اِنصاف ٹائمس ڈیسک
ملک کے ہزاروں اقلیتی محققین کے لیے زندگی کی امید بننے والی مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (MANF) ایک بار پھر بحران کا شکار ہے۔ دسمبر 2024 سے اکثر طلباء کو وظیفہ موصول نہیں ہوا ہے۔ کچھ طلباء کو اس سے پہلے کی قسطیں بھی نہیں ملی ہیں۔ اس کی وجہ سے تحقیقی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور طلباء شدید مالی و ذہنی دباؤ میں ہیں۔
اس فیلوشپ پر انحصار کرنے والے کئی طلباء قرض لے کر گزارہ کر رہے ہیں، جبکہ کچھ اپنی تحقیق روکنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ اقلیتی امور کی وزارت اور اس کی نوڈل ایجنسی نیشنل مائنارٹیز ڈیولپمنٹ اینڈ فنانس کارپوریشن (NMDFC) اس طویل تاخیر پر خاموش ہیں۔
مہینوں سے بےجواب حالات
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (JNU) کے ایک محقق نے میڈیا کو بتایا "پی ایچ ڈی کا چوتھا سال چل رہا ہے اور چھ ماہ سے فیلوشپ نہیں آئی۔ کرایہ تک ادا نہیں کر پا رہا ہوں۔ ذہنی دباؤ اتنا بڑھ گیا ہے کہ تحقیق سے دل ہی ہٹ گیا ہے۔”
کولکاتا کی پریسیڈنسی یونیورسٹی میں ہندی کے محقق کالو تمانگ دی وائر سے کہتے ہیں "گزشتہ چھ ماہ سے شدید مالی بحران سے گزر رہا ہوں۔ کتابیں تک خریدنے کے پیسے نہیں ہیں۔ حکومت کو فیلوشپ فوری طور پر جاری کرنی چاہیے۔”
منی پور یونیورسٹی کی سلیمہ سلطان کہتی ہیں "ہماری تعلیم کی واحد امید یہی فیلوشپ تھی۔ اس کو روک دینا ہماری تعلیمی زندگی سے ناانصافی ہے۔”
این.ایم.ڈی.ایف.سی کے سینئر افسر نکسَن ماتھر نے بتایا کہ "فنڈ ہی وزارت سے نہیں آیا ہے، ہم کہاں سے ادائیگی کریں؟” اُن کے مطابق آخری بار اکتوبر-نومبر 2024 میں فنڈ موصول ہوا تھا۔ وزارت سے رابطہ کرنے کی کوششیں تاحال بےنتیجہ رہی ہیں۔
اراکینِ پارلیمان ضیاء الرحمٰن (سنبھل)، محمد جاوید (کشن گنج)، اور ٹی سومتی (چنئی جنوبی) نے وزیر برائے اقلیتی امور، کرن رجیجو کو خط لکھ کر فیلوشپ فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دسمبر 2022 میں مرکزی حکومت نے یہ کہتے ہوئے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کر دیا کہ یہ دیگر اسکیموں سے مطابقت رکھتی ہے۔ تاہم وزیر کرن رجیجو نے پارلیمان میں یقین دلایا تھا کہ جن طلبہ کو پہلے سے فیلوشپ دی جا رہی ہے، انہیں اُن کی مکمل مدت تک یہ وظیفہ دیا جاتا رہے گا۔
دسمبر 2023 تک اس اسکیم سے کل 1466 طلبہ مستفید ہو رہے تھے، جن میں 907 JRF اور 559 SRF کے زمرے میں تھے۔ 2025-26 کے بجٹ میں اس اسکیم کی رقم میں 4.9 فیصد کمی کی گئی، یعنی 45.08 کروڑ سے گھٹا کر 42.84 کروڑ روپے کر دی گئی۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ ماضی میں جب ادائیگی میں تاخیر ہوتی تھی تو یو جی سی (UGC) اس کی وجہ بتاتا تھا، لیکن اب NMDFC اور وزارت دونوں خاموش ہیں۔ طلبہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے اور موجودہ مستفیدین کو وقت پر وظیفہ فراہم کرے۔
2009 میں شروع کی گئی یہ فیلوشپ اقلیتی برادریوں (مسلم، عیسائی، سکھ، بدھ، جین، پارسی) سے تعلق رکھنے والے مستحق اور NET پاس طلبہ کو دی جاتی ہے جن کی سالانہ خاندانی آمدنی 6 لاکھ روپے سے کم ہو۔ پہلے یہ اسکیم یو جی سی کے تحت تھی، اب اس کی ذمہ داری NMDFC کے پاس ہے۔
مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ جیسے اہم تعلیمی پروگرام کا اس طرح بحران میں آنا تشویش ناک ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ شفاف انداز میں وضاحت کرے، مسئلہ حل کرے، اور طلبہ کو ان کا حق دلائے تاکہ اعلیٰ تعلیم میں مساوات اور شمولیت کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکے۔