اِنصاف ٹائمس ڈیسک
اتر پردیش کے ضلع کاس گنج سے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے پورے علاقے کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا ہے۔ محبت اور اعتماد کے پہلے قدم پر چلنے والی ایک لڑکی کے ساتھ ایسی درندگی ہوئی کہ روح کانپ اٹھے۔ منگنی کے صرف تین دن بعد اپنے منگیتر کے ساتھ سیر کے لیے گئی لڑکی کو سات سے آٹھ درندوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
جھال پُل بن گیا ظلم کی گواہی
یہ لرزہ خیز واقعہ کاس گنج کے پٹیالی تھانہ حلقے کے جھال پل کے قریب پیش آیا۔ لڑکی اپنے منگیتر کے ساتھ پکنک منانے آئی تھی۔ وہاں پہلے سے موجود سات سے آٹھ نوجوانوں نے دونوں کو گھیر لیا اور فحش تبصرے کرنے لگے۔ مخالفت پر ان درندوں نے لڑکی کے منگیتر کو یرغمال بنا لیا، اس کے ساتھ مارپیٹ کی اور نقدی لوٹ لی۔
سنسان جگہ لے جا کر کیا گیا اجتماعی زیادتی
اس کے بعد لڑکی کو زبردستی ایک سنسان جگہ پر لے جا کر باری باری اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی شدید خوف میں مبتلا ہو گئی اور دو دن تک کسی کو کچھ نہ بتا سکی۔ جب طبیعت بگڑنے لگی تو اس نے اہل خانہ کو اپنی آپ بیتی سنائی۔
پولیس کو اطلاع، تحقیقات جاری
اہل خانہ لڑکی کو لے کر جائے وقوعہ پر پہنچے اور فوری طور پر 112 نمبر پر کال کر کے پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے لڑکی کو میڈیکل معائنے کے لیے بھیج دیا ہے۔
کاس گنج کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ ملزمان کی شناخت کی جا رہی ہے۔ جائے واردات کا معائنہ کیا جا رہا ہے اور قریبی سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھی جا رہی ہے۔ جلد ہی تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
عوام میں غصہ، تحفظ پر سوالات
اس واقعے نے نہ صرف کاس گنج بلکہ پورے صوبے میں خواتین کی حفاظت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ مقامی لوگوں میں شدید غصہ ہے اور وہ مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
کیا یہی ہے رام راجیہ، جہاں بہن بیٹیاں بھی محفوظ نہیں؟
جب حکومتی ایوانوں میں رام راجیہ کی باتیں ہوتی ہیں، تو ایسے غیر انسانی جرائم اس دعوے پر سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔