غلط فہمی پھیلانے والے اپنی زمین کھو چکے ہیں، میں ہمیشہ مدارس و اساتذہ کے حق میں ہوں : عبدالسلام انصاری
پٹنہ (محمد رفیع/اِنصاف ٹائمس) مدارس میں نئی کمیٹی تشکیل دینے کے سیکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ عبدالسلام انصاری کے مکتوب نمبر 775 بمطابق 25 جون 2024 کو لے کر بدگمانی پیدا ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں آزاد صحافی محمد رفیع نے جناب عبدالسلام انصاری سے بات کی تو انہوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ اپنی غلطیوں کی پردہ پوشی کے لئے یہ سب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رول کے مطابق مدارس کے کمیٹی کی میعاد تین سال ہی ہے اس کے بعد خود بخود وہ کمیٹی تحلیل ہو جاتی ہے، بغیر کمیٹی کے آپ کو مدارس کا نظام چلانے میں دشواریوں کا سامنا ہوگا اس لئے میں نے مدارس کے انتظامیہ کو بیدار کرنے کا کام کیا تاکہ وہ کمیٹی کی منظوری لے۰ لیں اور 15000 کی رشید کے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ مجھ سے قبل 18 اکتوبر 2023 کو منعقد ہوئی مدرسہ بورڈ کی میٹنگ میں تین تین ممبر آف اسمبلی و چیئرمین اوقاف کمیٹی شیعہ و سنی کی موجودگی میں لیا گیا تھا تب میں مدرسہ بورڈ میں نہ تو چیئرمین تھا نہ ہی سیکریٹری، سیکریٹری تو میں بعد میں بنا اور اس پیشہ کا باضابطہ طور پر رشید ملتا ہے جس سے یہ ظاہر ہے کہ پیشہ مدرسہ بورڈ کے اکاؤنٹ میں جاتا ہے نہ کہ کسی کی جیب میں۔ میری شبیہہ خراب کرنے کی کوشش کرنے والے خود ہی بے نقاب ہو جائیں گے کیونکہ وہ اپنی زمین خو چکے ہیں۔ آج بہار کا ہر فرد جانتا ہے کہ میں جب چیئرمین کی ذمہ داری میں تھا تب بھی اور آج سیکریٹری کی شکل میں بھی مدارس اور مدارس کے اساتذہ کے حق میں کام کرنے کی کوشش کی ہے سال 2022 کے مطابق مدارس کی کمیٹی تین سال کی میعاد کے بعد خود ہی ختم ہو جاتی ہے اس لئے ہم نے تو کمیٹی تشکیل کرنے کو کہا ہے، اساتذہ کو تنخواہ ملنے میں پریشانیوں کا سامنا نہ ہو اس لئے ہیڈ مدرس اور بلاک تعلیمی افسر کو اختیار دیا ہے کہ وہ وقت پر مدرسین کو تنخواہ دیں، ہیڈ مدرس کے سائن کے بعد بلاک تعلیمی افسر کاؤنٹر سائن کرینگے اور تنخواہ جاری ہو جائے گی۔ کہیں کہیں حالات ہمارے ہاتھ باندھ دیتا ہے اگر نئی کمیٹی تشکیل نہیں پاتی ہے تو تمام ترقیاتی کام متاثر ہوں گے۔ دراصل سیکریٹری بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ عبدالسلام انصاری کے مکتوب کو رول کے خلاف بتایا جا رہا ہے اور بدعنوانیوں کو ہوا دینے والا قرار دیا جا رہا ہے، کمیٹی کی منظوری کے لئے درخواست جمع کرنے کے وقت 15000 روپیہ کا رشید کٹوانا ہوتا ہے اسے بھی مخالفین نے غلط قرار دیا ہے۔ عبدالسلام انصاری بہت ہی فعال اور متحرک افسر ہیں ان کی شخصیت آج بہار میں مثالی شخصیت کی حیثیت اختیار کر چکی ہے اس لئے انہیں بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہو رہی ہے۔