منوسمرتی تنازعہ: آر.جے.ڈی کی ترجمان پرینکا بھارتی کی درخواست ہائی کورٹ میں خارج

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

الہ آباد ہائی کورٹ نے راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی ترجمان اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر پرینکا بھارتی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے، جس میں انہوں نے لائیو ٹی وی مباحثے کے دوران ‘منوسمرتی’ کے صفحات پھاڑنے کے معاملے میں اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔

جسٹس وویک کمار بڑلا اور انیش کمار گپتا کی بینچ نے درخواست کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخصیت اور سیاسی جماعت کی ترجمان ہونے کے ناطے پرینکا بھارتی کا یہ عمل نادانستہ نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے اسے ابتدائی طور پر ایک مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے ایف آئی آر منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔

پرینکا بھارتی کے وکیل نے دلیل دی کہ اگر کسی مذہب کی توہین غیر ارادی طور پر، لاپرواہی سے یا بغیر کسی بدنیتی کے کی جائے تو یہ ہندوستانی تعزیراتِ قانون کی دفعہ 299 کے تحت جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔ تاہم، عدالت نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کا عمل ایک قابل سزا اور ناقابل ضمانت جرم ہے، اس لیے ایف آئی آر منسوخ کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

یہ مقدمہ 29 دسمبر 2024 کو علی گڑھ کے روراور تھانے میں درج ایف آئی آر سے متعلق ہے، جس میں پرینکا بھارتی پر لائیو ٹی وی مباحثے کے دوران ‘منوسمرتی’ کے صفحات پھاڑنے کا الزام ہے۔ اس واقعے کے بعد مختلف سماجی اور مذہبی تنظیموں نے سخت ردِعمل ظاہر کیا تھا۔

‘منوسمرتی’ ہندو دھرم کی قدیم کتابوں میں سے ایک ہے، جسے منو سنہیتا یا مانویہ دھرم شاستر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ کتاب ہندو معاشرتی اور مذہبی نظام کی وضاحت کرتی ہے، لیکن اس کے کچھ اقتباسات کو لے کر وقتاً فوقتاً تنازعات پیدا ہوتے رہے ہیں۔

اس فیصلے کے بعد پرینکا بھارتی کے خلاف قانونی کارروائی جاری رہے گی، اور انہیں متعلقہ عدالت میں اپنی حاضری درج کرانی ہوگی۔ یہ معاملہ اظہارِ رائے کی آزادی اور مذہبی جذبات کے احترام کے درمیان توازن پر ایک اہم بحث کا موضوع بن گیا ہے۔

Leave a Comment