کرناٹک: بی.جے.پی رہنما نے کلبرگی کی مسلم خاتون آئی.اے.ایس افسر کو ‘پاکستان سے آئی ہوئی’ قرار دیا، تنازعہ بڑھا

Spread the love

اِنصاف ٹائمس ڈیسک

کرناٹک کے بی جے پی کے سینئر رہنما اور رکن قانونی کونسل، این. روی کمار نے کلبرگی ضلع کی ڈپٹی کمشنر فوزیہ ترنم کے بارے میں ایک قابل اعتراض بیان دیا ہے، جس سے ریاست میں سیاسی ہلچل مچ گئی ہے۔ روی کمار نے ایک عوامی جلسے میں کہا، "وہ پاکستان سے آئی ہوں گی،” جو ان کی مسلم شناخت کے حوالے سے کہی گئی تنقید سمجھی جا رہی ہے۔

یہ بیان بی جے پی کی ایک احتجاجی تقریب کے دوران دیا گیا، جہاں کلبرگی کے اپوزیشن لیڈر چلواڑی نارائن سوامی کے مبینہ بدتمیزی کے خلاف مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ روی کمار کے اس بیان نے نہ صرف سیاسی تنازعہ پیدا کیا بلکہ مذہبی کشیدگی کو بھی بڑھاوا دیا ہے۔

فوزیہ ترنم، جو بھارتی انتظامی خدمت (IAS) کی افسر ہیں، اس وقت کلبرگی ضلع کی ڈپٹی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ان پر لگایا گیا یہ الزام ان کی کارکردگی اور سیکولرزم پر سوال اٹھاتا ہے، جو کہ بھارتی آئین کی بنیادی اقدار کے خلاف ہے۔

اس تنازعے کے بعد پولیس نے روی کمار کے خلاف بھارتی فوجداری قانون کی دفعہ 153A (مختلف گروہوں میں دشمنی کو فروغ دینا) اور 504 (جان بوجھ کر توہین کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ واقعے کی مکمل تفتیش کی جا رہی ہے اور مناسب کارروائی کی جائے گی۔

کرناٹک حکومت کے وزیر پریانک کھرگے نے روی کمار کے بیان کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ بیان ریاست کی سیکولر شناخت کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم اس قسم کی تقاریر کو برداشت نہیں کریں گے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔”

ریاستی اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ کانگریس رہنماؤں نے روی کمار کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ کچھ دیگر رہنماؤں نے اسے بی جے پی کی فرقہ وارانہ سیاست کا حصہ قرار دیا ہے۔

یہ واقعہ کرناٹک میں انتظامی افسران کے خلاف بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ تنقید کی نشاندہی کرتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے بیانات انتظامی افسران کی غیر جانبداری اور کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

Leave a Comment