ واقعہ بچوں کے حقوق، جنسی زیادتی اور عدالتی نظام کے حوالے سے معاشرتی حساسیت کو اجاگر کرتا ہے۔