اِنصاف ٹائمس ڈیسک
بہار کے بودھ گیا میں واقع مہابودھی مندر کے انتظامی کمیٹی سے ہندو اراکین کو ہٹانے اور اسے مکمل طور پر بدھسٹ برادری کے حوالے کرنے کا مطالبہ اب عالمی سطح پر گونجنے لگا ہے۔ بھارت میں جاری مہابودھی مکتی آندولن (مہابودھی آزادی تحریک) کو بین الاقوامی حمایت مل رہی ہے، اور اب امریکہ میں بھی اس معاملے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
امریکہ میں مہابودھی تحریک کی گونج
امریکہ میں بھارتی سفارت خانے کے باہر بدھسٹ تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ مہابودھی مندر کا انتظام مکمل طور پر بدھ برادری کے حوالے کیا جائے، کیونکہ یہ مقام بھگوان بدھ کی نروان (روحانی روشنی) حاصل کرنے کی جگہ ہے اور اس پر صرف بدھسٹ برادری کا حق ہے۔
بھارت میں تحریک جاری
مہابودھی مندر کے مکمل بدھسٹ کنٹرول کے مطالبے کے ساتھ بودھ گیا میں پچھلے 20 دنوں سے احتجاج جاری ہے۔ متعدد بھکشو (بدھ راہب) بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں، اور کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین نے بھارت سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہابودھی مندر ایکٹ میں ترمیم کرے اور مندر کا انتظام مکمل طور پر بدھ مت کے پیروکاروں کو سونپ دے۔
بڑھتا ہوا احتجاج، حکومت پر دباؤ
احتجاجی مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو وہ ملک گیر جیل بھرو آندولن (گرفتاری دو تحریک) اور بھارت بند جیسے بڑے احتجاج کریں گے۔ بہار حکومت نے اس معاملے پر گفت و شنید کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس حل نہیں نکالا جا سکا۔
بدھ برادری کی وارننگ
بدھ تنظیموں کا کہنا ہے کہ مہابودھی مندر کے انتظام میں کسی بھی بیرونی مداخلت کو وہ اپنے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ تک لے جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
مہابودھی مندر پر کنٹرول کی یہ لڑائی اب عالمی شکل اختیار کر چکی ہے۔ بھارت سے لے کر امریکہ تک احتجاجی مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ معاملہ آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس تنازعے کا حل کس طرح نکالتی ہے۔