آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ کی فکر کا عکس جمیل، مسلم مجلس مشاورت اور ملی کونسل کا وجود بھی امارت شرعیہ کا مرہون منت ہے: حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
پٹنہ(پریس ریلیز/اِنصاف ٹائمس) ملک کے نامور عالم دین،مایہ ناز فقیہ،معروف محقق مولانا خالد سیف اللہ رحمانی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے قومی صدر منتخب ہونےکے بعد پہلی مرتبہ امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ آئے، اس موقع پر مفکر ملت امیر شریعت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی سکریٹری بورڈ نے مولانا رحمانی کا گلدستوں اور شال پیش کرکے والہانہ استقبال کیا، اس موقع پر صدر بورڈ کے اعزاز میں ایک باوقاراستقبالیہ مجلس کانفرنس ہال امارت شرعیہ میں منعقد ہوئی، جس میں شہر پٹنہ اوراس کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ بہار،جھارکھنڈاور اڈیشہ کے ممتاز علماء ودانشوران نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مولانا رحمانی کو صدر بورڈ منتخب ہونے پر اپنے خوشی کے جذبات کا اظہار کیا، استقبالیہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے صدر بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے عزت افزائی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ بورڈ کا قیام دراصل بانی امارت شرعیہ مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد علیہ الرحمہ کی فکر کا عکس جمیل ہے، جس کو ہمارے امیر شریعت رابع حضرت مولانا سید منت اللہ رحمانی نے عملی جامہ پہنایا، اوراس کے ذریعہ ملک کی تمام ملی جماعتوں اور دینی شخصیات کو دین وشریعت کے تحفظ اور مسلمانوں کے تشخص کی حفاظت اور مشترکہ مسائل کو حل کرنے پر آمادہ کیا،امیر شریعت رابع نے اپنےدودست وبازو قاضی مجاہدالاسلام قاسمی ؒاور مولاناسید نظام الدینؒ کے ساتھ مل کراس کازکوآگےبڑھایااورانہیں دیوبند سے ممبئی کنونشن تک شریک کارواں رکھا، اس طرح ابتدا ہی سے بورڈ کا امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ سے چولی دامن کا رشتہ قائم رہا، امارت شرعیہ کے تین قائدین امیر شریعت مولانا سید منت اللہ رحمانی، مولانا سید نظام الدین اور مولانا محمد ولی رحمانی رحمہما اللہ یکے بعد دیگرے بورڈ کے جنرل سکریٹری رہے، جبکہ قاضی شریعت مولانا مجاہدالاسلام قاسمی بورڈ کے تیسرے صدر کے منصب پر فائز رہ کر اپنے رب سے جاملے،انہوں نے فرمایاکہ امارت شرعیہ ہمیشہ ملکی تحریکات کا مرکز رہی ہے، مسلم مجلس مشاورت اور ملی کونسل کا وجود بھی امارت شرعیہ کی مرہون منت ہے، اوریہ اس ادارہ کی عظمت وبلندی کی دلیل ہے، مولانا رحمانی نے بورڈ کے قیام کے اسباب ومحرکات پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایاکہ ملک کے موجودہ حالات میں ہمیں نہایت ہی حکمت وتدبر سے اقدامات کرنے ہوں گے، مطلوبہ نتائج کے لیے جس فہم و فراست اور عملی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے پہلے انہیں بروئے کار لایا جائے البتہ چند باتیں ایسی ہیں جن پر ہم کو ترجیحی بنیادپر مضبوطی کے ساتھ عمل پیرا ہوناہوگا، پہلی بات یہ ہے کہ قانون شریعت کو ہم خود اپنے اوپر نافذ کریں، اس کے لئے کسی خارجی قانون یا حکومتی دباؤ کی ضرورت نہیں ہے، معاملات ومعاشرت سے لے کر زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی شریعت کو اپنا رہنما تسلیم کریں، امارت شرعیہ کے ماتحت نظام قضاء چل رہاہے، اس نظام کوقوت بخشیں، دوسری بات یہ ہے شرعی قوانین کی حکمتوں،نزاکتوں اور مزاج کو سمجھیں اور دوسروں کو سمجھائیں، کیونکہ اسلامی قانون کی بنیاد عدل وانصاف پر مبنی ہے، اور فطرت انسانی کے اصولوں پر قائم ہے، اسلام نے صلاحیتوں اور ذمہ داریوں کی بنیاد پر حقوق متعین کئے ہیں، وراثت کے قوانین انہیں بنیادوں پر ہیں، جنہیں سمجھنے اور دوسروں کو سمجھانے کی ضرورت ہے، تیسری بات یہ ہے کہ مغربی قوانین خواہشات وشہوات پر قائم ہیں، وہاں عقل وخرد بے بس نظر آتے ہیں، لہذا ہم سب قانون شریعت کی روشنی میں اپنی زندگی کو سنواریں، چوتھی بات یہ ہے کہ ملی اتحاد کو ہرحال میں باقی رکھیں، اپنی صفوں میں ہرگز انتشار نہ پیدا کریں،مسلم پرسنل لابورڈ کو کئی مرتبہ توڑنے کی کوشش کی گئی لیکن بانیان کے خلوص کی وجہ سے وہ کوشش ناکام ہوئی، اس وقت امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ سمیت تمام ملی ومذہبی اداروں کا استحکام انتہائی ضروری ہے، اورآخری بات یہ ہے کہ صرف مخلصانہ جذبوں سے مقاصد اور منزل
تک رسائی نہیں ہوتی اس کے لئے فراست وبصیرت بھی چاہئے، اس لئے کسی ناخوشگوار واقعہ کے پیش آجانے سے برانگیختہ نہ ہوں، قیادت کی نظر ان حالات پر رہتی ہے اور ملی قیادت حل کی تدبیریں سونچتی ہے، اس وقت ووٹر آئی کارڈ کا کام چل رہاہے، ضرورت ہے کہ مستقبل پر نگاہ رکھتے ہوئے آپ سب شناخت کے سارے کاغذات درست کرالیں۔
امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں مہمان محترم کا استقبال کرتے ہوئے کہاکہ حضرت مولانا کے صدر بورڈ منتخب ہونے پر ہم سب آپ کو مبارکباد دیتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کی اس نازک وقت میں غیبی نصرت فرمائے، صدر بورڈ کو ہم لوگ یقین دلاتے ہیں کہ ہم سب آپ کے دست وبازو بن کر کام کریں گے، انہوں نے فرمایاکہ ہمارے بزرگوں نے بورڈ کا جو ماڈل بنایا وہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ایک آئیڈیل ہے اور آپ اس وقت اس کے صدرہیں، آپ کی فکر اور اقدامات سے ہمیں رہنمائی ملے گی۔ حضرت امیر شریعت نے فرمایاکہ ۳/مارچ کو امارت شرعیہ نے دوسری ملی تنظیموں کے اشتراک سے ایک اہم اجتماع طلب کیاہے جس میں ملک کے موجودہ حالات میں کیا کرنا چاہئے اورووٹر لسٹ میں تمام شہریوں کےناموں کےانداج کو یقینی بنانے کے لئے کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے اس پر خصوصی طور سے گفتگوہوگی، حضرت امیر شریعت نے صدر بورڈ سے فرمایاکہ آپ جب بھی بہار آئیں امارت شرعیہ آئیں،امارت شرعیہ آپ کا ادارہ ہے۔اس نشست کی افتتاحی گفتگو میں قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے صدر بورڈ کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بڑی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد شخصیتیں بنتی ہیں اور قیادتیں تیارہوتی ہیں اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی شخصیت انہیں عالم ربانی میں سے ایک ہیں جنہوں نے پوری زندگی قرآن وحدیث اور فقہ اسلامی کی غوطہ زنی میں گذاردی،ملی مسائل اوران کے حل کی لگاتار کوششیں کیں،الحمدللہ آج وہ ملک کی متحدہ اور باوقار تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر ہیں، ہم سب کو مولانا کی زندگی سے کئی سبق ملتے ہیں۔ ہم ان کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتے ہیں۔
وہیں اس موقع پرمولانا انظار عالم قاسمی قاضی شریعت مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ نے کہاکہ کسی بڑی علمی شخصیت کا استقبال سنت نبوی ہے کہ انصار مدینہ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ تشریف آوری پر پرتپاک استقبال کیا، ہم لوگ بھی صدر بورڈ کا اسی نہج سے استقبال کرتے ہیں، مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ قائدین کو ہم لوگ روح رواں کہتے ہیں،اورہم لوگ جسم کےدرجےمیں ہیں چنانچہ روح اور جسم دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں ، روح کی بقاء جسم سے ہے اور جسم روح سےزندہ ہے، اور اگر دونوں الگ ہوجائیں تو دونوں بے حیثیت ہیں، لہذا قائدین ہمارے لئے روح کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی قیادت پر اعتماد کرنا جسم کیلیےضروری ہے،ورنہ ہم مردہ کہلائیں گے۔ اب نہ کوئی جنید وشبلی آئیں گے اور نہ قاضی مجاہدالاسلام آئیں گے؛ جوہمارے درمیاں ہیں وہی سب کچھ ہیں، ان پر اعتماد وبھروسہ کرکے اپنی ملی قیادت کو مضبوط بنائیں، مولانا محمد سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ نے کہا کہ قدرت نے سرزمین بہار کو افراد سازی اورمردم گری کامرکز بنایا ہے، یہاں ہر دور میں ایسے اکابر پیدا ہوتے رہے ہیں؛ جنہوں نے ملک وملت کی مضبوط قیادت کی ہے،حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب اس کی زندہ مثال ہیں، مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نائب ناظم نے کہا کہ صدر بورڈ امارت شرعیہ اور خانقاہ رحمانی کے تربیت یافتہ ہیں اور ان دونوں اداروں کی یہ سب سے بڑی خوبی رہی ہے کہ یہاں سے ہردور میں قائدین پیدا ہوتے رہے ہیں، مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی شریعت نے کہا کہ صدر بورڈ بابصیرت عالم دین اور نکتہ رس فقیہ بھی ہیں اور بے مثال قائد بھی، جناب اعظمی باری صاحب نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں پہلے سے زیادہ دور اندیشی اور باریک بینی سے مسائل حل کرنے ہوں گے۔
جناب عبد الوہاب صاحب انصاری سابق اے ڈی ایم نے کہا کہ بے قصور نوجوانوں کی گرفتاری کو روکنے اور قانونی چارہ جوئی کیلئے ہمارے پاس لیگل کمیٹی کی تشکیل ہونی چاہئے، جمعیۃ العلماء کے ذمہ دارجناب ڈاکٹرفیض احمد قادری صاحب نے کہا کہ ہم سب صدر بورڈ کے ساتھ مل جل کر ملی کاز کو قوت بخشیں گے، جناب جاوید اقبال ایڈوکیٹ
نے کہا کہ اللہ نے ہم سب لوگوں کو مضبوط قیادت عطا کی ہے، اس وقت قادیانی فتنہ تیزی سے ابھر رہا ہے، یہ فتنہ RSS سے زیادہ خطرناک ہے، اس کو روکنے کی ضرورت ہے، جناب ارشاد اللہ صاحب چیرمین سنی وقف بورڈ نے کہا کہ ہم لوگوں کو آپ کی قیادت پر بھرپور اعتماد ہے، جناب ذاکر بلیغ ایڈوکیٹ نے کہا کہ صدر بورڈ اور امیر شریعت دونوں بزرگوں کی قیادت سے ملت کو فائدہ پہونچ رہا ہے، انہوں نے بورڈ کے اجلاس کے لئے چمپارن کی پیش کش کی، مولانا خورشید عالم مدنی نے کہا کہ صدر بورڈ کی قیادت اور علمی شخصیت مسلم ہے اور اس وقت بورڈ کا کارواں ان کی قیادت میں رواں دواں ہے، ہم ان کے صدر بورڈ منتخب ہونے پر خوش آمدید کہتے ہیں، جناب امانت حسین صاحب نے بھی اکابر امارت کی خدمات کی ستائش کی، اس موقعہ پر مفتی شکیل احمد قاسمی،جناب نجم الحسن نجمی، مولانا عظیم الدین رحمانی، مولانا قمر نسیم قاسمی، جناب مصطفی کامل نے بھی صدر بورڈ کا دل کی گہرائی سے استقبال کیااور تحسینی کلمات ارشاد فرمائے۔
نشست کا آغاز جناب مولانا احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ کی تلاوت کلام پاک اور مولانا مفتی محمد مجیب الرحمن قاسمی بھاگلپوری کی شان رسالت میں ہدیہ عقیدت سے ہوا، نشست کی نظامت مولانا محمد شبلی القاسمی نے بڑی خوش اسلوبی سے انجام دی اور اخیر میں صدر بورڈ کی دعاء پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔اجلاس کو کامیاب بنانے میں مرکزی دفتر امارت شرعیہ کے تمام ذمہ داران وکارکنان نے اہم رول ادا کیا